کوچ کا عہدہ، رچرڈ پائی بس اور معین خان بھی امیدواروں میں شامل

3 1,022

تمام ابتدائی مراحل طے پا گئے اور اب پاکستان کے اگلے ہیڈ کوچ کے لیے حتمی دوڑ کا آغاز ہوا ہی چاہتا ہے جس میں کئی سابق ملکی کھلاڑیوں کے علاوہ غیر ملکی کوچز بھی شامل ہیں۔

کوچ کے عہدے کے امیدوار رچرڈ پائی بس ماضی میں دو مرتبہ پاکستان کی کوچنگ کر چکے ہیں (تصویر: Getty Images)
کوچ کے عہدے کے امیدوار رچرڈ پائی بس ماضی میں دو مرتبہ پاکستان کی کوچنگ کر چکے ہیں (تصویر: Getty Images)

پاکستان کے کوچ بننے کے خواہاں غیر ملکی امیدواروں میں رچرڈ پائی بس بھی شامل ہیں جو ماضی میں دو مرتبہ اس اہم عہدے پر فائز رہ چکے ہیں۔ پاکستان انہی کی زیر تربیت 1999ء کے عالمی کپ کے فائنل تک پہنچا تھا جبکہ 2003ء کے عالمی کپ میں بدترین مظاہرے کے بعد جب ٹیم میں تبدیلیاں کی گئیں تو ایک مرتبہ پھر رچرڈ ہی کو کوچ کے عہدے پر فائز کیا گیا تھا۔ اب وہ ایک مرتبہ پھر اس عہدے کے خواہاں دکھائی دیتے ہیں جو ڈیو واٹمور کے دو سالہ عہد کے خاتمے کے بعد ایک مرتبہ پھر خالی ہے۔ 49 سالہ پائی بس حال ہی میں بنگلہ دیش کی کوچنگ کر چکے ہیں جبکہ گزشتہ سال کے اواخر میں ویسٹ انڈیز کرکٹ بورڈ میں کلیدی عہدے پر فائز رہے ہیں۔

واٹمور کی جگہ سنبھالنے کے لیے ایک اور تازہ امیدوار معین خان ہیں۔ گزشتہ روز مینیجر کے عہدے سے فارغ کیے گئے سابق وکٹ کیپر کپتان گزشتہ کئی ماہ سے قومی ٹیم کے ساتھ ہیں اور اس وقت بھی یہ اندازہ لگایا جا رہا تھا کہ وہ ڈیو واٹمور کے عہدے کی میعاد مکمل ہونے کے بعد کوچ کے لیے مضبوط امیدوار ہوں گے۔ کوچ فائنڈنگ کمیٹی میں شامل سابق قومی کپتان وسیم اکرم بھی معین خان کے حق میں جھکاؤ رکھتے ہیں کیونکہ ان کی کپتانی کے عہد میں معین ٹیم کا جزو لا ینفک تھے اور وسیم اکرم کے دست راست سمجھے جاتے تھے۔

اس وقت جبکہ وقار یونس کی صورت میں ایک مضبوط ترین امیدوار پہلے سے موجود ہے، دیکھنا یہ ہے کہ معین خان اور رچرڈ پائی بس کیسے اپنے مقاصد میں کامیاب ہوتے ہیں۔ بہرحال، یہ بات تو یقینی ہے کہ پاکستان کے کوچ کا عہدہ حاصل کرنے کے لیے جنگ ایک دلچسپ مرحلے میں داخل ہو چکی ہے۔