رام دین آفریدی نہ بن سکے، ویسٹ انڈیز میچ اور سیریز ہار گیا

2 1,059

304 رنز کے بڑے ہدف کے تعاقب میں 80 رنز پر پانچ وکٹیں گنوانے کے بعد ویسٹ انڈیز کے وکٹ کیپر دنیش رام دین نے شاہد آفریدی بننے کی بھرپور کوشش کی لیکن 'دو چار ہاتھ جب لب بام رہ گیا' کے مصداق اس وقت آؤٹ ہوگئے جب ویسٹ انڈیز فتح سے صرف 26 رنز کے فاصلے پر تھا۔ سر ویوین رچرڈز اسٹیڈیم، جو چند گھنٹے قبل انگلستان کے جو روٹ اور جوس بٹلر کی دھواں دار بیٹنگ کا شاہد رہ چکا تھا، دنیش کی سنچری کا بھی عینی گواہ بنا جو بدقسمتی سے فاتحانہ ثابت نہ ہو سکی۔

رام دین عین اس وقت کلین بولڈ ہوگئے جب ویسٹ انڈیز کے جیتنے کی امیدیں پیدا ہوگئی تھیں (تصویر: AFP)
رام دین عین اس وقت کلین بولڈ ہوگئے جب ویسٹ انڈیز کے جیتنے کی امیدیں پیدا ہوگئی تھیں (تصویر: AFP)

ایک روزہ بین الاقوامی کرکٹ کی تاریخ میں کسی بھی ویسٹ انڈین وکٹ کیپر کی یہ سنچری اس وقت بنی جب ویسٹ انڈیز محض 131 رنز پر کپتان ڈیوین براوو کی صورت میں اپنی چھٹی وکٹ سے بھی محروم ہوچکا تھا۔ دنیش رام دین نے ڈیرن سیمی کی صورت میں دستیاب آخری مستند بلے باز کے ساتھ مل کر 10 اوورز میں 71 رنز جوڑے اور ہدف کی جانب پیشقدمی کو درست سمت میں جاری رکھا۔ اگر سیمی آخر تک دنیش کا ساتھ دینے میں کامیاب ہوجاتے تو بلاشبہ ویسٹ انڈیز مقابلے کے ساتھ ساتھ سیریز بھی جیت جاتا لیکن ایسا نہ ہوسکا۔ 39 ویں اوور میں وکٹ کیپر جوس بٹلر کے ہاتھوں زندگی ملنے کے باوجود سیمی اگلے اوور میں بین اسٹوکس کے ایک شاندار کیچ کا شکار ہوگئے اور یہیں سے ویسٹ انڈیز کی امیدیں آدھی رہ گئی۔ انگلستان نے آنے والے اوورز میں چند کیچ پکڑنے کی زبردست کوششیں کیں لیکن ناکام رہے یہاں تک کہ معاملہ رام دین کے تین شاندار چھکوں کے بعد آخری 5 اوورز میں 58 رںز تک آ گیا اور یہیں پر انگلستان نے دو مسلسل اوورز میں نکیتا ملر اور سنیل نرائن کو آؤٹ کرکے معاملہ آخری وکٹ تک پہنچا دیا اور 48 ویں اوور میں ایک چھکا اور دو چوکے لگانے کے بعد ٹم بریسنن کی یارکر پر کلین بولڈ ہوگئے۔ 109 گیندوں پر 128 رنز کی دھواں دار اننگز اپنے اختتام کو پہنچی جس میں 5 بلند و بالا چھکے اور 12 شاندار چوکے شامل تھے۔

ویسٹ انڈیز 278 رنز تک محدود رہا اور مقابلہ اور سیریز انگلستان کے نام ہوگئی جس نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے جو روٹ اور جوس بٹلر کی عمدہ بیٹنگ کی بدولت 303 رنز کا بھاری مجموعہ کھڑا کیا تھا۔

آسٹریلیا میں بدترین شکست کے بعد انگلستان کے لیے اعتماد بحال کرنا ضروری تھا بالخصوص اسٹورٹ براڈ کی قیادت میں سیریز کے پہلے مقابلے میں شکست کے بعد تو بہت زیادہ اور بقیہ دونوں مقابلوں میں اعصاب پر قابو پاتے ہوئے انگلش دستے نے ورلڈ ٹی ٹوئنٹی سے قبل ایک اہم کامیابی سمیٹ لی۔ ہے۔

انگلستان نے بیٹنگ کی دعوت ملنے کے بعد ڈیوین براوو کے ایک ہی اوور میں دو وکٹیں گنوائیں لیکن معین علی اور جو روٹ کے درمیان 78 رنز کی شراکت داری نے مقابلے کو انگلستان کے ہاتھوں سے نکلنے سے بچایا۔ معین علی 55 رنز بنانے کے بعد آؤٹ ہوئے تو ایون مورگن بھی صرف 1 رنز بنا کر پویلین واپس آگئے۔ 116 رنز پر 4 وکٹیں گر جانے کے بعد جو روٹ اور جوس بٹلر نے میدان سنبھالا اور پانچویں وکٹ پر 175 رنز کی شاندار رفاقت قائم کی۔

جو روٹ نے اپنے کیریئر کی پہلی سنچری میں 122 گیندیں کھیلیں اور 107 رنز بنانے کے بعد 49 ویں اوور میں آؤٹ ہوئے جبکہ بٹلر بدقسمتی سے 99 رنز پر آؤٹ ہوگئے۔ شعلہ فشانی کے لحاظ سے بھی بٹلر کی اننگز زیادہ شاندار تھی جنہوں نے 4 چھکے اور 7 چوکے رسید کیے اور صرف 84 گیندوں کا استعمال کیا۔ اننگز کے آخری اوور میں روی رامپال کی دھیمی گیند سے دھوکا کھانے کی وجہ سے وہ ایک روزہ کیریئر کی اولین سنچری سے محروم رہ گئے۔

ویسٹ انڈيز کی جانب سے کپتان براوو نے سب سے زیادہ 3 وکٹیں حاصل کیں جبکہ ایک، ایک کھلاڑی کو رامپال، سنیل نرائن اور نکیتا ملر نے آؤٹ کیا۔

جو روٹ کو شاندار سنچری پر میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔

اب دونوں ٹیمیں 3 ٹی ٹوئنٹی مقابلوں میں آمنے سامنے ہوں گی جس کے لیے وہ برج ٹاؤن، بارباڈوس روانہ ہوں گی۔ یہ مقابلے رواں ماہ کے آخر میں شروع ہونے والے ورلڈ ٹی ٹوئنٹی کے لیے بہترین تیاری ہوں گے جہاں ویسٹ انڈیز نے اپنے اعزاز کا دفاع کرنا ہے۔