حنیف محمد کے 499 رنز کا میزبان تاریخی میدان زبوں حالی کا شکار

2 1,052

آج سے 55 سال قبل پاکستان کرکٹ کے لیجنڈری بلے باز حنیف محمد نے 499 رنز کی اننگز کھیل کر تاریخ میں اپنا نام ہمیشہ کے لیے امر کرلیا۔ قائد اعظم ٹرافی کے سیمی فائنل میں بہاولپور کے خلاف کراچی کی نمائندگی کرتے حنیف 635 منٹ تک کریز پر موجود رہے اور جب رن آؤٹ ہو کر پویلین سے واپس آئے تو کرکٹ کی دنیا کے بے تاج بادشاہ ڈان بریڈمین کا طویل ترین فرسٹ کلاس اننگز کا اعزاز ان کے پاس تھا۔

کراچی پارسی انسٹیٹیوٹ گراؤنڈ پارسی برادری کی ملکیت ہے، لیکن حالت زار متقاضی ہے کہ بورڈ اس میدان کی نگرانی کرے (تصویر: Cricnama)
کراچی پارسی انسٹیٹیوٹ گراؤنڈ پارسی برادری کی ملکیت ہے، لیکن حالت زار متقاضی ہے کہ بورڈ اس میدان کی نگرانی کرے (تصویر: Cricnama)

ان تاریخی لمحات کا عینی شاہد رہنے والے کراچی پارسی انسٹیٹیوٹ گراؤنڈ کی حالت آج ناگفتہ بہ ہے۔ ماضی میں فرسٹ کلاس سیزن کا یہ اہم میزبان اب تک کلب کرکٹ کھیلنے کے قابل میں نہیں رہا۔ جھاڑیوں سے اٹے اس میدان کی واحد قابل ذکر چیز اب وہ تختی رہ گئی ہے جس پر یہ لکھا ہے کہ حنیف محمد نے 11 جنوری 1959ء کو اسی میدان پر 499 رنز بنا کر نیا عالمی ریکارڈ قائم کیا۔

پاکستان کرکٹ کی تاریخ میں کوئی بلے باز نہ حنیف محمد کا یہ ریکارڈ توڑ پایا اور نہ ہی ٹیسٹ کرکٹ میں ان کا 337 رنز بنانے کا اعزاز ان سے چھین سکا۔ گو کہ ان دونوں اننگز کو پانچ دہائیوں سے زیادہ کا عرصہ گزر چکا ہے۔ان سے وابستہ ہر مقام کو قومی ورثہ قرار دے کر محفوظ کرنے کی ضرورت تھی، لیکن ۔۔۔۔۔ !!

گو کہ یہ میدان پارسی برادری کی ملکیت ہے اور اس کی دیکھ بھال بھی انہی کی ذمہ داری ہے لیکن پاکستان کرکٹ بورڈ کو اس میدان کی تاریخی حیثیت کو سمجھتے ہوئے اس کے لیے مناسب اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ اس سلسلے میں سب سے اہم قدم تو کلب کرکٹ کی بحالی اور اس کے بعد یہاں فرسٹ کلاس میچز کا انعقاد ہے۔ 'لٹل ماسٹر' حنیف محمد کا کہنا ہے کہ کے پی آئی گراؤنڈ ایک تاریخی میدان اور اس کی دیکھ بھال گو کہ مالکان کی ذمہ داری ہے لیکن بورڈ کو بھی توجہ کرنے کی ضرورت ہے تاکہ یہ قومی اثاثہ بحال ہو سکے۔

کرکٹ سے جڑی واحد معروف شخصیت جو اس میدان کا رخ کرتی ہے وہ سابق اسپنر دانش کنیریا ہیں۔ ہر چند دنوں کے بعد وہ پریکٹس کے لیے اس میدان میں آتے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ اگر پارسی انتظامیہ اس گراؤنڈ کے انتظامی معاملات بورڈ کے حوالے نہیں کرتے تو بورڈ خود نگران کی حیثیت سے یہ کام انجام دے اور اس میدان کی رونقیں بحال کرے۔ دانش کنیریا نے کہا کہ یہ تاریخی میدان آج ہم سب کے درمیان ہونے کے باوجود نظروں سے اوجھل ہے اور بورڈ کی کوششوں سے ہی یہ دوبارہ آباد ہوسکتا ہے۔