[ریکارڈز] بغیر کوئی گیند پھینکے 8 رنز، عبد الرحمٰن کا انوکھا ریکارڈ

3 1,034

دو روز قبل بھارت کے خلاف یادگار فتح سمیٹنے کے بعد پاکستان کے لیے ضروری تھا کہ وہ بنگلہ دیش کے خلاف مقابلے کی اہمیت کو سمجھے اور ایشیا کپ کے فائنل کے لیے اپنی نشست پکی کرلے۔ اس مقصد کے لیے پاکستان نے گزشتہ مقابلے میں زخمی ہونے والے شرجیل خان کی جگہ فواد عالم اور جنید خان کی جگہ عبد الرحمٰن کو شامل کیا۔

عبد الرحمٰن بغیر کوئی قانونی گیند پھینکے، 8 رنز کھا کر باؤلنگ سے ہٹا دیے گئے (تصویر: AFP)
عبد الرحمٰن بغیر کوئی قانونی گیند پھینکے، 8 رنز کھا کر باؤلنگ سے ہٹا دیے گئے (تصویر: AFP)

ایشیا کپ میں پہلی بار ٹیم میں شامل کیے گئے عبد الرحمٰن کو اس وقت باؤلنگ کے لیے گیند تھمائی گئی اس وقت بنگلہ دیش 10 اوورز میں صرف 39 رنز بنا پایا تھا لیکن اس کی کوئی وکٹ نہیں گری تھی۔ پاکستان اسکور بورڈ پر وکٹوں کے خانے میں موجود صفر کو ہٹانا چاہتا تھا اور عبد الرحمٰن اسی مقصد کے لیے بھیجے گئے کہ وہ امر القیس اور انعام الحق کی جوڑی کو توڑیں۔ لیکن بائیں ہاتھ سے باؤلنگ کروانے والے عبد الرحمٰن کی پہلی گیند ان کے ہاتھ سے پھسلی اور کہیں باہر گئی اور وکٹ کیپر نے اسے بمشکل تھاما۔ چلیے، یہ تو پہلی گیند تھی دوسری گیند بھی ایک دھیمی فل ٹاس تھی جس کو امر القیس نے فضا میں اچھال دیا اور ڈیپ مڈ وکٹ پر موجود صہیب مقصود نے باآسانی کیچ کر دیا لیکن امپائر نے تیسرے امپائر سے رجوع کرلیا اور ایکشن ری پلے سے واضح ہوا کہ یہ گیند کمر کی اونچائی سے اوپر تھی اس لیے نو بال کہلائی۔ امپائر نے عبد الرحمٰن کو تنبیہہ کی کہ وہ بلے باز کے لیے خطرہ سمجھی جانے والی ایسی گیند نہ پھینکیں۔ عبد الرحمٰن نے اثبات میں گردن ہلائی لیکن تیسری گیند پر براہ راست ان کے جسم پر پھینک دی۔ اس مرتبہ مڈ وکٹ باؤنڈری پر چوکا ضرور ملا لیکن مسلسل تیسری گیند کمر کی اونچائی سے اوپر پھینکنے پر امپائر نے پاکستانی کپتان مصباح الحق کو طلب کیا اور انہیں بتایا کہ اب عبد الرحمٰن اننگز میں مزید باؤلنگ نہیں کروا سکیں گے۔

بین الاقوامی کرکٹ کے قوانین کے مطابق اگر کوئی باؤلر بلے باز کے جسم پر براہ راست ایک سے زائد گیندیں پھینکے، جو بلے باز کی کمر کی اونچائی سے اوپر ہو تو اسے باؤلنگ سے روک دیا جائے گا۔ یوں عبد الرحمٰن انوکھے عدد کے حامل قرار پائے، صفر گیند، صفر میڈن، 8 رنز، کوئی وکٹ نہیں!

یہی وہ مقام تھا جہاں سے بنگلہ دیش مقابلے میں ایسا واپس آیا کہ پاکستانی باؤلرز کے لیے کوئی جائے پناہ نہ تھی۔ امر القیس اور انعام الحق شاندار بیٹنگ، اور امپائر کے ساتھ کی بدولت، 150 رنز کی شراکت داری قائم کرنے میں کامیاب ہوئے اور بعد ازاں کپتان مشفق الرحیم اور شکیب الحسن کی شاندار بلے بازی کی بدولت بنگلہ دیش نے پاکستان کے خلاف ریکارڈ 326 رنز جوڑ ڈالے۔

ہر مقابلے میں ایک فیصلہ کن موڑ ہوتا ہے جہاں سے میچ کے رخ کا تعین ہوتا ہے اور بلاشبہ بنگلہ دیش کی اننگز بلکہ میچ کا بھی رخ عبد الرحمٰن کے اس اوور میں طے پایا اور دو روز قبل عالمی نمبر دو بھارت کو زیر کرنے والا پاکستان اب نمبر 9 بنگلہ دیش کے خلاف جدوجہد کرتا ہوا دکھائی دے رہا ہے۔