[ورلڈ ٹی ٹوئنٹی] 'معصوم قاتل' کوئنٹن ڈی کوک

2 1,134

بھولی سی صورت لیکن بلا کی حاضر دماغی، پھرتی اور قوت! سمجھ تو آگیا ہوگا؟ جی ہاں، ہم جنوبی افریقہ کے وکٹ کیپر کوئنٹن ڈی کوک کی بات کررہے ہیں۔ اگر باؤلنگ میں ڈیل اسٹین اور بیٹنگ میں ڈی کوک چل گئے تو جنوبی افریقہ تاریخ میں پہلی مرتبہ ورلڈ ٹی ٹوئنٹی کا اعزاز جیت سکتا ہے۔

ڈی کوک کے بین الاقوامی کیریئر میں کوئی نصف سنچری نہيں، انہوں نے جب بھی 50 کا ہندسہ عبور کیا تب تہرے ہندسے تک پہنچ کر ہی دم لیا (تصویر: Getty Images)
ڈی کوک کے بین الاقوامی کیریئر میں کوئی نصف سنچری نہيں، انہوں نے جب بھی 50 کا ہندسہ عبور کیا تب تہرے ہندسے تک پہنچ کر ہی دم لیا (تصویر: Getty Images)

محض 21 سال کی عمر میں کوئنٹن ڈی کوک نے عالمی سطح پر اپنی صلاحیتیں منوائی ہیں بالخصوص بھارت کے خلاف حالیہ ایک روزہ سیریز میں مسلسل تین سنچریاں ان کی بڑی اننگز کھیلنے کی صلاحیتوں کی عکاس ہیں۔ ان کے پورے بین الاقوامی کیریئر میں کوئی نصف سنچری شامل نہیں اور چاروں مرتبہ جب انہوں نے 50 کا ہندسہ عبور کیا تو تہرے ہندسے تک پہنچ کر ہی دم لیا۔ مسلسل تین سنچریوں کے کارنامے کے ساتھ انہوں نے ظہیر عباس، سعید انور، ہرشل گبز اور ابراہم ڈی ولیئرز جیسے پائے کے بلے بازوں کے ساتھ اپنا نام لکھوایا ہے جو اس کم عمری میں ایک بیٹسمین کے لیے بہت بڑا اعزاز ہے۔

گزشتہ سال ابوظہبی میں پاکستان کے خلاف ایک روزہ مقابلے میں کوئنٹن ڈی کوک جنوبی افریقہ کی تاریخ کے کم عمر ترین سنچورین بنے۔ اس وقت ان کی عمر محض 20 سال اور 326 دن تھی جبکہ بعد ازاں بھارت کے خلاف مذکورہ تین مزید سنچریوں سے انہوں نے خود کو مارک باؤچر جیسے عظیم وکٹ کیپر بیٹسمین کا حقیقی جانشیں ثابت کیا۔ اس سیریز میں انہوں نے 114 رنز کے شاندار اوسط کے ساتھ 342 رنز بنائے جو ایک روزہ کرکٹ کی تاریخ کا محض تیسرا موقع تھا کہ تین ون ڈے میچز کی سیریز میں کی کسی بلے باز نے 300 سے زیادہ رنز بنائے ہوں۔

کوئنٹن ڈی کوک اب تک 12 ٹی ٹوئنٹی مقابلوں میں جنوبی افریقہ کی نمائندگی کر چکے ہیں اور 37.37 کے بہترین اوسط اور 119.60 کے اسٹرائیک ریٹ کے ساتھ 299 رنز بنا چکے ہیں جب محض 16 ایک روزہ مقابلوں میں ان کا اوسط 46.31 اور رنز کی تعداد 741 ہے۔ اس وقت وہ بہترین فارم میں ہیں اور آسٹریلیا کے خلاف حالیہ ٹی ٹوئنٹی سیریز میں دو مرتبہ 41 رنز کی باریاں کھیل چکے ہیں جبکہ وکٹوں کے پیچھے ان کی پھرتی بھی قابل دید ہے۔ اس لیے اگر ان کی فارم کا یہ سلسلہ ورلڈ ٹی ٹوئنٹی میں بھی برقرار رہا تو جنوبی افریقہ کے عالمی اعزاز جیتنے کے امکانات میں کئی گنا اضافہ ہوجائے گا۔

دنیا کو ایڈم گلکرسٹ کے بعد سے ایک جارح مزاج وکٹ کیپر کی کمی شدت کے ساتھ محسوس ہو رہی تھی اور ایسا لگتا ہے کہ کوئنٹن ڈی کوک اس کمی کو پورا کریں گے کیونکہ کیریئر کے اوائل میں ان کی بڑی اننگز کھیلنے کی صلاحیت اسی جانب اشارہ کرتی ہے۔