"عزت سادات بھی گئی"، بھارت عالمی نمبر ایک نہیں رہا

3 1,061

کیویز کے دیس میں پہنچتے ہی بھارت کو عالمی نمبر 8 کے ہاتھوں دو شکستوں نے نہ صرف سیریز میں لب بام تک پہنچا دیا ہے بلکہ عرصے سے موجود عالمی درجہ بندی کی سرفہرست پوزیشن سے بھی محروم کردیا ہے۔

ویراٹ کوہلی کی روانگی کے ساتھ بھارت کی امیدوں کا چراغ گل ہونے لگا (تصویر: Getty Images)
ویراٹ کوہلی کی روانگی کے ساتھ بھارت کی امیدوں کا چراغ گل ہونے لگا (تصویر: Getty Images)

بارش سے متاثرہ مقابلے میں نیوزی لینڈ نے کین ولیم سن، روز ٹیلر اور کوری اینڈرسن کی دھواں دار بیٹنگ اور ٹم ساؤتھی کی بہترین گیندبازی کی بدولت 17 رنز سے کامیابی حاصل کی اور یوں سیریز میں دو-صفر کی برتری حاصل کرلی ہے۔ بھارت کو اب اپنا کھویا ہوا عالمی نمبر ایک اعزاز حاصل کرنے اور سیریز جیتنے کے لیے نہ صرف بقیہ تینوں مقابلے جیتنا ہوں گے، بلکہ دعا کرنا ہوگی کہ آسٹریلیا انگلستان کے خلاف بقیہ دو مقابلوں میں فتوحات سمیٹے۔

سیڈن پارک، ہملٹن میں ہونے والے مقابلے میں بھارت کو فتح کے لیے 42 اوورز میں 297 رنز کا ہدف ملا تھا لیکن 37 رنز پر دونوں اوپنرز کی وکٹیں گنوانے کے بعد ٹیم انڈیا کے چند اچھی شراکت داریوں کی ضرورت تھی جو میسر نہ آ سکیں۔ تیسری وکٹ پر ویراٹ کوہلی اور اجنکیا راہانے کے درمیان 90 رنز کی رفاقت ضرور بنی لیکن ان کے بعد آخر تک وکٹیں گرنے کا سلسلہ نہ رک پایا۔ بالخصوص 30 ویں اوور میں ٹم ساؤتھی کے ہاتھوں کوہلی کا آؤٹ ہونا اور حتمی مرحلے میں کوری اینڈرسن کا ایک ہی اوور میں مہندر سنگھ دھونی اور رویندر جدیجا کو آؤٹ کرنا فیصلہ کن ثابت ہوا اور جب 42 ویں اوور میں بارش ایک مرتبہ پھر برسنے لگی تو بھارت 9 وکٹوں پر 277 رنز پر کھڑا تھا۔ امپائروں نے ڈک ورتھ/لوئس نظام کے تحت نیوزی لینڈ کو 15 رنز سے فاتح قرار دیا۔

بھارت کی جانب سے ویراٹ کوہلی ایک مرتبہ پھر بہترین بلے باز رہے۔ جب تک کوہلی میدان میں موجود تھے، بڑھتے ہوئے درکار رن اوسط کے باوجود بھارتی فتح کے امکانات روشن تھے لیکن ان کی اننگز کے خاتمے کے ساتھ ہی امیدیں معدوم ہونے لگیں اور بالآخر دم توڑ گئیں۔ کوہلی نے 65 گیندوں پر دو چھکوں اور سات چوکوں کی مدد سے 78 رنز بنائے۔ ان کے علاوہ دھونی نے 44 گیندوں پر 56 اور سریش رینا نے 22 گیندوں پر 35 رنز بنائے۔

اس شکست کی وجہ سے اب عالمی درجہ بندی میں بھارت کی جگہ آسٹریلیا نمبر ایک بن چکا ہے جو اس وقت انگلستان کے خلاف پے در پے فتوحات سمیٹ رہا ہے۔ پانچ ایک روزہ مقابلوں کی آسٹریلیا-انگلستان سیریز میں میزبان کو ابتدائی تین مقابلوں کے بعد تین-صفر کی فاتحانہ برتری حاصل ہے۔

قبل ازیں بھارت کی جانب سے بیٹنگ کی دعوت ملنے پر نیوزی لینڈ نے کارکردگی کے تسلسل کو جاری رکھا۔ 34 ویں اوور میں بارش کی آمد تک نیوزی لینڈ کی مقابلے پر گرفت مضبوط تھی، جس کے 174 رنز تک محض دو کھلاڑی آؤٹ تھے لیکن جیسے ہی برسات کی وجہ سے مقابلہ 42 اوورز تک محدود ہوا، نیوزی لینڈ کی اننگز کو پر لگ گئے۔ روز ٹیلر اور کوری اینڈرسن کے درمیان محض 28 گیندوں پر 74 رنز کی شراکت داری بعد ازاں فیصلہ کن ثابت ہوئی۔

اپنی شعلہ فشاں بلے بازی کی بدولت شہرت سمیٹنے والے کوری اینڈرسن نے محض 17 گیندوں پر 44 رنز کی دھواں دار اننگز کھیلی جبکہ ولیم سن نے 77 اور ٹیلر نے 57 رنز بنائے۔ مقررہ 42 اوورز کی تکمیل پر نیوزی لینڈ کا اسکور 271 رنز تک پہنچا، لیکن کیونکہ بارش نیوزی لینڈ کی اننگز کے درمیان میں ہوئی تھی اس لیے ڈک ورتھ/لوئس نظام کے تحت بھارت کو اتنے ہی اوورز میں 297 رنز کا ہدف ملا۔

کین ولیم سن کو شاندار بلے بازی پر میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔

سیریز میں دو-صفر کی برتری کے بعد اب نیوزی لینڈ کو بقیہ تین میں سے صرف ایک مقابلے میں فتح سیریز سے نواز دے گی جبکہ بھارت کے لیے بقیہ تینوں مقابلے جیتنا ضروری ہے۔ اگلا معرکہ 25 جنوری کو آکلینڈ میں کھیلا جائے گا۔ دیکھتے ہیں کہ نیوزی لینڈ یہیں پر فیصلہ کرتا ہے یا بھارت اپنی امیدوں کے ٹمٹماتے چراغ کو دوبارہ روشن کرنے میں کامیاب ہوتا ہے۔