عالمی کپ کا پہلا آل ایشیا فائنل آج، بھارت فیورٹ

4 1,035
کرکٹ کا عالمی اعزاز ان دونوں میں کسی ایک کے ہاتھ آئے گا، فیصلہ آج ہوگا (اے ایف پی)

عالمی کپ 2011ء اپنے تمام مراحل طے کرتا ہوا بالآخر اس منزل پر آ گیا ہے جہاں طے ہوگا کہ اگلے چار سالوں تک دنیائے کرکٹ پر کس کی حکمرانی ہوگی۔ایک بات تو طے شدہ ہے کہ عالمی کپ اس مرتبہ ایشیا کے ہاتھ لگے گا کیونکہ تاریخ میں پہلا موقع آیا ہے کہ عالمی کپ کے فائنل میں دو ایشیائی ٹیمیں پہنچی ہیں۔ یوں عالمی کپ 1996ء کے بعد پہلی بار ایشیا میں واپس آئے گا۔ گو کہ 1992ء سے اب تک ہونے والے تمام عالمی کپ فائنل مقابلوں میں ایک ٹیم ایشین رہی ہے لیکن پہلا موقع ہے کہ دونوں ہی ٹیموں کا تعلق ایشیا سے ہے۔

دونوں میزبان ٹیمیں بھارت اور سری لنکا ممبئی کے وانکھیڈے اسٹیڈیم میں ایک تاریخی مقابلے میں آمنے سامنے ہوں گی۔ دونوں ٹیموں نے ٹورنامنٹ میں محض ایک، ایک شکست کھائی ہے۔ سری لنکا کو پاکستان کے ہاتھوں اور بھارت کو جنوبی افریقہ سے شکست ہوئی جبکہ ناک آؤٹ مرحلے میں دونوں نے اپنے حریفوں کو زیر کر کے فائنل میں جگہ پائی ہے۔

بھارت نے کوارٹر فائنل میں دفاعی چیمپیئن آسٹریلیا اور سیمی فائنل میں روایتی حریف پاکستان کو شکست دی جبکہ سری لنکا نے کوارٹر فائنل میں انگلستان کو اور سیمی فائنل میں نیوزی لینڈ کو زیر کیا۔

دونوں ٹیموں کی اصل طاقت بلے بازی ہے ایک طرف وریندر سہواگ، سچن ٹنڈولکر، ویرات کوہلی اور یووراج سنگھ ہیں تو دوسری جانب تلکارتنے دلشان، اوپل تھارنگا، کمار سنگاکارا اور مہیلا جے وردھنے موجود ہیں۔ یہ تمام بلے باز عالمی کپ میں سب سے زیادہ اسکور کرنے والے بلے بازوں میں شامل ہیں۔ جبکہ باؤلنگ میں بھی دونوں ٹیمیں تقریبا ٹکر کی ہیں کسی حد تک سری لنکا کی باؤلنگ لائن اپ کو زیادہ مضبوط کہا جاسکتا ہے کیونکہ اس میں دو ورلڈ کلاس باؤلرز لاستھ مالنگا اور متیاہ مرلی دھرن شامل ہیں۔

سچن ٹنڈولکر پاکستان کے خلاف سنچری مکمل نہ کر سکے، اب فائنل میں ان کے پاس 100 ویں سنچری بنانے کا آخری موقع ہوگا

سری لنکا مسلسل دوسری مرتبہ عالمی کپ کے فائنل میں پہنچا ہے۔ 2007ء کے ایڈیشن میں اسے فائنل میں آسٹریلیا کے ہاتھوں شکست ہوئی تھی۔ آسٹریلیا نے 2003ء میں بھارت کو بھی شکست دے کر عالمی کپ جیتا تھا جبکہ 1999ء میں آسٹریلیا نے پاکستان کو شکست دی تھی۔ یوں مسلسل تین مرتبہ عالمی کپ میں شکست کے بعد اس مرتبہ ایشیائی ٹیموں نے آسٹریلیا سے اپنے ہوم گراؤنڈ پر خوب بدلہ لیا۔ پہلے پاکستان نے اس کی مسلسل فتوحات کے سلسلے کو توڑا اور پھر بھارت نے اسے ٹورنامنٹ سے باہر کر دیا۔

فائنل میں بھارت کو اشیش نہرا کے بغیر کھیلنا پڑے گا جنہوں نے پاکستان کے خلاف توقعات سے کہیں بڑھ کر اچھی باؤلنگ کی تھی۔ وہ سیمی فائنل کے دوران انگلی زخمی کر بیٹھے تھے۔ ان کی جگہ روی چندر آشون کی شمولیت کا امکان ہے۔
دوسری جانب سری لنکا اپنے اہم ترین آل راؤنڈر اینجلو میتھیوز سےمحروم ہو گیا ہے جن کی جگہ سورج رندیو یا تھیسارا پیریرا کو کھلایا جائے گا۔ گو کہ مرلی دھرن بھی انجری کے باعث پریشانی کا شکار ہیں لیکن وہ ہر صورت میں فائنل کھیلنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

یہ دنیائے کرکٹ کے دو عظیم کھلاڑیوں سچن ٹنڈولکر اور متیاہ مرلی دھرن کا آخری میچ ہے۔ سچن سب سے زیادہ رنز اور مرلی سب سے زیادہ وکٹیں لینے والے کھلاڑی ہیں۔ ان میں سچن جو اپنا ریکارڈ چھٹا ورلڈ کپ کھیل رہے ہیں، اس لحاظ سے بدقسمت ہیں کہ اتنے شاندار کیریئر میں انہیں کبھی عالمی کپ اٹھانے کا اعزاز حاصل نہیں ہوا۔ اس کے علاوہ انہیں اپنے بین الاقوامی کیریئر کی 100 ویں سنچری کی بھی تلاش ہے۔

اپنا آخری میچ کھیلنے والے مرلی دھرن ایک اور عالمی کپ اٹھانے کو خواہاں

البتہ مرلی دھرن 1996ء میں عالمی کپ جیتنے والی سری لنکن ٹیم کے رکن تھے۔ وہ ضرور چاہیں گے کہ وہ کیریئر کا اختتام ایک اور عالمی کپ کے ساتھ کریں اور گزشتہ عالمی کپ کے فائنل میں پہنچ کر بھی نامراد لوٹنے کا ازالہ کریں۔

اگر عالمی کپ کی تاریخ اٹھا کر دیکھی جائے تو سری لنکا کا پلڑا بھاری دکھائی دیتا ہے۔ 1979ء کے عالمی کپ میں اپ سیٹ فتح سے لے کر 2007ء کے عالمی کپ میں بھارت کو ٹورنامنٹ سے باہر کر دینے والی جیت تک صرف دو مرتبہ بھارت فتح یاب رہا ہے۔

دونوں ٹیمیں 1979ء، 1992ء، 1996ء، 1999ء، 2003ء اور 2007ء کے عالمی کپ میں کل 7 مرتبہ آمنے سامنے آئیں۔ ایک مقابلہ بارش کی نذر ہوا اور دو میں بھارت کو فتح نصیب ہوئی بقیہ 4 میں فتح نے سری لنکا کے قدم چومے۔ 1996ء کا عالمی کپ، جو سری لنکا نے جیتا، میں گروپ میچ اور سیمی فائنل دونوں میں بھارت کو سری لنکا کے ہاتھوں بری طرح شکست سہنی پڑی۔

فائنل میں بظاہر بھارت کا پلڑا دکھائی دیتا ہے جسے ہوم گراؤنڈ اور ہوم کراؤڈ کی برتری حاصل ہوگی لیکن سری لنکا کے امکانات بھی کافی ہیں خصوصا ان کی مضبوط بیٹنگ اور باؤلنگ کسی بھی صورت بھارت کو خود پر حاوی نہیں ہونے دے گی۔