[ورلڈ ٹی ٹوئنٹی] پاکستان کا 'سرپرائز پیکیج' شرجیل خان

17 1,156

میگا ایونٹس کسی بھی کھلاڑی کے کیریئر کا اہم موڑ ثابت ہوتے ہیں کیونکہ یہاں پیش کردہ کارکردگی ان کے مستقبل پر گہرے اثرات مرتب کرتی ہے۔ اگر نوجوان انضمام الحق عالمی کپ 1992ء میں چند فاتحانہ اننگز نہ کھیلتے تو شاید دنیا آج ان کے نام سے بھی واقف نہ ہوتی اور یہی مثال پاکستان کے نوجوان بلے باز شرجیل خان پر صادق آتی ہے۔

ورلڈ ٹی ٹوئنٹی شرجیل خان کے کیریئر میں اہم موڑ ثابت ہوگا، آر یا پار! (تصویر: AFP)
ورلڈ ٹی ٹوئنٹی شرجیل خان کے کیریئر میں اہم موڑ ثابت ہوگا، آر یا پار! (تصویر: AFP)

دھواں دار بیٹنگ کے لیے معروف اور سعید انور اور ایڈم گلکرسٹ جیسے عظیم کھلاڑیوں کو اپنا ہیرو ماننے والے شرجیل خان کی بین الاقوامی منظرنامے پر حال ہی میں آمد ہوئی ہے اور اپنے مختصر کیریئر میں وہ اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوا چکے ہیں۔ سری لنکا کے خلاف حال ہی میں کھیلی گئی سیریز کے آخری ٹی ٹوئنٹی میں انہوں نے صرف 25 گیندوں پر 50 رنز بنائے اور خود کو اس طرز کا بہترین اوپنر ثابت کیا۔ ان کی یہی کارکردگی ورلڈ ٹی ٹوئنٹی 2014ء جیسے اہم ٹورنامنٹ کے لیے انتخاب کا سبب بنی۔

حیدرآباد، سندھ سے تعلق رکھنے والے شرجیل سابق فرسٹ کلاس کھلاڑی سہیل محمود خان کے صاحبزادے ہیں اور اپنے والد کی خواہش اور ان کی حوصلہ افزائی ہی کی بدولت دنیائے کرکٹ میں قدم رکھا اور پھر آگے بڑھتے چلے گئے۔ شرجیل لسٹ 'اے' کیریئر میں 50 سے زیادہ کا اوسط اور 194 رنز کی شاندار اننگز کا ریکارڈ رکھتے ہیں۔ اپنی بلند و بالا چھکے لگانے کی صلاحیت اور جارحانہ مزاج کی وجہ سے مقامی کرکٹ میں انہيں 'پاکستان کا کرس گیل' کہا جاتا ہے۔ چند ماہ قبل جب شرجیل خان کو ایک روزہ بین الاقوامی کیریئر کے آغاز کا موقع بھی ملا تو انہوں نے ابتداء ہی میں نصف سنچری داغ کر تاریخ میں اپنا نام رقم کروا لیا۔ وہ اولین ون ڈے میں نصف سنچری بنانے والے آٹھویں پاکستانی بلے باز بنے۔ اب شرجیل کی نظریں ایک اور ریکارڈ پر مرکوز ہیں، پاکستان کی جانب سے ٹی ٹوئنٹی طرز میں پہلی سنچری بنانا اور اس کے لیے انہوں نے ورلڈ ٹی ٹوئنٹی جیسے اہم ٹورنامنٹ کو ہدف پر رکھا ہوا ہے۔ مختصر ترین طرز کی کرکٹ میں آج تک پاکستان کی جانب سے کوئی بلے باز تہرے ہندسے کی اننگز نہیں کھیل پایا۔

شرجیل خان دنیا کے کسی بھی باؤلنگ اٹیک کو حیران کر دینے کی صلاحیت رکھتے ہیں اور ورلڈ ٹی ٹوئنٹی 2014ء میں پاکستان کی فتوحات میں ان کا کردار کلیدی ہوگا۔

آسٹریلیا، بھارت اور دفاعی چیمپئن ویسٹ انڈیز جیسی خطرناک ٹیموں کے گروپ میں موجودگی کی وجہ سے پاکستان کے پاس غلطی کا کوئی موقع ہوگا اور نہ ہی شرجیل کے پاس، کیونکہ پاکستان کرکٹ کی تاریخ کا المیہ ہے کہ اگر کیریئر کے ابتدائی ایام میں کسی کھلاڑی کو میگا ایونٹ میں شمولیت کا موقع ملا اور وہ اپنی کارکردگی سے اہلیت کو ثابت نہ کر پایا تو بیشتر اوقات قومی کرکٹ ٹیم کے دروازے اس پر ہمیشہ کے لیے بند کردیے جاتے ہیں۔