افغانستان کی یادگار فتح، بنگلہ دیش مایوسی کی اتھاہ گہرائیوں میں

0 1,103

افغانستان نے شاندار آل راؤنڈ کارکردگی کے ذریعے بنگلہ دیش کو شکست دے کر نئی تاریخ رقم کردی۔ یہ کسی بھی مکمل ٹیسٹ رکن کے خلاف افغانستان کی پہلی جیت ہے، وہ بھی ایشیا کپ میں اپنی پہلی شرکت میں۔ اصغر ستانکزئی اور سمیع اللہ شنواری کی دھواں دار بیٹنگ اور آخری دس اوورز میں 107 رنز فیصلہ کن عنصر ثابت ہوئے۔

سمیع اللہ شنواری کو آل راؤنڈ کارکردگی پر میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا (تصویر: AP)
سمیع اللہ شنواری کو آل راؤنڈ کارکردگی پر میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا (تصویر: AP)

فتح اللہ کے خانصاحب عثمان علی اسٹیڈیم نے ہونے والے مقابلے کے لیے بنگلہ دیش ہر لحاظ سے فیورٹ تھا۔ اپنے میدانوں میں گزشتہ کارکردگی اور ایشیا کپ جیسے اہم ایونٹ میں بلند حوصلوں کی بدولت بنگلہ دیش سے توقع تھی کہ اس ٹورنامنٹ میں کسی ایک بڑی ٹیم کو شکست دے گا لیکن یہاں تو نوآموز افغانستان سے بھی ہار گیا، جس نے انتہائی جراتمندی اور بہادری کے ساتھ بنگال کے شیروں کا سامنا کیا اور انہیں 32 رنز سے زیر کرنے میں کامیاب ہوگئے۔

بنگلہ دیش کی شکست کا سبب یہ تھا کہ 90 رنز پر افغانستان کی 5 وکٹیں حاصل کرنے بعد اس نے یہ سمجھ لیا کہ اب دنیائے کرکٹ کے 'ننھے' میچ میں واپس نہیں آ سکتے۔ افغانوں نے اس کیفیت کو بھانپ لیا کہ اب حریف کمفرٹ زون میں چلا گیا ہے اور پھر انہوں نے اپنی تمام تر توجہ وکٹ بچانے پر مرکوز رکھی یہاں تک کہ 39 اوورز کا کھیل مکمل ہونے تک اس کے 5 وکٹوں کے نقصان پر محض 137 رنز تھے۔

اصغر ستانکزئی پاکستان کے خلاف مقابلے کی طرح یہاں بھی سست روی سے کھیل رہے تھے جبکہ سمیع اللہ شنواری ان کا بھرپور ساتھ دے رہےتھے۔ یہیں پر دونوں بلے بازوں نے اننگز کو اگلے گیئر میں داخل کیا بلکہ یہ سمجھ لیں کہ بیک جنبش ٹاپ گیئر میں لے گئے۔ عبد الرزاق کی جانب سے پھینکے گئے چالیسویں اوور میں دو چوکے مارنے کے بعد شاذ ہی کوئی ایسا اوور گزرا جس میں گیند کم از کم ایک مرتبہ باؤنڈری لائن تک نہ پہنچی ہو۔ چوکوں اور چھکوں کی ایک برسات تھی جس میں میزبان کھلاڑیوں کے ہاتھ پیر پھول چکے تھے۔ انہوں نے آخر میں دو کیچ تک چھوڑ ڈالے۔

اصغر ستانکزئی جنہوں نے ابتدائی 70 گیندوں پر محض 34 رنز بنائے تھے، اگلی 33 گیندوں پر 56 رنز لوٹے جبکہ سمیع اللہ آخری اوور کی پانچویں گیند پر 81 رنز بنانے کے بعد رن آؤٹ ہوئے۔ انہوں نے 69 گیندوں کا سامنا کیا اور 10 چوکے اور ایک چھکا لگایا۔ جبکہ اصغر کی اننگز میں 6 چوکے اور تین چھکے شامل تھے۔ دونوں نے چھٹی وکٹ پر 164 رنز جوڑے۔

آخری دس اوورز میں ان دونوں افغان بلے بازوں نے 107 رنز بنائے اور یہی مرحلہ بعد ازاں فیصلہ کن ثابت ہوا۔

بنگلہ دیشی باؤلرز کا حال اعدادوشمار سے عیاں ہے۔ سوائے مومن الحق کے کوئی باؤلر افغان بلے بازوں کو نہیں روک پایا۔ اسٹرائیکر باؤلر روبیل حسین نے 10 اوورز میں 61، عبد الرزاق نے 57، عرفات سنی نے 44 جبکہ ضیاء الرحمٰن نے 39 رنز دیے۔

افغانستان بونس پوائنٹ کے ساتھ فتح کے قریب پہنچا، بس ضیاء الرحمٰن کی اننگز اسے محروم کرگئی (تصویر: AFP)
افغانستان بونس پوائنٹ کے ساتھ فتح کے قریب پہنچا، بس ضیاء الرحمٰن کی اننگز اسے محروم کرگئی (تصویر: AFP)

بیٹنگ کے اس شاندار مظاہرے کے بعد افغانستان کے حوصلے اس قدر بلند ہوگئے تھے کہ انہوں نے ابتدائی دو اوورز ہی میں بنگلہ دیش کے دونوں اوپنرز کو ٹھکانے لگا دیا مومن الحق اور مشفق الرحیم نے 67 رنز کے اضافے کے ذریعے معاملات کو سنبھالنے کی کوشش کی۔ مشفق 42 گیندوں پر 23 رنز بنانے کے بعد محمد نبی کے ہاتھوں ایل بی ڈبلیو ہوگئے اور یہیں سے مقابلہ مکمل طور پرافغانستان کے حق میں جھکنا شروع ہوگیا کیونکہ شکیب کی موجودگی میں مشفق ہی وہ واحد بلے باز تھے جو ہدف کی جانب پیشقدمی میں کلیدی کردار ادا کرسکتے تھے اور ان کی عدم موجودگی میں بنگلہ دیش سمت سے محروم رہ گیا۔ ناصر حسین اور نعیم اسلام نے پانچویں وکٹ پر 73 رنز کا اضافہ کیا لیکن 39 اوورز گزر چکے تھے اور بقیہ 11 اوورز میں 94 رنز کا بڑا ہدف درپیش تھا۔ اس موقع پر افغانستان نے حتمی وار لگایا اور 8 گیندوں کے وقفے سے ناصر حسین، نعیم اسلام، عبد الرزاق اور عرفات سنی کو ٹھکانے لگاکر گویا مقابلہ کا فیصلہ ہی کرڈالا۔ اس مرحلے پر ایسا لگتا تھا کہ افغانستان بنگلہ دیش کو 203 رنز سے پہلے محدود کرکے بونس پوائنٹ بھی حاصل کرلے گا کیونکہ اس وقت بھی اسکوربورڈ پر صرف 165 رنز موجود تھے اور صرف دو وکٹیں باقی تھیں۔ لیکن ضیاء الرحمٰن نے 22 گیندوں پر41 رنز بنا کر کم از کم افغانستان کو بونس پوائنٹ حاصل کرنے سے تو روک ہی دیا اور محمد نبی کی دوسری وکٹ بنے۔ روبیل حسین نے 19 گیندوں پر 17 رنز کے ذریعے اپنا بھرپور حصہ ڈالا۔ البتہ 48 ویں اوور میں روبیل ہی کے ساتھ افغانستان کی اننگز 222 رنز پر مکمل ہوئی۔

افغانستان کی جانب سے محمد نبی نے 44 رنز دے کر 3 وکٹیں اور شاہپور زدران اور حامد حسن نے دو، دو وکٹیں حاصل کیں جبکہ ایک، ایک وکٹ میرواعظ اشرف اور سمیع اللہ شنواری کو ملی۔

سمیع اللہ شنواری کو شاندار بیٹنگ پر میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔

ایشیا کپ میں اگلا مقابلہ کل یعنی اتوار کو پاکستان اور بھارت کے درمیان کھیلا جائے گا جبکہ افغانستان تین مارچ کو سری لنکا اور بنگلہ دیش 4 مارچ کو پاکستان کے خلاف کھیلے گا۔