بریڈ ہوج کے دو شاندار چھکے، آسٹریلیا جیت گیا

5 1,020

پاکستان کے کپتان مصباح الحق ذرا توجہ کریں۔ آخری اوور میں درکار 15 رنز اور ابتدائی دو گیندوں پر صرف دو رن بننے کے بعد 39 سالہ بریڈ ہوج نے دو شاندار چھکے لگا کر آسٹریلیا کو فتح سے ہمکنار کردیا۔ یعنی وہ کارنامہ جو مصباح عرصے سے انجام دینا چاہ رہے ہیں، اور ناکام رہے ہیں، انہی کے ہم عمر کھلاڑی نے کر دکھایا۔

بریڈ ہوج چھ سال کے بعد رواں سال کے اوائل میں ٹیم میں واپس آئے اور محض تیسرے مقابلے میں یہ کارنامہ انجام دے دیا (تصویر: Getty Images)
بریڈ ہوج چھ سال کے بعد رواں سال کے اوائل میں ٹیم میں واپس آئے اور محض تیسرے مقابلے میں یہ کارنامہ انجام دے دیا (تصویر: Getty Images)

کنگزمیڈ میں ہونے والا دوسرا جنوبی افریقہ-آسٹریلیا مقابلہ صرف کہنے کو ہی ٹی ٹوئنٹی تھا کیونکہ بارش کی وجہ سے مقابلہ صرف 7 اوورز فی اننگز تک محدود کردیا گیا تھا۔ جہاں آسٹریلیا نے ٹاس جیت کر پہلے جنوبی افریقہ کو بیٹنگ کی دعوت دی جس نے دوسرے اوور میں ہاشم آملہ کی وکٹ گنوانے کے بعد کوئنٹن ڈی کوک اور فف دو پلیسی کی دھواں دار بیٹنگ کی بدولت 80 رنز اکٹھے کر ڈالے۔

نوجوان وکٹ کیپر ڈی کوک، جو ایک روزہ میں تو اپنی بھرپور فارم میں ہیں ہی، مختصر ترین طرز کی کرکٹ میں بھی اپنے بلے کا جادو دکھانے میں کامیاب رہے اور صرف 20 گیندوں پر 4 چھکوں اور دو چوکوں کی مدد سے 41 رنز بنا کر ناقابل شکست رہے جبکہ کپتان فف دو پلیسی 13 گیندوں پر 27 رنز کے ساتھ بغیر آؤٹ ہوئے میدان سے لوٹے۔ دونوں نے آخری چار اوورز میں 69 رنز کا اضافہ کیا لیکن بیٹنگ کا یہ شاندار مظاہرہ بھی جنوبی افریقہ کے لیے کافی ثابت نہ ہوا۔

81 رنز کے ہدف کے تعاقب میں آسٹریلیا کا آغاز ہی بہت شاندار تھا۔ ڈیوڈ وارنر اور آرون فنچ نے لونوابو سوٹسوبے کے پہلے ہی اوور میں 21 رنز لوٹے اور یہی وہ آغاز تھا جو آگے حالات سنگین ہوجانے کےبعد بھی آسٹریلیا کو منزل تک پہنچنے میں کامیاب رہا۔ دوسرے اوور میں فنچ کی وکٹ گرنے اور صرف پانچ رنز بننے بعد وارنر نے پہلا ٹی ٹوئنٹی کھیلنے والے بیورن ہینڈرکس کو آڑے ہاتھوں لیا اور ان کی مسلسل تین گیندوں کو باؤنڈری کی راہ دکھائی۔ اس اوور میں ملنے والے 18 رنز کی بدولت آسٹریلیا صرف تین اوورز میں آدھے سے زیادہ سفر مکمل کر چکا تھا۔

لیکن جنوبی افریقہ اتنی آسانی سے ہار مارنے والا نہ تھا۔ اس نے اگلے تین اوور میں چار وکٹیں سمیٹ کر آسٹریلیا کو پچھلے قدموں پر دھکیل دیا۔ ان میں ڈیوڈ وارنر کی قیمتی وکٹی بھی شامل تھی جنہوں نے صرف 16 گیندوں پر 40 رنز بنائے جبکہ شین واٹسن 2، گلین میکس ویل 1 اورکپتان جارج بیلی محض دو رنز کے ساتھ پویلین لوٹے ۔ گو کہ آسٹریلیا کو اس دھچکے کے بعد آخری دو اوورز میں 28 رنز درکار تھے اور پانچ وکٹیں گر جانے سے اس کی پیشرفت کو خاصا نقصان پہنچا تھا۔

یہ معاملہ آخری اوور میں 15 رنز تک پہنچ گیا اور وین پارنیل کی ابتدائی دو گیندوں پر صرف دو رنز بنے تو جنوبی افریقہ کا پلڑا یکدم بھاری ہوگیا لیکن بریڈ ہوج نے تیسری اور چوتھی دونوں گیندوں کو ڈیپ مڈ وکٹ پر میدان سے باہر پھینک کر آسٹریلیا کو لب بام تک پہنچا دیا۔ پارنیل کے ہاتھ پیر پھول گئے اور یہی وجہ ہے کہ اگلی گیند وائیڈ قرار دی گئی اور یوں آسٹریلیا 5 وکٹوں سے مقابلہ جیت گیا۔

بریڈ ہوج کو فیصلہ کن ضربیں لگانے پر میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔

سیریز کا تیسرا و آخری مقابلہ 14مارچ کو سنچورین میں ہوگا جہاں کے لیے موسم کی خبریں زیادہ اچھی نہیں ہیں۔ پہلا مقابلہ مکمل طور پر بارش کی نذر ہونے کے بعد دوسرے ٹی ٹوئنٹی میں سیون 7 کھیلا گیا ہے اور اگر تیسرا مقابلہ بھی بارش کی نذر ہوگیا تو آسٹریلیا یہ سیریز جیت جائے گا۔ بہرحال، کم از کم وہ اب سیریز ہار تو نہیں سکتا۔