پل میں تولہ پل میں ماشہ مقابلہ، سری لنکا نے بھارت کو 2 وکٹوں سے ہرادیا

0 1,032

بھارت کی ناقص بیٹنگ، بے ضرر باؤلنگ اور گھٹیا فیلڈنگ کی وجہ سے شکست اور سری لنکا کمار سنگاکارا کے ایک روزہ کیریئر کی بہترین اننگز کی بدولت ایشیا کپ کے اہم مقابلے میں فتح سے ہمکنار ہوا اور یوں پاکستان کے بعد دوسرے بڑے حریف کو ہرا کر فائنل میں ایک قدم رکھنے میں کامیاب ہوگیا۔

کمار سنگاکارا نے اپنے کیریئر کی تیز ترین سنچری بنائی، جو فتح گر ثابت ہوئی (تصویر: AFP)
کمار سنگاکارا نے اپنے کیریئر کی تیز ترین سنچری بنائی، جو فتح گر ثابت ہوئی (تصویر: AFP)

فتح اللہ کے خان صاحب عثمان علی اسٹیڈیم میں ہونے والے ایشیا کپ 2014ء کا آخری مقابلہ کئی نشیب و فراز لیتا ہوا بالآخر سری لنکا کی دو وکٹوں سے فتح پر منتج ہوا جس میں کلیدی کردار کمار سنگاکارا کی یادگار اننگز کا رہا جنہوں نے 83 گیندوں پر اپنے کیریئر کی تیز ترین سنچری بنائی اور اس وقت جب مقابلہ سری لنکا کی گرفت سے نکلا جا رہا تھا، اسے ہاتھ سے نکلنے سے روکا اور بالآخر آخری اوور کی دوسری گیند پر سری لنکا نے محض دو وکٹوں سے جیت لیا۔

سری لنکا اور بھارت دونوں کی اننگز ایک دوسرے کی ہو بہو نقل رہیں۔ ابتدائی 30 اوورز تک مقابلہ بیٹنگ کرنے والی ٹیم کے ہاتھ میں، پھر مڈل آرڈر کا ڈھیر ہوجانا اور پھر معاملہ آخری وکٹوں کے ہاتھ میں۔ فرق صرف کمار سنگاکارا کی شاندار اننگز کا رہا جنہوں نے فیصلہ کن کردار ادا کیا۔ بھارت نے سری لنکا کی جانب سے دعوت ملنے پر پہلے بیٹنگ کی اور روہیت شرما کا نقصان اٹھانے کے بعد شیکھر دھاون اور ویراٹ کوہلی کی بہترین بلے بازی کی بدولت وہ بنیاد حاصل کی جس پر بڑے اسکور کی عمارت کھڑی ہوسکتی تھی۔ وکٹ اسپنرز کے لیے مددگار تھی اور اس لیے سری لنکا نے تین اسپن گیندباز کھلائے۔ ابتدائی 35 اوورز تک بظاہر بے ضرر دکھائی دینے کے بعد سری لنکا کی اسپن مثلث مقابلے پر ایسی چھائی کہ 35 اوورز میں دو وکٹوں کے نقصان پر 175 رنز پر کھڑا بھارت 50 اوورز میں بمشکل 264 رنز تک پہنچ پایا۔ بیٹنگ پاور پلے نے مقابلے کا رخ ایسا پلٹا کہ پھر بھارت واپس نہ آ سکا۔شیکھر دھاون بدقسمتی سے اپنے ایک روزہ کیریئر کی دوسری سنچری مکمل نہ کرسکے اور 94 رنز بنانے کے بعد اجنتھا مینڈس کی دوسری وکٹ بنے اور ان کے بعد تو گویا لائن ہی لگ گئی۔ دنیش کارتھک، امباتی رایوڈو اور اسٹورٹ بنی تو جلد ہی پویلین لوٹے البتہ روی چندر آشون اور رویندر جدیجا کی مزاحمت 30 رنز کا اضافہ ضرور کرگئی۔ جدیجا آخر تک ناقابل شکست رہے اور 22 رنز بنائے جبکہ آخری لمحات میں محمد شامی کے دو چھکوں نے اسکور کو 264 رنز تک پہنچانے میں مدد فراہم کی۔ ابتدائی 35 اوورز کے حالات کو دیکھتے ہوئے یہ بہت کم مجموعہ تھا اور یہ بات بھارت کو اچھی طرح معلوم تھی۔

سری لنکا کی جانب سے اجنتھا مینڈس نے 60 رنز دے کر 4 وکٹیں حاصل کیں، جس میں شیکھر دھاون اور ویراٹ کوہلی کی قیمتی وکٹیں بھی شامل تھیں۔ تین وکٹیں سچیتھرا سینانائیکے کو ملیں جبکہ ایک، ایک کھلاڑی کو لاستھ مالنگا اور چتورنگا ڈی سلوا نے آؤٹ کیا۔

آخری 15 اوورز میں بھارت کی لگام کھینچ کر رکھنے کے بعد سری لنکا نے 80 رنز کی افتتاحی شراکت داری کے ساتھ مقابلے پر اپنی گرفت بہت مضبوط کرلی۔ کوشال پیریرا کی 64 اور لاہیرو تھریمانے کی 38 رنز کی اننگز نے 27 ویں اوور تک اسکور کو134 رنز تک پہنچا دیا۔ اس مرحلے پر کہ ایک اینڈ پر کمار سنگاکارا اور دوسرے پر مہیلا جے وردھنے جیسے تجربے کار بلے باز موجود تھے، بھارت دور دور تک مقابلے میں واپس آتا دکھائی نہ دیتا تھا۔ لیکن طلائی بازو رکھنے والے رویندر جدیجا نے دو مسلسل گیندوں پر مہیلا جے وردھنے اور دنیش چندیمال کو آؤٹ کرکے سنسنی پھیلا دی۔ ابھی سری لنکا اس صدمے سے باہر ہی نہ نکلا تھا کہ محمد شامی نے دو مسلسل اوورز میں اینجلو میتھیوز اور سچیتھرا سینانائیکے کو ٹھکانے لگا کر مقابلے کو برابری کی سطح پر لاکھڑا کردیا۔

سری لنکا 134 رنز ایک کھلاڑی آؤٹ سے 183 رنز6 کھلاڑی آؤٹ کی نازک ترین پوزیشن پر آ گیا۔ اس مرحلے پر کمار سنگاکارا ایک اینڈ سے پہاڑ کی طرح جم گئے۔ اہم ساتھی بلے بازوں کے میدان چھوڑ جانے کے بعد بھی انہوں نے نہ رنز کی رفتار کم ہونے دی اور نہ حوصلے پست ہونے دیے۔ بالخصوص آج قسمت بھی ان کے ساتھ تھی۔ دنیش کارتھک نے اس وقت کمار سنگاکارا کو اسٹمپ کرنے کا موقع ضایع کیا جب وہ محض 30 رنز پر کھڑے تھے۔ جدیجا ہی کی جانب سے پھینکی گئی 30 ویں اوور کی پانچویں گیند کارتھک کی نااہلی کی وجہ سے وکٹیں نہ بکھیر سکیں جبکہ کمار کریز سے کہيں باہر تھے۔

بعد ازاں یہی مرحلہ فیصلہ کن ثابت ہوا۔ اس کے بعد کمار سنگاکارا نے پیچھے مڑ کر نہ دیکھا اور اننگز کے 12 ویں چوکے کے ذریعے محض 83 گیندوں پر کیریئر کی اٹھارہویں سنچری بنا ڈالی اور سری لنکا کو فتح سے محض 7 قدم کے فاصلے تک پہنچا دیا۔ سنچری بنانے کے بعد اگلی ہی گیند پر وہ روی چندر آشون کے ایک عمدہ کیچ کا نشانہ بن گئے۔ سری لنکا خوش قسمتی سے ملنے والے چوکے کی بدولت مقابلہ برابر کرنے میں کامیاب ہوا اور پھر شیکھر دھاون کی جانب سے کیچ چھوڑنے کے بعد آخری اوور کی دوسری گیند پر فاتحانہ رن دوڑنے میں کامیاب ہوگیا۔

یوں بھارت بیٹنگ میں ناکام ہوجانے کے بعد گیندبازی میں بھی قابل ذکر کارکردگی نہ دکھا سکا۔ گو کہ اسپنرز نے اپنا پورا زور لگایا لیکن تیز باؤلرز کی آخری اوورز میں نااہلی کا قدیم مرض اور اس پر شبنم کا عنصر، ان کے لیے آج کوئی جائے پناہ نہیں دکھائی دی۔ بھارت کے اسپنرز اور تیز باؤلرز کی کارکردگی میں کتنا فرق تھا اس کا اندازہ اس بات سے لگائیے کہ محمد شامی اور رویندر جدیجا نے گو کہ تین، تین وکٹیں حاصل کیں لیکن شامی نے 10 اوورز میں 81 اور جدیجا نے اتنے ہی اوورز میں صرف 30 رنز کھائے۔ ان کے علاوہ آف اسپنر روی چندر آشون نے بھی دو وکٹیں حاصل کیں۔

کمار سنگاکارا کو بہترین بیٹنگ پر مرد میدان قرار دیا گیا۔

اس مقابلے کے بعد اب اتوار کو پاک-بھارت مقابلہ تقریباً سیمی فائنل کی صورت اختیار کرگیا ہے۔ اگر ٹورنامنٹ میں کوئی اپ سیٹ نہ ہوا تو روایتی حریفوں کے درمیان مقابلے کی فاتح ٹیم سری لنکا کے ساتھ فائنل میں پہنچ جائے گی ۔