’’فورٹی...فورٹی‘‘

0 1,038

عالمی کپ 1992ء میں فیلڈنگ پر پابندیوں کے اوورز میں مار دھاڑ کا سلسلہ مارک گریٹ بیچ نے شروع کیا، اسی ٹورنامنٹ میں آف اسپنر دیپک پٹیل نے نئے گیند سے باؤلنگ کا خطرہ مول لیا اور ان تمام اختراعات کے پیچھے نیوزی لینڈ کے اس وقت کے کپتان اور مایہ ناز بلے باز مارٹن کرو کا ذہن تھا۔ انہوں نے عالمی کپ میں انقلابی فیصلے کرتے ہوئے نیوزی لینڈ کو مسلسل سات مقابلےجتوا کر سیمی فائنل تک پہنچایا۔ نیوزی لینڈ کی تاریخ کے چند بہترین کھلاڑیوں میں شمار ہونے والے مارٹن کرو پر ہمیشہ کچھ نیا کرنے کی دھن سوار رہتی ہے۔ انہوں نے عالمی کپ میں انقلابی فیصلوں کے بعد ’’سپر ایٹ‘‘ کا آئیڈیا بھی دیا جس میں آٹھ کھلاڑیوں پر مشتمل ٹیموں کا غالباً ایک ایونٹ ملائیشیا میں کھیلا گیا جو کامیاب نہ ہوسکا۔ اب مارٹن کرو ایک نئے خیال کے ساتھ سامنے آئے ہیں اور اب ان کا کہنا ہے کہ ٹی20کرکٹ کی مقبولیت کے دور میں ون ڈے کا وجود برقرار رکھنے کے لیے ایک روزہ میچز میں اوورز کی تعداد گھٹا کر 40کردینی چاہیے، اور ان کے خیال میں اس سے ایک روزہ فارمیٹ زیادہ دلچسپ ہوجائے گا۔

مارٹن کرو کی نظر میں ہملٹن میں کھیلا گیا حالیہ نیوزی لینڈ-بھارت مقابلہ بہترین مثال ہے کہ ون ڈے میں اوورز کی تعداد کیوں گھٹانی چاہیے (تصویر: Getty Images)
مارٹن کرو کی نظر میں ہملٹن میں کھیلا گیا حالیہ نیوزی لینڈ-بھارت مقابلہ بہترین مثال ہے کہ ون ڈے میں اوورز کی تعداد کیوں گھٹانی چاہیے (تصویر: Getty Images)

نیوزی لینڈ کے لیے 77ٹیسٹ کھیلنے والے مارٹن کرو سمجھتے ہیں کہ ٹی20فارمیٹ پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے رہا ہے جبکہ ٹیسٹ کرکٹ کی شان کسی حد تک برقرار ہے مگر ان دونوں فارمیٹس کے درمیان ون ڈے طرز کی کرکٹ پس رہی ہے اور اس کی دلکشی ماند پڑتی جارہی ہے۔ گو کہ اگلےسال آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ میں ہونے والا عالمی کپ پچاس اوورز پر ہی مشتمل ہوگا مگر سابق کیوی کپتان چاہتے ہیں کہ یہی مناسب وقت ہے کہ ون ڈے کرکٹ میں ارتقائی تبدیلیاں کی جائیں اور جس طرح ماضی میں فی اننگز ساٹھ اوورز کو کم کرکے پچاس کرکے اس فارمیٹ کو دلچسپ بنایا گیا تھا، بالکل اسی طرح اب وقت آگیا ہے کہ اوورز کی تعداد مزید کم کرکے چالیس اوورز فی اننگز کردی جائے۔کرو نے موجودہ پچاس اوورز کے فارمیٹ کو ’’بے لگام‘‘ قرار دیا ہے، جس میں بقول ان کے پاور پلے اور دائرے میں فیلڈرز کی پابندی کے قوانین باؤلرز اور خاص طور پر اسپنرز کوبہت متاثر کررہے ہیں، کیونکہ پاور پلے کا قانون میچ کو بوریت سے بچانے اور تفریح پیدا کرنے کے لیے زبردستی تھوپا گیا ہے اس لیے وہ باؤلرز کو بے حوصلہ کرنے کے لیے کافی ہے۔

مارٹن کرو کے مطابق 50 اوورز کے مقابلے دور جدید سے مطابقت نہیں رکھتے اور جس طرح کچھ عشرے قبل 60 اوورز کا فارمیٹ اپنی دلچسپی کھو بیٹھا تھا۔ اب کیونکہ آٹھ گھنٹے تک میچ دکھانے کے لیے کسی کو ٹی وی اسکرین کے سامنے بٹھانا آسان نہیں، اور پھر شائقین کو بیس اوورز کی کرکٹ’’انٹرٹینمنٹ‘‘ بھی میسر ہے ، اس لیے اس ون ڈے فارمیٹ کو دلچسپ بنانے کے لیے فوری تبدیلیاں کرنا ہوں گی تاکہ شائقین چھ گھنٹوں میں پورے میچ سے لطف اندوز ہوسکیں۔ پھر اوورز کی یہ مجوزہ کمی ایک روزہ فارمیٹ کی روح کو بھی متاثر نہیں کرے گی بلکہ اس میں سے بوریت کے عنصر کو نکال دے گی۔

مارٹن کرو نے ہملٹن میں حالیہ نیوزی لینڈ-بھارت ایک روزہ مقابلے کا حوالہ دیا جسے 42 اوورز فی اننگز تک محدود کردیا گیا تھا اور اوورز کی کمی نے اس مقابلے کو انتہائی دلچسپ بنا دیا تھا۔ اس میں انٹرٹینمنٹ اور ایکشن اپنی جگہ لیکن بلے بازوں کو اننگز بنانے کے لیے کافی وقت بھی ملا۔ کرو کے خیال میں اگر فی اننگز دس اوورز منہا کردیے جائیں تو غیر ضروری پاور پلے اور فیلڈنگ پابندیوں جیسی فضولیات کی ضرورت ہی باقی نہیں رہے گی بلکہ چالیس اوورز میں دس وکٹوں کے ساتھ کھیلنے کی وجہ سے میچ کا ٹیمپو خود بخود تیز ہوجائے گا۔ بلے بازوں کے پاس سنچریاں بنانے کا بھی پورا پورا وقت ہوگا اور چھوٹے میدانوں اور برق رفتاری سے کھیلنے کی اہلیت کے باعث نئے بیٹنگ ریکارڈز بنانے میں بھی دشواری نہ ہوگی۔ اس کے علاوہ کرو سمجھتے ہیں کہ چالیس اوورز کے فارمیٹ میں اسپانسرز کے لیے بھی زیادہ کشش ہوگی اور نیا فارمیٹ نہ صرف ون ڈے کرکٹ کو نئی زندگی عطا کرے گا بلکہ اس کی نشوونما میں بھی تیز رفتار سے اضافہ کرے گا۔

ماضی میں ایک روزہ مقابلوں میں 25 اوورز کی دو اننگز کی تجویز بھی سامنے آئی تھی لیکن وہ ’’ بن کھلے ہی مرجھا گئی‘‘ لیکن مارٹن کرو کی تجاویز دلچسپ ہیں اور کسی حد تک قابل عمل بھی ہیں کیونکہ ’’فورٹی فورٹی‘‘ فارمیٹ کو تیزی فراہم کرے گا لیکن شاید کہ ایسا کرنے سے ایک روزہ کرکٹ کا اصل حسن ختم ہوجائے۔ اوورز کی تعداد گھٹانے سے ایک روزہ فارمیٹ ٹی ٹوئنٹی کے زیادہ قریب ہوجائے گا اور عین ممکن ہے کہ ایک روزہ کرکٹ آخری سانسیں لینے پر مجبور ہوجائے۔ بہرحال، مارٹن کرو کی تجاویز بہت دلچسپ ہیں اور جس طرح بین الاقوامی کرکٹ کونسل کے حالیہ اجلاس میں نیوزی لینڈ کرکٹ’’بگ تھری‘‘ کی گود میں جا بیٹھا ہے، اسے دیکھتے ہوئے یہ بعید از قیاس بھی نہیں کہ آئی سی سی مستقبل میں آزمائشی طور پر ’’فورٹی فورٹی‘‘ کا تجربہ کر ڈالے۔