’تاریخ کے بہترین ڈرا مقابلے‘ کے بعد الفاظ کی جنگ شروع

5 1,060

بھارت-جنوبی افریقہ پہلا ٹیسٹ آخری روز کئی نشیب و فراز لیتا ہوا حیران کن طور پر بغیر کسی نتیجے تک پہنچے اختتام پذیر ہوا۔ اب 'ملین ڈالرز کا سوال' اب بھی شائقین کے ذہنوں میں کلبلا رہا ہے کہ آخر جنوبی افریقہ نے "آخری دھکا" کیوں نہ لگایا اور تاریخی تعاقب کے بعد منزل سے چند قدم کے فاصلے پر کیوں رک گیا؟ میدان میں موجود تماشائیوں نے تو دن کے آخری تین اوورز میں اپنے ہی کھلاڑیوں پر آوازے کس کر دل کی بھڑاس نکال لی لیکن باقی کروڑوں تماشائی کہاں جائیں؟

فتح سے محض 8 رنز کا فاصلہ ہونے کی وجہ سے شائقین کا عام تاثر یہ ہے کہ جنوبی افریقہ جھک گیا، لیکن بھارت کی کارکردگی پر بھی سوالیہ نشان اٹھتا ہے (تصویر: Getty Images)
فتح سے محض 8 رنز کا فاصلہ ہونے کی وجہ سے شائقین کا عام تاثر یہ ہے کہ جنوبی افریقہ جھک گیا، لیکن بھارت کی کارکردگی پر بھی سوالیہ نشان اٹھتا ہے (تصویر: Getty Images)

پہلے پروٹیز کا موقف سن لیں کہ جس نے فتح سے محض 8 رنز کے فاصلے پر جان بوجھ کر قدم روک لیے۔ کپتان گریم اسمتھ کے بیان سے اندازہ ہوتا ہے کہ اس معاملے پر ٹیم کے اندر اتفاق نہیں تھا جیسا کہ انہوں نے کہا کہ "آخری تین اوورز میں ہدف کو جا لینے کے بچائے دفاع کا فیصلہ میدان میں موجود دونوں بلے بازوں نے کیا تھا اور یہ ٹیم کا متفقہ فیصلہ نہیں تھا۔ لیکن دونوں کھلاڑیوں نے صورتحال کے مطابق جو بھی مناسب سمجھا، ہم بحیثیت ٹیم اس کی بھرپور تائید کرتے ہیں۔ میرے خیال میں ہمیں حالات کا ادراک کرنا چاہیے کہ آنے والے دونوں بلے بازوں میں سے مورنے مورکل کے لیے تو ٹخنے کی تکلیف کی وجہ سے کھڑا ہونا بھی مشکل تھا جبکہ عمران طاہر اپنی بیٹنگ کے بارے میں خود بہتر جانتے ہیں۔"

گریم اسمتھ کے بیان سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ ناقابل یقین 'نتیجے' کا ملبہ انہوں نے فلینڈر پر ڈالا ہے لیکن ساتھ ساتھ انہوں نے اس فیصلے کی تائید کے ذریعے اٹھتے ہوئے تنازع کو دبانے کی بھی کوشش کی ہے اور یہ اسی صورت میں ختم ہوگا کہ جنوبی افریقہ 26 دسمبر سے ڈربن میں ہونے والے دوسرے ٹیسٹ میں فاتح قرار پائے اور سیریز اپنے نام کرے، بصورت دیگر انہیں جوابدہ ہونا ہوگا۔

دوسری جانب بھارت نے یقینی جیت سے محروم ہوجانے اور پھر یقینی شکست سے بچ جانے کے بعد 'نفسیاتی جنگ' شروع کر ڈالی ہے گو کہ خود اس کے سامنے کئی سوالات ہیں۔ چار دن تک مقابلے پر حاوی رہنے کے بعد آخری روز اس کے باؤلرز دن بھر کی دوڑ دھوپ کےباوجود جنوبی افریقہ کی آخری 8 وکٹیں تو نہ گراسکے بلکہ ایک ڈبل سنچری شراکت داری کی وجہ سے تقریباً مقابلہ بھی گنوا بیٹھے تھے۔ بھارت کی خوش قسمتی رہی کہ ہدف سے صرف 16 رنز کے فاصلے پر جنوبی افریقہ کے آخری مستند بلے باز فف دو پلیسی غیر ضروری رن لینے کی کوشش میں رن آؤٹ ہوگئے ورنہ مقابلے کا فیصلہ تو جنوبی افریقہ کے حق میں ہوچکا تھا۔ لیکن اب بیان بازی کے ذریعے بھارت اس خفت کو مٹانا چاہ رہا ہے۔

مقابلے میں مرد میدان قرار پانے والے بھارتی بلے باز ویراٹ کوہلی کا کہنا ہے کہ ہمیں جنوبی افریقہ کے ہتھیار ڈال دینے پر سخت حیرت ہوئی۔ ٹیسٹ کے اختتام پر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ویراٹ نے کہا کہ ایمانداری کی بات کہوں تو ہمیں خود حیرت ہوئی کہ جنوبی افریقہ آخر کرنے کیا جا رہ اہے؟ ہمارے تصور میں بھی نہیں تھا کہ فی اوور محض 8 رنز کے ہدف کےباوجود وہ ہمت چھوڑ دے گا حالانکہ ویرنن بہت عمدگی سے بیٹنگ کررہے تھے۔

حریف پر نفسیاتی دباؤ حاصل کرنے کی اس جنگ میں گریم اسمتھ نے 'نہلے پہ دہلا' کچھ یہ کہہ کر پھینکا ہے کہ میرے خیال میں بھارتی کپتان مہندر سنگھ دھونی کو زیادہ افسوس ہوگا، وہ چار دن تک مقابلے پر حاوی رہے اور آخری روز ہمارے کھلاڑیوں نے تاریخی مزاحمت کے ذریعے انہیں یقینی فتح سے محروم کردیا۔

البتہ کوہلی کا کہنا ہے کہ جنوبی افریقہ کے جیت کے بہت قریب پہنچنے کے باوجود اسے نہ حاصل کرپانے سے بھارت کو نیا اعتماد حاصل ہوا ہے اور وہ اگلے مقابلے میں زیادہ قوت کے ساتھ میدان میں اتریں گے۔

'الفاظ کی جنگ' تو اگلے چند دن تک جاری رہنے کا امکان ہے لیکن دونوں ٹیموں کا اصل امتحان جمعرات سے کنگزمیڈ میں شروع ہوگا اور اب دیکھنا یہ ہے کہ عالمی نمبر ایک جنوبی افریقہ کس طرح خود کو حقیقی نمبر ون ثابت کرتا ہے۔