کرکٹ کا ”برہمن“ اور سات ”شودر“

3 1,060

بھارت کرکٹ کا برہمن بننے کی تیاریاں مکمل کرچکا ہے، اور وہ ”شودروں“ کے ساتھ کے لیے ہر ہتھکنڈہ آزمانے پر آمادہ ہے، جس کے بعد عالمی کرکٹ پر ہندوستان کی حکمرانی قائم ہوجائے گی۔ آج بھارت کی ”نظر کرم“ کے خواہاں یہ شودر کل ایڑیاں رگڑ رہے ہوں گے۔ اس لیے فیصلے کا وقت آج کا ہے کہ ”نچلی ذات“ کے سب شودر اکٹھے ہوکر ”مہاراج“ کو سنگھاسن سے گرا دیں۔

بھارت، انگلستان اور آسٹریلیا کا منصوبہ سات “چھوٹے” ممالک مل کر ناکام بنا سکتے ہیں (تصویر: Getty Images)
بھارت، انگلستان اور آسٹریلیا کا منصوبہ سات “چھوٹے” ممالک مل کر ناکام بنا سکتے ہیں (تصویر: Getty Images)

”بگ تھری“ کے منصوبے کے طشت ازبام ہونے کے بعد اسے ابتدائی دھچکے لگنا شروع ہوئے اور سات چھوٹے ممالک نے دبے لفظوں میں اپنے تحفظات کا اظہار کرنا شروع کیا تو بھارت ان ممالک کو ساتھ ملانے کے لیے رشوت جیسے طریقوں کو آزمانے لگا ہے تاکہ 28 و 29 جنوری کو بین الاقوامی کرکٹ کونسل کے اجلاس میں اس کے منصوبے کو مطلوبہ ووٹ مل جائیں اور وہ قانونی طریقے سے عالمی کرکٹ کا حکمران بن جائے۔

بھارت کو کرکٹ کا ”آفیشل چودھری“ بننے کے لیے پاکستان کا اہم ووٹ بھی درکار ہے، اس لیے چند روز قبل جب این شری نواسن نے ذکا اشرف کو خود فون کرکے پاکستان کرکٹ بورڈ کی سربراہی واپس ملنے پر مبارکباد دی تو کئی لوگوں کےکان کھڑے ہوگئے کہ بی سی سی آئی اپنے مقاصد کےلیے پی سی بی کو استعمال کرنا چاہتا ہے۔

چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ ذکا اشرف ہمیشہ سے دونوں ہمسایہ ممالک کے درمیان تعلقات کی بحالی کے حق میں رہتے ہیں۔ اس سلسلے میں انہوں نے اپنی بھرپور کوششیں بھی کیں اور پاکستان اور بھارت کے درمیان ایک روزہ اور ٹی ٹوئنٹی کی سیریز کے انعقاد میں کامیابی بھی حاصل کی۔ اس مرتبہ بھی بھارت کی حمایت کے صلے میں پاکستان کو دورۂ بھارت کا انعام تو مل جائے گا مگر یہ حمایت اپنے پیروں پر کلہاڑی مارنے کے مترادف ثابت ہوگی کیونکہ ایک مرتبہ دنیائے کرکٹ کی حکمرانی ملنے کے بعد بھارت کے پاکستان سمیت دیگر چھوٹے ممالک سے منہ پھیرنے کا خدشہ ہے اور اس بات کی بھی کوئی ضمانت نہیں کہ آئی سی سی اجلاس کے بعد بھارت اپنے وعدوں سے نہ پھرے۔ اس لیے ذکا اشرف کو بھارت کی حمایت کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ بہت سوچ بچار کے بعد کرنا ہوگا۔

بھارت کے منصوبے کی حمایت کرنا یا نہ کرنا پاکستان کرکٹ کے مستقبل پر اثرانداز نہیں ہوگا کیونکہ چار سالوں سے پاکستان میں بین الاقوامی کرکٹ ویسے ہی نہیں ہورہی اور بھارت سمیت کسی بھی ملک نے اس کی بحالی کے لیے پاکستان کی مدد نہیں کی۔ یوں بھارت کی حمایت کے باوجود کوئی مستقبل قریب میں یہاں آکر کھیلنے کو تیار نہ ہوگا۔ ویسے بھی پاکستان نے آنے والے عرصے میں زمببوے، سری لنکا، ویسٹ انڈیز اور نیوزی لینڈ جیسے ممالک کے خلاف کھیلنا ہے اور یہ کرکٹ بھارت کی حمایت کے بغیر بھی مل سکتی ہے۔

چھوٹے ممالک کے سر اٹھانے کے بعد اب بھارتی کرکٹ بورڈ کھلے عام بین الاقوامی کرکٹ کونسل کو بلیک میل کررہا ہے۔ آئی سی سی ایونٹس میں بھارت کی شرکت کو متنازع تجاویز کی منظوری کے ساتھ مشروط کرنا دھمکی کے علاوہ اور کیا ہے؟ یہ کہنا کہ اگر بی سی سی آئی کی شرائط نہ مانی گئیں تو بھارت آئی سی سی کے ایونٹس میں شرکت نہیں کرے گا، اپنے ناجائز مطالبے کو منوانے کا اوچھا ہتھکنڈہ ہے۔

اب تمام تر انحصار چھوٹے ممالک پر ہیں کہ اتحاد کرکے تینوں بڑوں کے منصوبے کے ناکام بنائیں کیونکہ انہیں یہ تجاویز منظور کروانے کے لیے 10 میں سے 7 ووٹوں کی ضرورت ہے۔ ذرا تصور کیجیے کہ پاکستان، جنوبی افریقہ، سری لنکا، ویسٹ انڈیز، نیوزی لینڈ، زمبابوے اور بنگلہ دیش اپنے ووٹ کی قیمت کو سمجھیں اور چند روز بعد مختصر مدت کے مفادات کے بجائے دور اندیشی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کرکٹ کے حق میں ووٹ دیں۔