سنسنی خیز ڈرا، آسٹریلیا جنوبی افریقہ کے خلاف سیریز جیت گیا

2 1,065

چار دن تک بدترین کارکردگی کے مظاہرے کے بعد جب کسی کو توقع نہ تھی کہ جنوبی افریقہ مقابلہ اور سیریز بچا پائے گا لیکن ابراہم ڈی ولیئرز، فف دو پلیسی، ژاں-پال دومنی، ویرنن فلینڈر اور ڈیل اسٹین کی زبردست مزاحمت جب منزل کو دو گام پر لے آئی تو راین ہیرس کی دو خوبصورت گیندوں نے اس کا کام تمام کردیا۔ اس سیریز کے بعد گھٹنے کا آپریشن کروانے والے ہیرس کا مستقل تقریباً تاریک ہے کیونکہ 34 سال کی عمر میں سرجری کے بعد ان کی واپسی کے امکانات بہت کم ہی ہیں لیکن انہوں نے یادگار کارکردگی کے ذریعے خود کو امر کرلیا۔ یوں جنوبی افریقہ کپتان گریم اسمتھ کو ان کے شان شایان الوداع نہ دے سکا اور ایک مرتبہ پھر آسٹریلیا کے خلاف ہوم سیریز جیتنے کا خواب پورا نہ کرسکا۔

ایشیز کے بعد آسٹریلیا کی عالمی نمبر ایک کے خلاف یادگار فتح نے اسے درجہ بندی میں دوسرے نمبر پر پہنچا دیا ہے (تصویر: Getty Images)
ایشیز کے بعد آسٹریلیا کی عالمی نمبر ایک کے خلاف یادگار فتح نے اسے درجہ بندی میں دوسرے نمبر پر پہنچا دیا ہے (تصویر: Getty Images)

چند ماہ قل بھارت اور انگلستان کے خلاف بدترین شکست کھانے والے آسٹریلیا کے بارے میں کس نے سوچا ہوگا کہ وہ جوابی ایشیز میں کلین سویپ کرنے کے بعد عالمی نمبر ایک جنوبی افریقہ کو اسی کے میدانوں میں شکست دے گا اور ایک مرتبہ پھر عالمی درجہ بندی میں دوسرا مقام پا لے گا؟ کلارک الیون نے اپنی جامع کارکردگی سے یہ کارنامہ انجام دے ڈالا ہے۔

ایک-ایک سے برابر سیریز کے تیسرے مقابلے کے آغاز سے ٹاس اور قسمت سب آسٹریلیا کے ساتھ رہے۔ پہلے بیٹنگ کرنے کے فیصلے کا مزا اس وقت دو آتشہ ہوگیا جب جنوبی افریقہ کے مرکزی گیندباز ڈیل اسٹین زخمی ہوگئے اور اپنا گیارہواں اوور بھی مکمل نہ کرسکے۔ اس کا ڈیوڈ وارنر اور مائیکل کلارک نے اس صورتحال کا پورا پورا فائدہ اٹھایا اور شاندار سنچریاں جڑ ڈالیں اور جنوبی افریقی باؤلرز کی اس نفسیاتی برتری کا خاتمہ کردیا جو انہوں نے دوسرے ٹیسٹ میں حاصل کی تھی۔

پہلی اننگز میں مورنے مورکل آسٹریلوی کپتان مائیکل کلارک کے لیے کڑا امتحان ثابت ہوئے اور ان کی تباہ کن باؤلنگ نے مائیکل کلارک کو سخت پریشان کیا اور انہوں نے مورنے کی کئی گیندیں اپنے جسم پر کھائیں لیکن اس کے باوجود ہمت نہ ہاری اور 161 رنز کی ناقابل شکست باری کھیل کر اپنے عزم کا بھرپور اظہار کیا۔ 135 رنز بنانے والے ڈیوڈ وارنر کا ساتھ چھوڑ جانے کے بعد کلارک نے اسٹیون اسمتھ کے ساتھ مل کر 184 رنز کا اضافہ کیا اور اسکور کو 401 تک پہنچا دیا۔ دوسرے روز چائے کے وقفے سے قبل بارش نے کیپ ٹاؤن کو آ لیا اور اس کی وجہ سے مزید کھیل جاری نہ رہ سکا اور آسٹریلیا کو تیسرے روز 494 رنز پر اننگز ڈکلیئر کرنا پڑی۔

اہم باؤلر کے زخمی ہوجانے کے بعد جو دباؤ جنوبی افریقہ پر قائم ہوا اس کا نتیجہ تھا کہ پہلی اننگز کی ابتداء ہی سخت مایوس کن انداز میں ہوئی۔ کپتان گریم اسمتھ کی وکٹ جلد گرنے کے بعد صرف الویرو پیٹرسن اور فف دو پلیسی ہی قابل ذکر اننگز کھیل پائے اور ٹیم 287 رنز پر ڈھیر ہوگئی۔ آسٹریلیا کو پہلی اننگز میں 207 رنز کی بھاری برتری حاصل ہوئی یعنی کہ جنوبی افریقہ فالو آن کا شکار ہوگیا تھا لیکن کلارک نے میزبان کو دعوت دینے کے بجائے خود بلے بازی کا فیصلہ کیا اور جنوبی افریقی باؤلرز کے لیے ایک اور امتحان شروع ہوگیا۔

دوسری اننگز میں پہلی وکٹ پر ہی کرس راجرز اور ڈیوڈ وارنر نے 123 رنز جوڑ کو مقابلے میں پروٹیز کے رہے سہے امکانات کا بھی خاتمہ کردیا۔ انہوں نے یہ ساجھے داری محض 20.2 اوورز میں قائم کی یعنی کہ چھ رنز فی اوور کے بھی زیادہ اوسط سے۔ چوتھے روز چائے کے وقفے سے قبل 5 وکٹوں پر 303 رنز پر، یعنی 510 رنز کی شاندار برتری کے ساتھ، آسٹریلیا نے دوسری اننگز بھی ڈکلیئر کردی۔ آسٹریلیا نے یہ رنز محض 58 اوورز میں بنائے یعنی رنز بنانے کا اوسط 5 رنز فی اوور سے بھی زیادہ کا رہا۔

جنوبی افریقہ کے لیے یہ شرمناک بات تھی۔ دنیا بھر کے بلے بازوں پر اپنی باؤلنگ کی دھاک بٹھانے والے باؤلرز اپنے ہی میدان پر حریف کو دونوں اننگز میں آؤٹ نہ کرپائے۔ مورنے مورکل کو 13 اوورز میں 67 رنز کی مار پڑی، کائل ایبٹ کو 13 اوورز میں 61، دومنی کو 19 اوورز میں 76 اور ویرنن فلینڈر کو محض 6 اوورز میں 42 رنز مارے گئے۔

511 رنز کے ہدف کے تعاقب کا آغاز جنوبی افریقہ نے سخت دباؤ میں کیا اور اسی کا نتیجہ تھا کہ اننگز تہرے ہندسے میں پہنچنے سے قبل ہی آدھی ٹیم پویلین میں بیٹھی ہوئی تھی۔ چوتھے روز کا کھیل ختم ہونے سے پہلے ہی الویرو پیٹرسن 9، گریم اسمتھ 3، ڈین ایلگر صفر اور ہاشم آملہ 41 رنز کے ساتھ میدان سے واپس آ چکے تھے اور آخری دن کے لیے ٹیم نے 71 رنز چار کھلاڑی آؤٹ کا مایوس کن مجموعہ اکٹھا کررکھا تھا۔

آخری روز دوڑ صرف وقت کی تھی، جنوبی افریقہ اپنی بیٹنگ صلاحیت کی کمر ٹوٹ جانے کے بعد ہدف کا تعاقب تو نہ کرسکتا تھا۔ اس کے پاس صرف دو امکانات تھے یا تو بارش ہوجائے یا پھر دن کے پورے 90 اوورز کھیلے۔ بارش تو نہ ہوئی، بادل نخواستہ دن بھر آسٹریلیا کے باؤلرز کو بھگتنا پڑا اور یہ کام جنوبی افریقہ نے بہت خوبی سے کیا۔ بالخصوص ابراہم ڈی ولیئرز کی 326 منٹوں کی مزاحمت نے آسٹریلیا کو بہت پریشان کیا۔ 228 گیندوں پر مشتمل محض 43 رنز کی اننگز کھانے کے وقفے کے بعد راین ہیرس ہی کے ہاتھوں اختتام کو پہنچی۔

گریم اسمتھ اپنے آخری ٹیسٹ مقابلے میں مایوس کن شکست سے دوچار ہوئے (تصویر: Getty Images)
گریم اسمتھ اپنے آخری ٹیسٹ مقابلے میں مایوس کن شکست سے دوچار ہوئے (تصویر: Getty Images)

اس کے بعد فف دو پلیسی اور جے پی دومنی نے مقابلے کو بچانے کی کوشش کی اور 18 اوورز تک آسٹریلیا کے باؤلرز کا سامنا کیا یہاں تک کہ فف اسٹیون اسمتھ کے ہاتھوں ایل بی ڈبلیو قرار پائے۔ انہوں نے 109 گیندوں پر 47 رنز بنائے۔ اس مرحلے پر جے پی دومنی اور ویرنن فلینڈر نے 17 اوورز میں 73 رنز جوڑ کر اسکور میں آخری قابل ذکر اضافہ کیا یہاں تک کہ مچل جانسن کے ہاتھوں دومنی بھی پویلین سدھار گئے۔ 99 گیندوں پر 43 رنز کی اس اننگز کے خاتمے کے ساتھ ہی جنوبی افریقہ کا ایک اینڈ بالکل غیر محفوظ ہوگیا اور یہی امر آخر میں شکست کا سبب بنا۔
البتہ فلینڈر نے ڈیل اسٹین کے ساتھ 15 قیمتی اوورز ضایع کرکے آسٹریلیا کو سخت پریشانی میں مبتلا کردیا۔ کھلاڑیوں کی پیشانیوں پر بل آ گئے، میدان میں سخت تناؤ کا عالم تھا اور جنوبی افریقہ کے کھلاڑیوں کے پاس چبانے کے لیے مزید ناخن بھی نہ بچے یہاں تک کہ معاملہ آخری 5 اوورز تک پہنچ گیا۔ آسٹریلیا کو صرف دو گیندوں کی ضرورت تھی جبکہ جنوبی افریقہ کو 30 گیندیں ضایع کرنے کی جب کلارک نے اپنے ہیرو 'راین ہیرس' کو لانے کا فیصلہ کیا جنہوں نے آتے ہی تین گیندوں پر ڈیل اسٹین اور مورنے مورکل کو ٹھکانے لگا کر آسٹریلیا کو تاریخی فتح دلا دی۔
جب جنوبی افریقہ کی ٹیم آل آؤٹ ہوئی تو دن کی صرف 27 گیندیں باقی رہ گئی تھیں اس لیے 245 رںز کے شکست کے مارجن سے دھوکا نہ کھائیے، یہ مقابلہ سنسنی خیز کی آخری حدوں تک پہنچ گیا تھا ۔ ویرنن فلینڈر 51 رنز کی ناقابل شکست اننگز کھیل کر میدان سے لوٹے اور ان کے لیے الوداع کہتے کپتان کے لیے تحفے کے طور پر کچھ نہ تھا۔

جنوبی افریقہ نے مقابلے کو نتیجہ خیز بننے سے روکنے کے لیے کتنا سست کھیل پیش کیا، اس کا اندازہ آسٹریلوی باؤلرز کے اعدادوشمار سے لگایا جا سکتا ہے۔ ہیرس کے 24.3 اوورز میں صرف 32 رنز، ناتھن لیون کے 22 اوورز میں صرف 10 رنز اور پیٹنسن کے 27 اوورز میں صرف 62 رنز بنے۔ ہیرس نے اننگز میں 4 اور مجموعی طور پر 7 وکٹیں حاصل کیں جبکہ جانسن نے تین، پیٹنسن نے دو اور اسمتھ نے ایک کھلاڑی کو آؤٹ کیا۔

ڈیوڈ وارنر کو دونوں اننگز میں سنچریاں داغنے پر میچ سیریز میں سب سے زیادہ رنز بنانے پر سیریز کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔

یوں جنوبی افریقہ یہ روایت برقرار رہی کہ وہ اپنی سرزمین پر آسٹریلیا کو سیریز نہیں ہرا پاتا۔ 90ء کے اوائل میں بین الاقوامی کرکٹ میں واپسی کے بعد سے اب تک جنوبی افریقہ ہوم سیریز میں آسٹریلیا کو شکست نہیں دے سکا اور گریم اسمتھ قیادت کا 11 سالہ شاندار ریکارڈ رکھنے کے باوجود اس فضیلت سے محروم ہی رہے۔ دوسری جانب یہ پانچ سال کے طویل عرصے کے بعد جنوبی افریقہ کی کسی بھی ٹیسٹ سیریز میں پہلی شکست تھی، آخری بار بھی پروٹیز کو سیریز ہرانے والی ٹیم آسٹریلیا ہی کی تھی۔