عمر اکمل کی یادگار سنچری، پاکستان کی بونس پوائنٹ کے ساتھ فتح

6 1,092

عمر اکمل کی مدتوں یاد رہنے والی سنچری نے پاکستان کو افغانستان کے خلاف یقینی شکست سے بچاتے ہوئے ایشیا کپ 2014ء کے پوائنٹس ٹیبل میں سب سے اوپر پہنچا دیا ہے۔ 72 رنز سے حاصل ہونے والی فتح کے نتیجے میں پاکستان کو ایک بونس پوائنٹ بھی ملا ہے جو سری لنکا کے خلاف مایوس کن شکست کے بعد فائنل سے قبل فیصلہ کن کردار ادا کر سکتا ہے۔

عمر اکمل نے آخری اوور کی پانچویں گیند پر چھکا رسید کرکے کیریئر کی دوسری سنچری مکمل کی (تصویر: AFP)
عمر اکمل نے آخری اوور کی پانچویں گیند پر چھکا رسید کرکے کیریئر کی دوسری سنچری مکمل کی (تصویر: AFP)

فتح اللہ کے خان صاحب عثمان علی اسٹیڈیم میں ہونے والے مقابلے میں دفاعی چیمپئن پاکستان اس وقت بدترین حال پہنچ گیا جب افغانستان کی دعوت پر پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے محض 117 پر اس کے 6 بلے باز آؤٹ ہو چکے تھے۔ 55 رنز کا آغاز ملنے کے بعد پاکستان کی وکٹیں گرنے کا نہ تھمنے والا سلسلہ شروع ہوگیا تھا اور بدقسمتی سے ابتدائی تمام ہی بلے باز بہت ہی ناقص، غیر ضروری اور گھٹیا شاٹس کھیل کر آؤٹ ہوئے۔ شرجیل خان، محمد حفیظ، صہیب مقصود، احمد شہزاد اور شاہد آفریدی بجائے کریز پر قیام کو ترجیح دینے اور حالات کے مطابق کھیلنے کے حریف افغان باؤلرز کو ہلکا سمجھ کر ان کی گیندوں کو میدان بدر کی کوشش میں پکڑے گئے۔ علاوہ، مصباح الحق صہیب کی وکٹوں کے درمیان اندھادھند دوڑ کا شکار ہوکر بغیر کسی گیند کا سامنا کیے رن آؤٹ ہوئے۔ ان بلے بازوں میں صرف احمد شہزاد 50 رنز کے ساتھ قابل ذکر رہے۔

پاکستان کی حالت یہ تھی کہ 30 ویں اوور میں جب شاہد آفریدی کی وکٹ گری تو اسکور بورڈ پر صرف 117 رنز تھے اور ابھی 20 سے زیادہ اوورز کا کھیل باقی تھا۔ عمر اکمل نے اس موقع پر اپنے مزاج سے ہٹ کر بہت ہی ذمہ دارانہ انداز میں پہلے اننگز کو سنبھالا۔ انور علی اور عمر گل کے ساتھ مل کر اسکور میں 100 رنز کا اضافہ کیا اور اس کے بعد جب نازک مرحلہ ٹل گیا تو افغان باؤلرز پر قہر بن کر ٹوٹ پڑے۔ عمر کی دھواں دار بیٹنگ کی بدولت پاکستان آخری 5 اوورز میں 59 رنز بنانے میں کامیاب ہوا اور یوں ایک موقع پر جہاں ٹیم 200 رنز بھی بناتی محسوس نہ ہوتی تھی، 248 رنز کے مستحکم مجموعے تک پہنچ گئی۔

عمر اکمل نے ساڑھے چار سال کے طویل عرصے کے بعد ون ڈے سنچری بنائی اور اس سنگ میل کو عبور کرنے کے بعد انہوں نے اس یادگار موقع کا بھرپور جشن بھی منایا اور پھر باری تعالیٰ کے حضور سجدہ ریز بھی ہوئے۔ عمر اکمل کی ناقابل شکست سنچری اننگز میں 3 چھکے اور 7 چوکے شامل تھے۔ انہوں نے ایسے حالات میں کہ جب پاکستان کو یہ بھی ممکن نہ دکھائی دیتا تھا کہ وہ تمام اوورز کھیل پائے گا 89 گیندوں پر 102 رنز کی بہترین اننگز کھیلی۔ جب پاکستانی اننگزکا آخری اوور شروع ہوا تو عمر اکمل 85 رنز پر کھیل رہے تھے۔ انہوں نے پہلی گیند پر دو رنز بنانے کے بعد مسلسل دو چوکے لگائے اور پھر پانچویں گیند کو چھکے کی راہ دکھا کر اپنی سنچری مکمل کی۔

عمر اکمل اس لحاظ سے خوش قسمت رہے کہ محض28 رنز کے انفرادی اسکور پر افغانستان کے سمیع اللہ شنواری نے ان کا ایک بہت آسان کیچ چھوڑ دیا تھا اور غالباً یہی ایک غلطی افغانستان کی شکست کا سبب بنی کیونکہ اس کے بعد عمر نے اسکور میں 74 رنز جوڑے اور افغانستان نے بھی آخر میں 72 رنز کے مارجن ہی سے شکست کھائی۔

بہرحال، انور علی نے 21 اور عمر گل نے 15 رنز کے ساتھ عمر اکمل کا بھرپور ساتھ دیا اور بالترتیب ساتویں اور آٹھویں وکٹ 60 اور 40 رنز کی شراکت داریاں قائم کیں۔

افغانستان کی جانب سے دولت زدران، میر واعظ اشرف اور سمیع اللہ شنواری نے دو، دو کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا جبکہ ایک وکٹ حمزہ ہوتک کو ملی۔

جواب میں افغانستان کا آغاز سست لیکن بہت اچھا تھا۔ 65 رنز تک صرف ایک وکٹ گرنے کی وجہ سے اس کو کافی اچھی پوزیشن حاصل لیکن اصغر ستانکزئی اور نوروز منگل کے غیر ضروری محتاط رویے نے نہ صرف آنے والے بلے بازوں بلکہ خود ان پر بھی اتنا دباؤ ڈال دیا کہ آخر میں اسے جھیلنا ممکن نہ رہا۔ بدقسمتی سے ان کی بیٹنگ دیکھ کر ایسا لگ رہا تھا کہ وہ فتح کے لیے کھیل ہی نہیں رہے۔ بالخصوص اصغر ، جنہوں نے 91 گیندیں کھیل کر صرف 40 رنز بنائے۔ محض 44 کے اسٹرائیک ریٹ سے کھیلی گئی اننگز ٹیم کو فتح کی جانب لے جانے والی نہ تھیں۔ یہی وجہ ہے کہ وکٹیں بچا لینے اور امپائروں کے کئی فیصلے حق میں ملنے کے بعد بھی افغانستان مقابلے پر گرفت مضبوط نہ کرسکا۔ پھر جب بیٹنگ پاور پلے میں سلسلہ ٹوٹا تو پھر پاکستان کے باؤلرز کو روکنا کسی افغان بیٹسمین کے بس کی بات نہ لگتی تھی۔

میچ کا فیصلہ کن لمحہ، جب سمیع اللہ شنواری نے عمر اکمل کا کیچ چھوڑا، اس وقت جب وہ 28 رنز پر کھیل رہے تھے (تصویر: AFP)
میچ کا فیصلہ کن لمحہ، جب سمیع اللہ شنواری نے عمر اکمل کا کیچ چھوڑا، اس وقت جب وہ 28 رنز پر کھیل رہے تھے (تصویر: AFP)

اصغر اور نوروز کے درمیان 74 رنز کی شراکت داری 37 ویں اوور کی آخری گیند پر مکمل ہوئی اور پھر پاکستان نے ہر گزرتے اوور کے ساتھ وکٹ حاصل کی۔ اصغرکےکچھ ہی دیر بعد نوروز منگل رن آؤٹ ہوئے اور پھروکٹیں گرنے کا نہ رکنے والا سلسلہ شروع ہوگیا۔ نجیب اللہ زدران 1، محمد نبی 15، میر واعظ اشرف 4،دولت زدران صفر اور شاہپور زدران 1 رن بناکر آؤٹ ہوئے اور 48 ویں اوور میں سمیع اللہ شنواری کے بولڈ ہوتے ہی افغانستان کی اننگز 176 رنز پر مکمل ہوگئی۔

پاکستان کو بونس پوائنٹ کے حصول کے لیے افغانستان کو 198 رنز سے پہلے آؤٹ کرنے کی ضرورت تھی اور اس نے ایسا کرکے ایک اضافی اور انتہائی قیمتی پوائنٹ بھی حاصل کرلیا۔

افغانستان کے فیلڈرز اور باؤلرز نے میدان میں جتنی دوڑ دھوپ کی، اس کا عشر عشیر بھی بیٹنگ میں نظر نہیں آیا اور میچ کے ابتدائی 30 اوورز تک افغانستان کے حق میں جھکا ہوا مقابلہ ایک مایوس کن شکست پر منتج ہوا۔

پاکستان کی جانب سے محمد حفیظ نے 29 رنز دے کر 3 وکٹیں حاصل کیں جبکہ سعید اجمل اور عمر گل نے دو، دو کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔ ایک وکٹ شاہد آفریدی کے بھی ہاتھ لگی۔

عمر اکمل کو یادگار سنچری اننگز پر میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔