’’کنگ‘‘ نہیں ...’’کنگ میکر‘‘ ہی سہی!

2 1,020

’’بگ تھری‘‘ کے معاملے پر ہنگامے کے دوران آئی سی سی کے پہلے دن کا اجلاس مکمل ہوا جہاں پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین ذکا اشرف کی زیر قیادت پاکستان کے ساتھ سری لنکا، جنوبی افریقہ اور بنگلہ دیش نے متحد ہوکر کم از کم چندمعاملات پر ’’تین بڑوں‘‘ کو پچھلے قدموں پر جانے پر مجبور کردیا اور خطرے کو کچھ عرصے کے لیے ٹال دیا۔

تجاویز میں ردوبدل چھوٹے ممالک کی بڑی کامیابی تو نہیں لیکن مزاحمت سے ’’بگ تھری‘‘ کے بے لچک موقف میں کچھ نرمی آنا ضرورشروع ہوئی ہے (تصویر: ICC)
تجاویز میں ردوبدل چھوٹے ممالک کی بڑی کامیابی تو نہیں لیکن مزاحمت سے ’’بگ تھری‘‘ کے بے لچک موقف میں کچھ نرمی آنا ضرورشروع ہوئی ہے (تصویر: ICC)

بین الاقوامی کرکٹ کونسل کے اہم اجلاس سے قبل بھارت، انگلینڈ اور آسٹریلیا نے ٹیسٹ کرکٹ کو دو حصوں میں تقسیم کرنے کا منصوبہ بنایا تھا، جس کی منظوری کے لیے انہیں مطلوبہ ووٹوں کی ضرورت تھی۔ اس منصوبے کے تحت، کارکردگی سے قطع نظر، ان تینوں ممالک کو ٹاپ ڈویژن سے نہیں نکالا جا سکتا تھا جبکہ نچلی چار ٹیموں میں جگہ پانے کے لیے ویسٹ انڈیز نیوزی لینڈ، بنگلہ دیش اور زمبابوے کی بھی جنگ شروع ہوجاتی، جن میں سے آخری دو ممالک کو انٹرکانٹی نینٹل کپ میں منتقل کردیا جاتا۔ مگر اب دبئی میں چھوٹے ممالک کے ڈٹ جانے کے بعد کم از کم ٹیسٹ کرکٹ کو دو حصوں میں تقسیم کرنے کی تجویز تو آئندہ اجلاس کے لیے پیش کردہ نکات سے خارج ہوچکی ہے۔

’’بگ تھری‘‘ کی تجویز کے مطابق آمدنی کا ایک بڑا حصہ بھارت، انگلینڈ اور آسٹریلیا کو ملنے کے بعد پاکستان، سری لنکا، نیوزی لینڈ، ویسٹ انڈیز، بنگلہ دیش اور زمبابوے کی مدد کے لیے ٹیسٹ کرکٹ فنڈ بنایا جائے گا، جس میں بغیر کسی وجہ کے جنوبی افریقہ کو شامل نہیں کیا گیا تھا لیکن اب اس فنڈ میں جنوبی افریقہ کو بھی شامل کرلیا گیا ہے۔

تیسری تجویز یہ تھی کہ بین الاقوامی کرکٹ کونسل کے معاملات کو چلانے کے لیے چار اراکین پر مشتمل ایک ایگزیکٹو کمیٹی تشکیل دی جائے گی جس میں بھارت، انگلینڈ اور آسٹریلیا مستقل رکن کی حیثیت سے شامل ہوں گے، لیکن اب حتمی اجلاس کے لیے طے شدہ نکات کے تحت یہ تعداد چار سے بڑھا کر پانچ کردی گئی ہے یعنی ’’بگ تھری‘‘کے ساتھ دو ’’ چھوٹے ‘‘ممالک کو بھی نمائندگی دی جائے گی۔اگرچہ اب بھی اس کمیٹی میں ’’بگ تھری‘‘ کی طاقت زیادہ ہے مگر دو ممالک کی جانب اسے مزاحمت کا سامنا ضرور کرنا پڑے گا۔

ان تینوں تجاویز میں ردوبدل ہونا چھوٹے ممالک کے لیے بہت بڑی کامیابی تو نہیں ہے مگر اس سے یہ ضرور ظاہر ہوتا ہے کہ ’’بگ تھری‘‘ کے بے لچک موقف میں کچھ نرمی آنا ضرور شروع ہوئی ہے ۔ بھارت اس اجلاس سے قبل آئی سی سی کو ایونٹس سے بائیکاٹ کی دھمکیاں دے رہا تھا اور چھوٹے ممالک کو ساتھ ملانے کے لیے پس پردہ رشوت کی پیشکش بھی کررہا تھا ، اب اس نے بھی معاملے پر چپ سادھ لی ہے ۔

پاکستان، جنوبی افریقہ، سری لنکا اور بنگلہ دیش نے سخت موقف اپنا کر ’’بگ تھری‘‘ کو نکیل ڈالنے کی کوشش ضرور کی ہے اور بڑے بدمعاشوں کو یہ باور کروادیا ہے کہ ’’چھوٹوں‘‘ کے بغیر سب کچھ ہڑپ کرنا اتنا آسان نہیں لیکن 8 فروری کو آئی سی سی کی اگلی بیٹھک میں یہ تینوں ممالک ’’انگلی ٹیڑھی کرکے گھی نکالنے‘‘ کی کوشش کریں گے اور شاید انہیں اس میں کامیابی بھی مل جائے کیونکہ ویسٹ انڈیز، نیوزی لینڈ اور زمبابوے کو ساتھ ملانا اب ان کے لیے زیادہ مشکل نہیں لگتا۔ لیکن دبئی اجلاس میں گرما گرمی نے پاکستان کی اہمیت کو اچانک بڑھا دیا ہے۔ اجلاس کے پہلے دن جوش دکھانے کے بعد اب پاکستان کے لیے ہوش سے کام لینے اور زیادہ سے زیادہ فوائد سمیٹنے کا وقت ہے اور چیئرمین ذکا اشرف کو چاہیے کہ وہ پاکستان میں بین الاقوامی کرکٹ کی بحالی کی یقین دہانی کے بعد ہی وطن واپس آئیں کیونکہ ’’بگ تھری‘‘ کو عالمی کرکٹ کا حکمران بننے کے لیے ’’کنگ میکر‘‘ کی ضرورت ہے، اور پاکستان ’’کنگ میکر‘‘ بن سکتا ہے!!