پہلا اپ سیٹ؟ نیپال نے ہانگ کانگ کو ہرا دیا

0 1,085

اسے اپ سیٹ کہا جائے گا یا نہیں؟ یہ تو نہیں معلوم لیکن نیپال جیسے نوآموز ملک کے لیے کرکٹ کے بین الاقوامی منظرنامے پر اس سے بہتر آمد نہیں ہو سکتی۔ ہانگ کانگ کے نسبتاً کہیں مضبوط دستے کے خلاف 80 رنز کے واضح مارجن سے فتح اور ورلڈ ٹی ٹوئنٹی کے پہلے روز کے اختتام پر گروپ 'اے' میں سرفہرست پوزیشن۔ اور کیا چاہیے؟

نیپال کے شکتی گوچن کی تین وکٹوں نے ہانگ کانگ کی پیشرفت پر کاری ضرب لگائی (تصویر: AFP)
نیپال کے شکتی گوچن کی تین وکٹوں نے ہانگ کانگ کی پیشرفت پر کاری ضرب لگائی (تصویر: AFP)

چٹاگانگ کے ظہور احمد چودھری اسٹیڈیم میں ہونے والے مقابلے میں تجربہ کار و پراعتماد ہانگ کانگ کا دستہ نیپال کے ہاتھوں مکمل بے بس نظر آیا۔ بالخصوص اسپن گیندبازی کا ہانگ کانگ کے بلے بازوں کے پاس کوئی جواب نہ تھا حالانکہ کپتان جیمی آٹکنسن نے پہلے باؤلنگ کا فیصلہ اسی لیے کیا تھا کہ حریف اسپن گیندبازوں کو اوس پڑنے کے بعد دشواری کا سامنا ہو اور اس سے پہلے ہانگ کانگ کے باؤلر کمزور بیٹنگ لائن اپ پر ہاتھ صاف کریں لیکن انہیں آج کے مقابلےسے سوائے ٹاس جیتنے کے کے کچھ نہ ملا۔

اننگز کے آغاز میں 36 رنز پر دو وکٹیں گرنے کےبعد نیپالی کپتان پارس کھڑکا اور گیانندر ملا کے درمیان 80 رنز کی بہترین شراکت داری نے نیپال کو بہترین پوزیشن پر پہنچایا۔ پارس 37 گیندوں پر 4 چوکوں کی مدد سے 41 رنز بنا کر 17 ویں اوور میں آؤٹ ہوئے جبکہ گیانندر 41 گیندوں پر اننگز کے واحد چھکے اور 4 چوکوں کی مدد سے 48 رنز بنانے کے بعد آخری اوور میں حسیب امجد کا نشانہ بنے۔ نیپال کی اننگز کے آخری اوور میں چار وکٹیں گریں جن میں سے تین بلے باز حسیب کا شکار بنے جبکہ ایک کھلاڑي رن آؤٹ ہوا۔ البتہ نیپال 8 وکٹوں پر 149 رنز کا اچھا مجموعہ اکٹھا کرنے میں کامیاب ہوگیا۔

پاکستانی نژاد حسیب امجد کی تین وکٹوں کے علاوہ ہانگ کانگ کی جانب سے ندیم احمد نے دو جبکہ نجیب امر نے ایک وکٹ حاصل کی۔

150 رنز کے ہدف کے تعاقب میں ہانگ کانگ کا آغاز ہی مایوس کن تھا جسے پہلی ہی گیند پر عرفان احمد کی وکٹ کھونا پڑی جو پارس کھڑکا کی گیند پر وکٹوں کے پیچھے کیچ دے گے جبکہ دوسرے اوور کی آخری گیند آٹکنسن کی اننگز کا بھی خاتمہ کرگئی۔ ساتویں اوور تک تو ہانگ کانگ کسی نہ کسی طرح اپنی وکٹیں بچائے رہا لیکن اس کے بعد نیپال کے اسپنرز مکمل طور پر چھا گئے۔ شکتی گوچن نے ایک اینڈ سے وقاص برکت کو آؤٹ کروایا تو دوسرے اینڈ سے بسنت ریگمی نے دو مسلسل گیندوں پر مارک چیپ مین اور نزاکت خان کی گلیاں اڑا دیں۔ اب دوبارہ گوچن اپنے اینڈ سے آئے اور بابر حیات اور اعزاز خان کو کلین بولڈ کردیا۔ بسنت نے تنویر افضل کو کپتان کے ہاتھوں کیچ آؤٹ کراکے اپنی تیسری وکٹ سمیٹی اور کچھ دیر بعد ندیم احمد کے آؤٹ ہوتے ہی ہانگ کانگ کی اننگز 69 رنز پر تمام ہوگئی۔

ہانگ کانگ کے صرف تین بلے باز دہرے ہندسے میں داخل ہونے کا "شرف" حاصل کرسکے اور یہ وہ نتیجہ تھا جو ہانگ کانگ کے وہم و گمان میں نہ تھا۔ وارم اپ مقابلوں میں زمبابوے اور نیدرلینڈز جیسے سخت حریفوں کو اسی میدان پر زیر کر دینے کے بعد اہم مرحلے کے آغاز پر نیپال کے ہاتھوں شکست کا تصور تو کسی نے بھی نہ کیا تھا۔ بہرحال، یہ نیپال کے بین الاقوامی سطح پر سفر کا ایک بہت اچھا آغاز ہے۔

بسنت اور گوچن کی تین، تین وکٹوں کے علاوہ دو وکٹیں سومپل کامی کو جبکہ ایک، ایک پارس اور جتندر مکھیا کو ملی۔

شکتی گوچن کو اپنی شاندار باؤلنگ پر میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔