انگلستان نے کیون پیٹرسن کو جبری طور پرریٹائر کردیا

7 1,076

چھری خربوزے پر گرے یا خربوزہ چھری پر نقصان صرف خربوزے کا ہی ہوتا ہے اور یہ مثال انگلستان کے بلے باز کیون پیٹرسن پر صادق آتی ہے۔ انگلستان کی ناقص کارکردگی کا ذمہ دار چاہے کوئی بھی ہو، سب سے پہلے تاریخ کے اس کامیاب ترین انگلش بیٹسمین کو باہر کی راہ دکھائی گئی البتہ آسٹریلیا کے خلاف حالیہ ایشیز سیریز میں کلین سویپ شکست کے بعد تو انگلستان کے دروازے کیون پر ہمیشہ کے لیے ہی بند کردیے گئے ہیں۔

کیون پیٹرسن کے تنازعات سے بھرے کیریئر کا افسوسناک انداز میں اختتام ہوا (تصویر: Getty Images)
کیون پیٹرسن کے تنازعات سے بھرے کیریئر کا افسوسناک انداز میں اختتام ہوا (تصویر: Getty Images)

انگلینڈ اینڈ ویلز کرکٹ بورڈ نے نہ صرف آئندہ دورۂ ویسٹ انڈيز اور اس کے بعد ورلڈ ٹی ٹوئنٹی 2014ء کے لیے کیون پیٹرسن کو ٹیم میں شامل نہیں کیا بلکہ انہیں جبری طور پر ریٹائر بھی کردیا ہے یعنی اب وہ دوبارہ کبھی انگلستان کے لیے نہ کھیل سکیں گے۔

بین الاقوامی کرکٹ میں انگلستان کی جانب سے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کیون پیٹرسن کا نو سالہ کیریئر میدان میں شاندار کارناموں اور میدان سے باہر کئی تنازعات پر مبنی رہا۔ ایک باصلاحیت نوجوان بلے باز کی حیثیت سے عروج کی منازل طے کرتے ہوئے انگلستان کو ورلڈ ٹی ٹوئنٹی کی صورت میں پہلا بین الاقوامی اعزاز جتوانے والے کلیدی کھلاڑی سے لے کر 2012ء میں جنوبی افریقہ کے خلاف سیریز کے دوران آپسی اختلافات پر اخراج اور واپسی پر انگلستان کو بھارت میں تاریخی دلانے سے لے کر اب جبری ریٹائرمنٹ تک، کیون پیٹرسن کا پورا کیریئر نشیب و فراز کا حامل رہا۔

پیٹرمیرزبرگ، جنوبی افریقہ میں پیدا ہونے والے کیون پیٹرسن 2005ء میں بین الاقوامی کرکٹ کونسل کی جانب سے سال کے بہترین ون ڈے کھلاڑی اور سال کے ابھرتے ہوئے کھلاڑی قرار پائے اور انگلش ٹیم میں اپنا مقام اس حد تک مضبوط کیا کہ 2008ء میں مائیکل وان کے بعد قیادت انہی کو سونپی گئی لیکن کوچ پیٹر مورس کے ساتھ اختلافات کے ساتھ انہیں کپتانی سے تو محروم کر ہی گئے، ساتھ ساتھ تنازعات کا ایک نہ رکنے والا سلسلہ بھی چھوڑ گئے۔

2012ء میں انڈین پریمیئر لیگ میں شمولیت کے معاملے پر کیون پیٹرسن کی بورڈ کے ساتھ کھینچاتانی اس قدر بڑھ گئی کہ کیون نے محدود اوورز کی کرکٹ سے ہی ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا اور نتیجتاً 2012ء ورلڈ ٹی ٹوئنٹی میں شامل نہ ہوسکے جہاں انگلستان اعزاز کا دفاع کرنے میں ناکام ہوا۔

اب جبکہ آسٹریلیا کے بدترین دورے کے بعد انگلش اسکواڈ وطن واپس پہنچا ہے تو ہمیشہ کی طرح سب سے پہلے چھری کیون پیٹرسن پر ہی چلی ہے جن کا انگلستان کی جانب سے بین الاقوامی کیریئر تو تقریبا اپنے اختتام کو پہنچ گیا ہے۔ اس جبری طور پر ریٹائرمنٹ کے بعد آئی پی ایل کے دروازے تو باآسانی کیون کے لیے کھل گئے ہیں لیکن ایک مرتبہ پھر وہ ورلڈ ٹی ٹوئنٹی نہیں کھیل پائیں گے۔

انگلینڈ ویلز کرکٹ بورڈ کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ انگلش ٹیم انتظامیہ نے متفقہ طور پر کیا ہے۔ اس سخت فیصلے کے لیے انگلستان نے نئے مینیجنگ ڈائریکٹر پال ڈاؤنٹن کو آگے کیا جنہیں اپنے عہدے کے پہلے ہی ہفتے میں اتنا اہم فیصلہ کرنا پڑا۔ انہوں نے کپتان اور کوچ کے علاوہ قومی سلیکٹر سے بھی اس معاملے پر گفتگو کی بلکہ پیٹرسن سے بھی ملے، جس کے بعد ان کے کارناموں کو سراہتے ہوئے اعلان کیا گیا کہ دورۂ آسٹریلیا کے بعد طویل المیعاد منصوبہ بندی کے تحت کچھ سخت فیصلے کرنے ضروری ہوگئے ہیں اور اس لیے کیون پیٹرسن کو آئندہ انگلستان کی جانب سے نہ کھلانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

کیون پیٹرسن نے انگلستان کی جانب سے مجموعی طور پر 277 مقابلے کھیلے اور انگلستان کی جانب سے سب سے زيادہ 13 ہزار 797 رنز بنائے۔ 104 ٹیسٹ مقابلوں میں انہوں نے 47.28 کے اوسط سے 8181 رنز بنائے جو ٹیسٹ میں کسی بھی انگلش بلے باز کے چوتھے سب سے زیادہ رنز ہیں جبکہ کیون کی سنچریوں کی تعداد 23 رہی جو موجودہ کپتان ایلسٹر کک کے بعد دوسرے نمبر پر ہے۔ کیون پیٹرسن نے 136 ایک روزہ اور 37 ٹی ٹوئنٹی بین الاقوامی مقابلوں میں بھی انگلستان کی نمائندگی کی اور بالترتیب 4440 اور 1176 رنز بنائے۔

انگلستان کی جانب سے قصہ تمام ہونے کے بعد اب کیون پیٹرسن کی نظریں انڈین پریمیئر لیگ پر مرکوز ہوں گی جس کی بولی آئندہ چند دنوں میں متوقع ہے جہاں 33 سالہ جنوبی افریقی نژاد بلے باز کی بہت بھاری قیمت لگنے کا امکان ہے۔