[ورلڈ ٹی ٹوئنٹی] انگلستان کا آل راؤنڈر، جوس بٹلر

5 1,067

دور جدید وکٹوں کے پیچھے ذمہ داریاں سنبھالنے والے اسپیشلسٹ وکٹ کیپر کا زمانہ نہیں بلکہ اس کی بلے بازی کی صلاحیتوں کا بھی انتخاب میں بڑا ہاتھ ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہر ٹیم ایک ایسے وکٹ کیپر کو ترجیح دیتی ہے جو بہترین بیٹسمین بھی ہو اور اس وقت انگلستان کے جوس بٹلر میں یہ دونوں خوبیاں موجود ہیں۔ سمرسیٹ کی نمائندگی کے بعد لنکا شائر منتقل ہونے والے بٹلر 2011ء کے اواخر میں عالمی منظرنامے پر ابھرے اور اب ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں انگلش دستے کے مستقل رکن ہیں۔

انوکھے شاٹس کھیلنے میں مہارت رکھنے والے جوس بٹلر حتمی مرحلے میں فیصلہ کن وار کرنے کی بھرپور صلاحیت رکھتے ہیں (تصویر: PA Photos)
انوکھے شاٹس کھیلنے میں مہارت رکھنے والے جوس بٹلر حتمی مرحلے میں فیصلہ کن وار کرنے کی بھرپور صلاحیت رکھتے ہیں (تصویر: PA Photos)

23 سالہ جوس بٹلر نے اس وقت عالمی شہرت سمیٹی تھی جب ستمبر 2012ء میں جنوبی افریقہ کے خلاف برمنگھم میں ہونے والے ٹی ٹوئنٹی میں محض 10 گیندوں پر 32 رنز بنا کر انگلستان کی فتح میں کلیدی کردار ادا کیا۔ ان کی اس مختصر پر اثر اننگز نے انگلستان کو ایسے مجموعے تک پہنچایا جو جنوبی افریقہ کے بس کی بات نہ تھی۔ 11 اوورز فی اننگز تک محدود مقابلے میں ان کے یہ 32 رنز ساتھی وکٹ کیپر کریگ کیزویٹر کے 50 رنز کے بعد اننگز کے سب سے بڑی باری تھے۔ جس میں تین شاندار چھکے اور دو چوکے بھی شامل تھے۔ بعد ازاں جنوبی افریقہ سر توڑ کوشش کے بعد بھی 90 رنز ہی بنا پایا۔ پھر دورۂ نیوزی لینڈ میں 30 گیندوں پر 54 اور حالیہ دورۂ ویسٹ انڈیز میں 43 گیندوں پر 67 رنز کی اننگز گو کہ فتح گر ثابت نہ ہوسکیں لیکن جوس بٹلر کی صلاحیتوں کی بھرپور عکاس ضرور ہیں۔

گزشتہ ستمبر میں آسٹریلیا کے خلاف چوتھے ون ڈے مقابلے میں 227 رنز کے تعاقب میں 144 پر چھ وکٹیں گر جانے کے بعد یہ جوس بٹلر کی 48 گیندوں پر 65 رنز کی دلیرانہ اننگز ہی تھی جس نے انگلستان کو تین وکٹوں کی شاندار فتح سے نوازا اور سیریز بھی برابر کی۔ جوس بٹلر کی یہی صلاحیت، یعنی کھیل کے حتمی مرحلے میں امید کی کرن بننا ورلڈ ٹی ٹوئنٹی میں انہیں انگلستان کا فاتح کھلاڑی بنا سکتی ہے۔

بڑی ہٹیں لگانے کے ساتھ ساتھ وکٹوں کے پیچھے دلچسپ اور عجیب شاٹس کھیلنے میں مہارت رکھنے والے بٹلر اب تک 30 ٹی ٹوئنٹی اور 27 ایک روزہ بین الاقوامی مقابلوں میں انگلستان کی نمائندگی کر چکے ہیں اور بالترتیب 23.70 اور 30.10 کے شاندار اوسط کے ساتھ رنز بنائے ہیں اور ساتھ ساتھ 53 کھلاڑیوں کو وکٹوں کے پیچھے شکار بھی کرچکے ہیں۔

اب جبکہ 2010ء کے فاتح کپتان پال کولنگ ووڈ انگلستان کے کوچنگ دستے میں شامل ہیں ، ان کی زیر نگرانی انگلستان کو نچلے بیٹنگ آرڈر میں جوس بٹلر کی صورت میں ایسا قابل بلے باز میسر ہے ، جو ہاتھ سے نکلتی ہوئی بازی کو دوبارہ گرفت میں لینے اور حریف کے پیروں تلے سے زمین کھینچ لینے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ اگر انگلستان ورلڈ ٹی ٹوئنٹی 2010ء کی تاریخ دہرانے میں کامیاب ہو جاتا ہے تو اس میں بٹلر کا کردار کلیدی ہوگا۔