سنسنی خیز مقابلہ، پاکستان انڈر19 ورلڈ کپ کے فائنل میں پہنچ گیا

4 1,108

پاکستان نے انتہائی سنسنی خیز مقابلے کے بعد انگلستان کو تین وکٹوں سے شکست دے کر انڈر19 ورلڈ کپ کے فائنل تک رسائی حاصل کرلی ہے۔ 2004ء اور 2006ء کے چیمپئن پاکستان نے 205 رنز کا ہدف ظفر گوہر اور عماد بٹ کی 63 رنز کی ناقابل شکست رفاقت کی بدولت آخری اوور کی پہلی گیند پر حاصل کیا اور یکم مارچ کو ہونے والے فائنل کے لیے اپنی نشست پکی کرلی۔

پاکستان نے انگلستان کے دونوں اوپنرز کو صفر پر آؤٹ کیا اور مقابلے میں برتری حاصل کی (تصویر: ICC)
پاکستان نے انگلستان کے دونوں اوپنرز کو صفر پر آؤٹ کیا اور مقابلے میں برتری حاصل کی (تصویر: ICC)

دبئی کے انٹرنیشنل کرکٹ اسٹیڈیم میں کھیلے گئے پہلے سیمی فائنل میں پاکستان نے کپتان سمیع اسلم اور امام الحق کی بدولت 41 رنز کا پراعتماد آغاز حاصل کیا اور ایسا لگتا تھا کہ وہ باآسانی ہدف کو جالے گا لیکن انگلستان نے دو مرتبہ پاکستان کی پے در پے وکٹیں حاصل کرکے اس کے لیے منزل کا حصول مشکل ترین بنا دیا۔ پہلے سمیع اسلم کے جانے کے کچھ دیر بعد دو اوورز میں حسن رضا، امام الحق اور کامران غلام کی وکٹیں حاصل کیں اور جب سعود شکیل اور امیر حمزہ کی 74 رنز کی شراکت داری پاکستان کو مقابلے میں واپس لے آئی، تب ایک مرتبہ پھر پاکستانی اننگز کو زبردست دھچکا پہنچایا۔ دوسری ضرب کے بعد ایسا لگتا تھا کہ پاکستان پر کاری وار ہوچکا ہے۔ کیونکہ امیر حمزہ35، سیف اللہ صفر اور سعود شکیل 45 رنز کی صورت میں اس مرتبہ جب تین وکٹیں گریں تو پاکستان کو 14 اوورز میں 63 رنز کی ضرورت تھی اور اس کی محض تین وکٹیں باقی تھی ۔ اس مقام پر ظفر گوہر اور عماد بٹ نے انتہائی ذمہ داری سے کھیلتے ہوئے پاکستان کو مزید نقصان سے بچایا اور اسے فائنل تک پہنچایا۔

میچ کا فیصلہ کن لمحہ 48 ویں اوور میں آیا جب لانگ آف پر کھڑے جیک ون سلیڈ نہ صرف عماد بٹ کا آسان کیچ نہ تھام سکے بلکہ گیند ان کے ہاتھوں سے نکلنے کے بعد چھکے کے لیے باؤنڈری لائن سے باہر جاگری۔ اس موقع پر جب ایک، ایک رن قیمتی تھا، پاکستان کو 6 رنز مل گئے اور اس کے ساتھ انگلستان کے رہے سہے حوصلے بھی ختم ہوگئے۔ ویسے قسمت کی یاوری سے ہٹ کر بھی ان دونوں بلے بازوں کی بیٹنگ شاندار تھی۔ جس مقام پر امام الحق اور سمیع اسلم جیسے بلے باز بھی نہ چل سکے، اس جگہ پر سخت ترین دباؤ میں ان دونوں کھلاڑیوں نے بہترین باریاں کھیلیں اور فتح کے بعد دونوں کا جشن بھی دیدنی تھا۔ ظفر گوہر نے 53 گیندوں پر 37 رنز جبکہ عماد بٹ نے 37 گیندوں پر 26 رنز بنائے جن میں ون سلیڈ کے ڈراپ کی بدولت ملنے والا چھکا اور آخری اوور کی پہلی گیند پر چوکے کے لیے لگایا گیا فاتحانہ شاٹ بھی شامل رہے۔

قبل ازیں انگلستان کا ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کرنے کا فیصلہ اسی وقت غلط ثابت ہوگیا جب محض 1 رن پر اس کی دو وکٹیں گر چکی تھیں۔ راین ہگنز کافی دیر تک ایک اینڈ سنبھالے رہے لیکن کپتان ول رہوڈز کے آنے تک انگلش اننگز بالکل نہیں سنبھل سکی۔ جس وقت انگلستان کا اسکور 119 رنز پر پہنچا تو ہگنز اور رہوڈز کی ناقابل شکست نصف سنچری شراکت داری کی بدولت انگلستان مقابلے میں واپس آنے کی پوزیشن میں آ گیا لیکن وکٹ کیپر سیف اللہ خان کے ہاتھوں ہگنز کا اسٹمپڈ اور اگلی ہی گیند پر کرامت علی کا جو کلارک کو کلین بولڈ کرنا انگلستان کی پیشرفت میں سخت رکاوٹ ڈال گیا۔ کیونکہ صرف ساڑھے 12 اوورز کا کھیل باقی تھا اور اسکور بورڈ پر محض 119 رنز موجود تھے۔ اس مرحلے پر رہوڈز نے 76 رنز کی قائدانہ اننگز ضرور کھیلی لیکن انگلستان تمام تر زور لگانے کے باوجود 50 اوورز میں صرف 204 رنز جوڑ پایا۔ رہوڈز ایک چھکے اور 4 چوکوں کی مدد سے 79 گیندوں پر 76 رنز کے ساتھ ناقابل شکست میدان سے لوٹے۔ اگر انگلستان یہ مقابلہ جیتتا تو بلاشبہ رہوڈز کی یہ اننگز فیصلہ کن ہوتی۔

پاکستان کی جانب سے ضیاء الحق، کرامت علی اور عماد بٹ نے دو، دو جبکہ کامران غلام نے ایک وکٹ حاصل کی۔

انڈر19 ورلڈ کپ کا دوسرا سیمی فائنل بدھ کو جنوبی افریقہ اور آسٹریلیا کے درمیان کھیلا جائے گا اور اس مقابلے کی فاتح ٹیم یکم مارچ کو پاکستان کے خلاف عالمی کپ کا فائنل کھیلے گی۔