چھکوں کی برسات میں آسٹریلیا فاتح، انگلستان شکستوں کے گرداب میں

7 1,058

چالیس اوورز، 413 رنز، 13 وکٹیں، 22چھکے اور 33 چوکے، ہوبارٹ کے بیلیریو اوول میں موجود تماشائیوں کی تو عید ہوگئی، ایک تو آسٹریلیا پہلا ٹی ٹوئنٹی جیت گیا دوسرا چوکوں اور چھکوں کی زبردست بارش سے انہیں لطف اندوز ہونے کا بھرپور موقع بھی ملا۔ ایک شاندار مقابلے کے بعد آسٹریلیا نے اپنے فتوحات کے تسلسل کو برقرار رکھا جبکہ شکستوں کے گرداب میں پھنسا انگلستان ٹیسٹ کے بعد ایک روزہ اور اس کے بعد اب ٹی ٹوئنٹی سیریز میں بھی مشکلات سے دوچار ہے جہاں پہلے ٹی ٹوئنٹی میں ایڑی چوٹی کا زور بھی اسے 214 رنز کے ہدف تک نہ پہنچا سکا۔ گو کہ روی بوپارا نے 27 گیندوں پر 65 رنز کی کمال اننگز کھیلی جس کے دوران انہوں نے 7 مرتبہ گیند کو چھکے کی راہ بھی دکھائی لیکن یہ تمام دوڑ دھوپ بھی انگلستان کو 200 رنز تک ہی پہنچا پائی۔

آسٹریلیا ٹیسٹ اور ایک روزہ سیریز واضح مارجن سے جیتنے کے بعد ٹی ٹوئنٹی میں بھی خطرناک روپ میں دکھائی دے رہا ہے (تصویر: Getty Images)
آسٹریلیا ٹیسٹ اور ایک روزہ سیریز واضح مارجن سے جیتنے کے بعد ٹی ٹوئنٹی میں بھی خطرناک روپ میں دکھائی دے رہا ہے (تصویر: Getty Images)

آسٹریلیا نے سیریز کے پہلے ٹی ٹوئنٹی میں ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا تو اوپنرز ہی نے مقابلے کے جھکاؤ کا فیصلہ کردیا۔ آرون فنچ اور کیمرون وائٹ نےنصف اننگز یعنی 10 اوورز تک انگلش باؤلرز کو خوب دھویا یہاں تک کہ جب 11 ویں اوور میں فنچ کی واپسی کا پروانہ آ گیا۔ انہوں نے 31 گیندوں پر 52 رنز بنائے اور عالمی ریکارڈ اننگز کی کارکردگی دہرانے کے موڈ میں دکھائی دیتے لیکن دھر لیے گئے۔ اس وقت اسکور 106 رںز تھا اور آسٹریلیا کو ایک بڑا مجموعہ حاصل کرنے کے لیے بہترین پلیٹ فارم میسر آ چکا تھا۔

سابق ٹی ٹوئنٹی کپتان کیمرون وائٹ بین الاقوامی کرکٹ میں واپسی کے ساتھ ہی یہ ثابت کرنے کی کوشش میں دکھائی دیے کہ وہ ورلڈ ٹی ٹوئنٹی 2014ء کے لیے ٹیم کے مضبوط امیدوار ہیں اور انہوں نے 4 چھکوں اور 6 چوکوں کی مدد سے 43 گیندوں پر 75 رنز بنا کر اپنی اہلیت بھی ثابت کی اور مرد میدان کا اعزاز بھی حاصل کیا۔ آنے والے بلے بازوں میں ڈیبویٹنٹ کرس لین نے 19 گیندوں پر 33 رنز بنا کر آسٹریلیا کو 200 رنز کی نفسیاتی حد عبور کروائی اور جب 20 اوورز مکمل ہوئے تو آسٹریلیا محض 4 وکٹوں کے نقصان پر 213 رنز بنا چکا تھا۔

انگلش باؤلرز کا حال برا تھا۔ جیڈ ڈرنباخ 4 اوورز میں 50، ڈینی برگس 4 اوورز میں 53 اور ٹم بریسنن 4 اوورز میں 40 رنز دے گئے جبکہ روی بوپارا کے 3 اوورز میں 26 رنز بنائے۔ صرف کپتان اسٹورٹ براڈ کے 4 اوورز میں نسبتاً کم یعنی 25 رنز بنے۔ گرنے والی چار وکٹیں براڈ، ڈرنباخ، بوپارا اور لیوک رائٹ کو ملیں۔

اتنے بھاری بھرکم ہدف کے تعاقب میں انگلستان آغاز ہی میں لرزاں تھا بلکہ دونوں ٹیموں کی اننگز کا آغاز ہی فیصلہ کن عنصر ثابت ہوا۔ دوسرے اوور میں مائیکل لمب کا ناتھن کولٹر-نائیل کے ہاتھوں آؤٹ ہونا انگلستان کو پہلا دھچکا تھا اور کاری وار اسے اننگز کے پانچویں اوور میں موئسے اینریک نے لگایا جنہوں نے لیوک رائٹ اور ایلکس ہیلز کو ٹھکانے لگا کر انگلستان کے لیے معاملہ مزید مشکل بنا دیا۔ رہی سہی کسر دوسرے اینڈ سے گلین میکس ویل کے ہاتھوں ایون مورگن کے آؤٹ نے پوری کردی یوں محض 51 رنز پر انگلستان اپنی چار وکٹوں سے محروم ہوچکا تھا۔ جوس بٹلر اور جو روٹ نے اننگز کو سنبھالنے کی کوشش کی اور 47 رنز کا اضافہ کیا اور 11 اوورز کی تکمیل تک اسکور کو 98 رنز تک بھی پہنچایا لیکن اسی اوور میں دونوں کے کولٹر-نائیل کے ہاتھوں آؤٹ ہونے نے معاملے کو اتنا بگاڑ دیا کہ بوپارا کی طوفانی اننگز بھی پھر انگلستان کو شکست سے نہ بچا سکی۔

مقررہ 20 اوورز کی تکمیل تک انگلستان 9 وکٹوں پر 200 رنز تک ہی پہنچ پایا، یوں فتح 13 رنز سے آسٹریلیا کے نام رہی۔بوپارا 27 گیندوں پر 7 چھکوں اور دو چوکوں کی مدد سے 65 رنز بنا کر ناقابل شکست رہے۔

آسٹریلیا کی جانب سے کولٹر-نائیل نے چار وکٹیں حاصل کیں جبکہ دو وکٹیں اینریک جبکہ ایک، ایک گلین میکس ویل اور پہلا مقابلہ کھیلنے والے جیمز موئرہیڈ کو ملیں۔

تین ٹی ٹوئنٹی مقابلوں کی سیریز کا دوسرا مقابلہ 31 جنوری کو ملبورن میں کھیلا جائے گا۔