بھارت و جنوبی افریقہ، آخری معرکے کے لیے تیار

2 1,089

دنیائے کرکٹ میں صف اول کی دو ٹیموں بھارت اور جنوبی افریقہ کے درمیان جاری ٹیسٹ سیریز کا تیسرا اور آخری میچ شروع ہوا چاہتا ہے۔ یہ ٹیسٹ میچ 2 تا 6 جنوری 2011ء جنوبی افریقہ کے شہر کیپ ٹاؤن میں جاری رہے گا۔

تین میچز پر مشتمل سیریز دو نتیجہ خیز میچز کے بعد 1-1 سے برابر ہے۔ سنچورین میں ہونے والے سیریز کے ابتدائی میچ میں جنوبی افریقہ نے بیٹسمین جیک کیلس کی شاندار ڈبل سنچری کی بدولت ایک اننگز اور 25 رنز سے جیت اپنے نام کی۔ جبکہ دوسرے میچ میں ظہیر خان اور ہربھجن سنگھ کی شاندار بالنگ کارکردگی کے باعث بھارت نے 87 رنز سے فتح حاصل کی۔ پچھلے دو میچز کو دیکھتے ہوئے امید کی جارہی ہے کہ دونوں ٹیموں کے درمیان ہونے والا موجودہ سیریز کا آخری معرکہ فیصلہ کن ثابت ہوسکتا ہے۔

بیٹنگ ہمیشہ سے بھارتی ٹیم کی طاقت رہی ہے۔ سچن ٹنڈولکر، لکشمن اور مہندرا سنگھ دھونی کی بہتر ہوتی ہوئی فارم بھارتی بیٹنگ کو بڑا اسکور کرنے میں کردار ادا کرسکتی ہے۔ جبکہ بالنگ کے شعبے میں ظہیر خان، ایشانت شرما اور ہربھجن کی کارکردگی بہت اہم ہوگی۔ جنوبی افریقہ کی ٹیم میں بیٹنگ کا شعبہ جیک کیلس، اے بی ڈی ویلیرز اور ہاشم آملہ کے مضبوط ہاتھوں میں ہے جبکہ بالنگ میں ڈیل اسٹین، مارکل اور سوٹسوبے اہم ترین مہرے ثابت ہوسکتے ہیں۔

ڈربن ٹیسٹ میں سری سانتھ کی خوبصورت گیند پر کیلس کے آؤٹ ہونے کا منظر (گیٹی امیجز)

سیریز کے آخری میچ کے لیے جنوبی افریقی ٹیم میں کوئی تبدیلی متوقع نہیں جبکہ بھارتی ٹیم اپنی بیٹنگ لائن کو مزید مضبوط کرنے کے لیے مرلی وجے کی جگہ گوتم گھمبیر کو شامل کرنے کی خواہاں ہے جو کہ وریندر سہواگ کے ساتھ اننگز کا آغاز کریں گے۔ وجے کو دوسرے ٹیسٹ میچ میں زخمی ہوجانے والے گوتم گھمبیر کی جگہ شامل کیا گیا تھا لیکن وہ کوئی خاطر خواہ کارکردگی کا مظاہرہ نہ کرسکے۔

کیپ ٹاؤن مین آخری ٹیسٹ میچ کے لیے تیار کردہ پچ بیٹنگ کے لیے نہایت سازگار ہے۔ اس لیے گذشتہ میچز کے برخلاف اس میچ میں بالرز کو رنز روکنے اور وکٹس حاصل کرنے کے لیے زیادہ محنت درکار ہوگی۔ خصوصآ میچ کے دوسرے اور تیسرے روز بالرز کا حقیقی امتحان ہوگا۔ اس کے علاوہ سیریز کا یہ اہم میچ بارش سے متاثر ہونے کی بھی توقع کی جارہی ہے۔

کیپ ٹاؤن کے مقام پر جنوبی افریقہ کی ٹیم اچھے ریکارڈ کی حامل ہے۔ پروٹیز نے مجموعی طور یہاں 21 میچز کھیلے جن میں سے 14 میں فتح حاصل کی جبکہ 3 میچز میں انہیں شکست کا سامنا کرنا پڑا اور 4 میچز بغیر کسی نتیجے کے ختم ہوئے۔ دوسری طرف اس مقام پر بھارتی ٹیم بہت برا ریکارڈ رکھتی ہے۔ بھارتی ٹیم نے یہاں 3 ٹیسٹ میچز کھیلے جس میں 2 میچز میں شکست ہوئی اور 1 میچ بغیر نتیجے کے ختم ہوا۔ البتہ بھارتی بیٹسمین سچن ٹنڈولکر کے لیے کیپ ٹاؤن کا مقام بہت سازگار رہا ہے۔ انہوں نے یہاں 3 ٹیسٹ میچ میں 65.8 کی اوسط سے 329 رنز بنائے۔

اب دیکھنا یہ ہے کہ جنوبی افریقہ کیپ ٹاؤن میں سابقہ ریکارڈ بحال رکھتے ہوئے بھارت کو شکست دے کر نئے سال کا پر مسرت آغاز کرتی ہے یا پھر اپنے گھر میں شیر کہلانے والی بھارتی ٹیم اس 'کہاوت' کو غلط ثابت کرتے ہوئے جنوبی افریقہ کو زیر کر کے اپنے آپ کو نمبر 1 ثابت کرلیتی ہے۔ فیصلہ جو بھی، ٹیسٹ رینکنگ کی دو اولین ٹیموں کے درمیان ہونے والی یہ سیریز فیصلہ کن مرحلہ میں داخل ہوچکی ہے اور شائقین اس کا بے صبری سے انتظار کررہے ہیں۔