قسمت کے دھنی جدیجا نے بھارت کو یقینی شکست سے بچا لیا

4 1,034

دو مرتبہ کیچ اور دو مرتبہ رن آؤٹ سے بچنے کے علاوہ ایک مرتبہ امپائر کی نظروں سے بھی بچ جانے والے رویندر جدیجا نے ملنے والے ہر موقع کا فائدہ اٹھا کر بھارت کو یقینی شکست سے بچا لیا۔ آخری اوور میں درکار 18 رنز کے لیے جدیجا نے گیند کو دو مرتبہ چوکے اور ایک مرتبہ چھکے کی راہ دکھائی، لیکن اس بھرپور کوشش کے باوجود بھی صرف 17 رنز ہی بن پائے اور یوں تیسرا مقابلہ ٹائی ہوگیا۔ گو کہ اس نتیجے کو بھی بھارت کی فتح سمجھا جانا چاہیے کیونکہ 315 رنز کے ہدف کے تعاقب میں 184 رنز پر 6 وکٹیں گنوانے کے بعد مقابلہ ٹائی کرنا ہی ناقابل یقین لگتا ہے ۔

آخری اوور میں جدیجا کے دو چوکوں اور ایک چھکے نے بھارت کو یقینی شکست سے بچایا (تصویر: AP)
آخری اوور میں جدیجا کے دو چوکوں اور ایک چھکے نے بھارت کو یقینی شکست سے بچایا (تصویر: AP)

آکلینڈ میں نیوزی لینڈ-بھارت تیسرے ون ڈے میں جب 'مرد بحران' مہندر سنگھ دھونی میدان سے مایوس لوٹے تھے تو بھارت کو صرف 86 گیندوں پر 131 رنز کا ہدف درپیش تھا اور کوئی مستند بلے باز بھی کریز پر نہیں تھا لیکن آل راؤنڈر روی چندر آشون اور رویندر جدیجا نے ناممکن کو ممکن بنانے کی سمت پہلا قدم اٹھایا اور پھر بڑھتے ہی چلے گئے۔ ساتويں وکٹ پر دونوں کے درمیان 55 گیندوں پر 85 رنز کی شراکت نے بھارت کی امیدوں کے ٹمٹماتا ہوئے چراغ کو ایک مرتبہ پھر روشن کیا۔

جیسے جیسے مقابلہ مقابلہ حتمی مرحلے کی طرف بڑھتا گیا، اعصاب شکن ہوتا گیا۔ 45 ویں اوور کا اختتام آشون کی اننگز کے خاتمے کے ساتھ ہوا جو مڈ وکٹ پر مارٹن گپٹل کی حاضر دماغی کی بدولت آؤٹ ہوئے۔ گپٹل نے میدان سے باہر جاتی ہوئی گیند کو کمال ہوشیاری سے تھام کر آشون کی اننگز کا خاتمہ کردیا جنہوں نے 46 گیندوں پر 65 رنز بنائے۔

اب تمام تر انحصار رویندر جدیجا پر تھا، جو آج قسمت کے دھنی دکھائی دیے۔ دو مرتبہ کیچ ہونے سے بال بال بچنے کے علاوہ وہ دو مرتبہ رن آؤٹ ہوتے ہوتے بھی رہ گئے۔ لیکن فیصلہ کن مرحلہ وہ تھا جب امپائر کی غلطی نے انہیں موت کے منہ سے نکال لیا۔ مچل میک کلیناہن کی جانب سے پھینکے گئے اننگز کے 47 ویں اوور کی آخری گیند رویندر کے بلے کا اوپری کنارہ لیتی ہوئی وکٹ کیپر لیوک رونکی کے دستانوں میں چلی گئی۔ زوردار اپیل اٹھی لیکن امپائر روڈ ٹکر ٹس سے مس نہ ہوئے۔ یوں امپائروں کے فیصلوں پر نظرثانی کا نظام(ڈی آر ایس) موجود نہ ہونے کی وجہ سے بھارت یقینی شکست سے بچ گیا۔ بعد میں ری پلے سے واضح ظاہر ہوا کہ گیند ان کے بلے سے لگ کر ہی وکٹوں کے پیچھے گئی تھی۔

بہرحال، قسمت بھی بہادروں کا ساتھ دیتی ہے۔ جب جدیجا کو یقین ہوگیا کہ آج قسمت ان کے ساتھ ہے تو انہوں نے بھی خوب دلیری دکھائی۔ آخری اوور میں جب بھارت کو جیتنے کے لیے صرف ایک وکٹ کے ساتھ 18 رنز کی ضرورت تھی، وہ پہلی گیند پر تو چوکا حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئے، لیکن اگلی دو گیندیں کھیلنے میں ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا۔ اگر کوری اینڈرسن دو وائیڈ گیندیں نہ پھینکتے تو شاید معاملہ نیوزی لینڈ کے لیے آسان ہوجاتا لیکن چوتھی گیند پر چوکے اور پانچویں گیند پر شاندار چھکے نے گویا مقابلہ کا فیصلہ ہی کرڈالا۔ آخری گیند پر بھارت کو صرف دو رنز کی ضرورت تھی لیکن جدیجا صرف ایک ہی دوڑ پائے اور یوں مقابلہ برابری کی سطح پر ختم ہوا۔ رویندر جدیجا 4 شاندار چھکوں اور 5 چوکوں سے مزین 45 گیندوں پر 66 رنز کی اننگز کے ساتھ میدان سے ناقابل شکست لوٹے۔

ابتداء میں 64 رنز کا آغاز ملنے کے بعد بھارت صرف 15 رنز کے اضافے پر اپنی چار وکٹیں سے محروم ہوگیا تھا جن میں اوپنرز روہیت شرما اور شیکھر دھاون کے علاوہ ویراٹ کوہلی اور اجنکیا راہانے کی قیمتی وکٹیں بھی شامل تھیں۔ رینا اور دھونی کے درمیان پانچویں وکٹ پر 67 رنز کی شراکت داری نے ہدف کی سمت پہلی واضح پیشقدمی کی جسے بعد ازاں ساتویں وکٹ پر آشون-جدیجا رفاقت نے مزید مستحکم کیا، مقابلے کو سنسنی خیز مرحلے تک لے گئے۔

آج بیٹنگ میں جوہر نہ دکھا پانے والے کوری اینڈرسن نے باؤلنگ میں ضرور کمال دکھایا، گو کہ آخری اوور میں 18 رنز کھا کر مقابلہ بھی ٹائی کروایا لیکن مجموعی طور پر 5 وکٹیں حاصل کرکے انہوں نے اپنی باؤلنگ صلاحیتیں ضرور دکھائیں۔ ان کے علاوہ دو وکٹیں ہمیش بینیٹ کو اور ایک، ایک وکٹ ٹم ساؤتھی اور ناتھن میک کولم کو ملی۔

قبل ازیں، نیوزی لینڈ نے مارٹن گپٹل کی شاندار سنچری اور کین ولیم سن کے 65 رنز کی بدولت 314 رنز کا مجموعہ اکٹھا کیا۔ گو کہ 189 رنز تک محض ایک ہی وکٹ کے نقصان کا بہترین اسکور حاصل کرنے کے بعد اسے صرف 314 رنز پر قانع نہيں ہونا چاہیے تھا لیکن مڈل آرڈر کی ناکامی نے اسے اور بڑا مجموعہ نہ حاصل کرنے دیا۔ گپٹل 129 گیندوں پر 111 جبکہ ولیم سن 74 گیندوں پر 65 رنز کے ساتھ سب سے نمایاں رہے۔ وکٹ کیپر لیوک رونکی نے 20 گیندوں پر 38 اور ٹم ساؤتھی نے 23 گیندوں پر 27 رنز کی کارآمد اننگز کھیلیں۔

رویندر جدیجا کو شاندار کارکردگی پر میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔

گو کہ بھارت نے نیوزی لینڈ کو تین مقابلوں میں ہی سیریز جیتنے سے روک دیا، لیکن یہ مقابلہ ٹائی ہوجانے کے بعد یہ امر یقینی ہے کہ اب نیوزی لینڈ سیریز نہیں ہار سکتا۔ عالمی نمبر ایک بھارت کی عالمی نمبر آٹھ کے ہاتھوں ایسی درگت کا تو کسی نے تصور بھی نہ کیا ہوگا۔ بہرحال، بھارت کے پاس اب بھی موقع ہے کہ وہ بقیہ دونوں مقابلوں میں فتوحات سمیٹے اور سیریز میں شکست سے بچ جائے اور اس سمت میں پہلا قدم وہ 28 جنوری کو ہملٹن میں چوتھے ون ڈے میں اٹھا سکتا ہے۔