سری لنکا بے حال، تیسرا ون ڈے حفیظ کے نام

3 1,040

پاکستان نے کھیل کے ہر شعبے میں سری لنکا کو پچھاڑ کر ایک روزہ سیریز میں 2-1 کی برتری حاصل کرلی ہے۔ سب سے پہلے محمد حفیظ کی کیریئر کی بہترین اننگز، احمد شہزاد، مصباح اور عمر اکمل کے ساتھ اور پھر عمر گل اور دیگر پاکستانی باؤلرز اور فیلڈرز کی عمدہ کارکردگی نے پاکستان کو 113 رنز کے واضح مارجن سے فتح دلا دی۔

محمد حفیظ نے سیریز میں دوسری فتح گر سنچری بنائی (تصویر: AFP)
محمد حفیظ نے سیریز میں دوسری فتح گر سنچری بنائی (تصویر: AFP)

شارجہ میں کھیلے گئے تیسرے ون ڈے میں سری لنکا نے ٹاس جیت کر پہلے پاکستان کو بلے بازی کے لیے مدعو کیا اور پاکستان نے اس 'دعوت شیراز' کو شکریے کے ساتھ قبول کیا۔ شرجیل خان کی صورت میں ابتدائی کامیابی ملنے کے بعد سری لنکا کے گیندبازوں کے لیے امتحان کی سخت گھڑی شروع ہوگئی۔ کیونکہ ایک اینڈ سے محمد حفیظ اور دوسرے سے احمد شہزاد کے بلّے رنز اگل رہے تھے۔

حفیظ اور شہزاد نے دوسری وکٹ پر 160 رنز کی زبردست شراکت داری کے ذریعے پاکستان کو بالادست پوزیشن پر پہنچا دیا۔ احمد شہزاد جن کی گزشتہ مقابلے میں سنچری رائیگاں چلی گئی تھیں، 81 رنز بنانے کے بعد رن آؤٹ ہوگئے۔ مالنگا کی براہ راست تھرو پر وہ تقریباً اسی طرح آؤٹ ہوئے جس طرح گزشتہ مقابلے میں تلکارتنے دلشان رن آؤٹ ہوئے تھے۔ ان کا بلّا کریز میں واپس آنے کے بجائے اٹک گیا اور باقی کام لاستھ مالنگا کی براہ راست تھرو کرگئی۔ احمد شہزاد 89 گیندوں پر 6 چوکوں اور 2 چھکوں کی مدد سے ایک بہترین باری کھیل کر میدان سے لوٹے۔

البتہ دوسرے اینڈ پر کھڑے محمد حفیظ، جنہیں 18 ویں اوور میں آسان کیچ چھوٹنے کی وجہ سے نئی زندگی ملی تھی، تین مقابلوں میں دوسری سنچری داغنے میں کامیاب ہوئے۔ سیریز کے پہلے ون ڈے میں بھی ان کی سنچری فتح گر ثابت ہوئی تھی اور شارجہ میں ایک مرتبہ پھر وہ اپنی بہترین بلے بازی سے فتح میں کلیدی ثابت ہوئے۔

محمد حفیظ کو دوسرے اینڈ سے صہیب مقصود، مصباح الحق اور عمر اکمل کی تیز رفتار اننگز نے بھرپور مدد فراہم کی۔ 50 اوورز کی تکمیل پر پاکستان حفیظ کے 140 ناقابل شکست رنز کی بدولت 326 رنز تک پہنچنے میں کامیاب ہوگیا۔ حفیظ کی 136 گیندوں پر کھیلی گئی اس باری میں 3 چھکے اور 11 چوکے شامل تھے جبکہ ان کا ساتھ دینے والوں میں صہیب کے 21، مصباح کے 26 گیندوں پر 40 اور عمر اکمل کے 12 گیندوں پر 23 رنز شامل رہے۔

سری لنکا کی جانب سے تھیسارا پیریرا نے دو جبکہ نووان کولاسیکرا اور لاستھ مالنگا نے ایک، ایک وکٹ حاصل کی۔

گزشتہ دو مقابلوں میں ہدف کے تعاقب میں بہترین کارکردگی کو دیکھاجائے تو سری لنکا کے لیے 327 رنز کا ہدف ناقابل عبور نہیں تھا لیکن تیسرے ون ڈے میں اس کا مقابلہ تجربہ کار عمر گل سے تھا۔ جنہوں نے اپنے دوسرے ہی اوور کی پہلی گیند پر کوشال پیریرا کو احمد شہزاد اور پھر آنے والے بلے باز دیموتھ کونارتنے کو وکٹوں کے پیچھے عمر اکمل کے شاندار کیچ کا نشانہ بنا کر پاکستان کی فتح کی بنیاد رکھی۔ تجربہ کار کمار سنگاکارا کی اننگز 14 رنز تک محدود رہی جو جنید خان کی گیند کو پل کرنے کی کوشش میں صہیب مقصود کے ہاتھوں کیچ ہوئے۔

چوتھی وکٹ پر دلشان اور دنیش چندیمال نے 59 رنز بنا کر کچھ مزاحمت کی۔ اس دوران احمد شہزاد اور لشان کے درمیان تند و تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا جو تقریباً ہاتھا پائی تک پہنچ گیا اور امپائروں کی کوشش سے معاملہ رفع دفع ہوا لیکن اس کے نتیجے میں دلشان کا مزاج یکدم برہم ہوگیا جنہوں نے بلاول بھٹی کو ایک ہی اوور میں تین چوکے رسید کیے اور پھر چوکے کے ذریعے ہی اپنی نصف سنچری مکمل کرکے تماشائیوں کی طرح رخ کرکے خاموش رہنے کا اشارہ کیا جس سے صاف ظاہر تھا کہ 'کہیں پہ تیر، کہیں پہ نشانہ' ہے اور وہ درحقیقت یہ اشارہ احمد شہزاد کی جانب کررہے ہیں۔ خیر، شاہد آفریدی کی گیند پر وکٹیں بکھر جانے کے بعد ان کی اننگز پر 59 رنز پر تمام ہوئی۔

آنے والے بلے بازوں میں کپتان اینجلو میتھیوز 44 اور سیکوگے پرسنا 22 رنز کے ساتھ نمایاں رہے اور پوری سری لنکن ٹیم 45 ویں اوور میں 213 رنز پر آؤٹ ہوگئی۔

پاکستان کی جانب سے عمر گل نے سب سے زیادہ 3 وکٹیں حاصل کیں جبکہ دو، دو وکٹیں محمد حفیظ، سعید اجمل اور جنید خان کو ملیں۔ ایک وکٹ شاہد آفریدی نے بھی حاصل کی۔ لیکن جس چیز کی تعریف نہ کرنا زیادتی ہوگی وہ پاکستان کی فیلڈنگ رہی۔ کوشال اور کونارتنے کے پکڑے گئے کیچز سے لے کر آخر میں شاہد آفریدی کے شاندار کیچ کے ذریعے تھیسارا پیریرا کی اننگز کے خاتمے تک، پاکستان نے آج بہت عمدہ فیلڈنگ کی اور یہی اسے ایک بھاری بھرکم فتح دلانے کے لیےکافی رہی۔ اس کے برعکس سری لنکا نے سب سے زیادہ رنز بنانے والے بلے باز محمد حفیظ کا ابتداء ہی میں کیچ گنوایا جو بعد ازاں فیصلہ کن ثابت ہوا۔

محمد حفیظ کو ناقابل شکست سنچری اور دو وکٹیں حاصل کرنے پر میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔

اب دونوں ٹیمیں 25 دسمبر کو ابوظہبی میں چوتھے ون ڈے مقابلے میں آمنے سامنے ہوں گی جہاں سری لنکا کے لیے معاملہ 'ابھی نہیں تو کبھی نہیں' والا ہوگا۔ کیونکہ اگلے مقابلے میں شکست کی صورت میں اسے سیریز سے بھی ہاتھ دھونا پڑیں گے۔