بنگلہ دیش کا ایک قدم 'سپر 10' میں، نیپال کو شکست

2 1,113

بنگلہ دیش نے جامع کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے نیپال کو 8 وکٹوں سے شکست دے کر اگلے مرحلے میں ایک قدم رکھ دیا ہے۔ ان فارم انعام الحق اور بعد ازاں تجربہ کار شکیب الحسن کی دھواں دار بیٹنگ نے بنگلہ دیش کو 16 ویں اوور ہی میں 127 رنز کے ہدف تک پہنچا دیا۔

شکیب نے فاتحانہ رن دوڑنے کے بجائے چھکے کے ذریعے مقابلہ جتوانے کی ٹھانی اور کامیاب رہے (تصویر: AFP)
شکیب نے فاتحانہ رن دوڑنے کے بجائے چھکے کے ذریعے مقابلہ جتوانے کی ٹھانی اور کامیاب رہے (تصویر: AFP)

چٹاگانگ کے ظہور احمد چودھری اسٹیڈیم میں ہونے والے مقابلے میں بنگلہ دیش نے ٹاس جیت کر پہلے باؤلنگ کا فیصلہ کیا تو پہلی اننگز ہی میں اوس نے باؤلرز کو پریشان کیے رکھا۔ گو کہ 39 کے مجموعے تک وہ 3 وکٹیں حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئے لیکن نیپالی کپتان پارس کھڑکا اور شرد ویساوکر نے ان حالات کا بھرپور فائدہ اٹھاتے ہوئے 85 رنز کی دلکش شراکت داری قائم کر ڈالی۔ کھڑکا نے 35 گیندوں پر 5 چوکوں کی مدد سے 41 جبکہ ویساوکر نے 43 گیندوں پر اتنے ہی چوکا لگا کر 40 رنز بنائے۔ دونوں آخری دو اوورز میں آؤٹ ہوئے تاہم ان کی بہترین بیٹنگ بھی اسکور کو دفاع کرنے کے قابل مجموعے تک نہ لے جا سکی اور 20 اوورز کی تکمیل تک نیپال 5 وکٹوں پر 126 رنز ہی جوڑ پایا۔

بنگلہ دیش کی جانب سے الامین حسین نے 4 اوورز میں صرف 17 رنز دے کر دو کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا جبکہ فرہاد رضا اور مشرفی مرتضیٰ نے ایک، ایک وکٹ حاصل کی۔

جواب میں بنگلہ دیش کا آغاز ہی جارحانہ تھا اور وہ جلد از جلد ہدف تک پہنچ کر اپنے رن ریٹ کو بہتر بنانے کے لیے کوشاں نظر آیا۔ اوپنرز تمیم اقبال اور انعام الحق نے ابتدائی آٹھ اوورز ہی میں 63 رنز بنا ڈالے یہاں تک کہ تمیم اقبال 30 رنز بنا کر آؤٹ ہوگئے۔ اس کے بعد 11 ویں اوور میں انعام الحق کا مایوس کن رن آؤٹ ہوا جو نوجوان صابر رحمٰن کے ساتھ تال میل کی کمی کی وجہ سے ہوا اور انعام کو 42 رنز کے ساتھ میدان سے لوٹنا پڑا۔ انعام نے 33 گیندوں پر دو چھکوں اور 5 چوکوں کی مدد سے یہ رنز بنائے۔

اس کے بعد تجربہ کار شکیب الحسن میدان میں آئے جنہوں نے صرف 18 گیندوں پر 37 رنز جوڑ کر مقابلے کا 16 ویں اوور ہی میں خاتمہ کردیا۔ مذکورہ اوور کی پہلی گیند پر چوکا لگنے کے بعد شکیب اگلی گیند پر رن موجود ہونے کے باوجود نہ دوڑے بلکہ فتح کو چھکے کے ساتھ مکمل کرنے کے لیے اگلی گیند کو میدان سے باہر پھینک دیا۔ گو کہ یہ بات مضحکہ خیز لگتی ہے کہ انہیں ایک رن دوڑ کر میچ ختم کردینا چاہیے تھا لیکن انعام کے آؤٹ ہونے کے بعد بچکانہ انداز اور آخر میں شکیب کی یہ حرکت بنگلہ دیشی کھلاڑیوں کے مزاج کو بخوبی ظاہر کرتی ہے۔

بہرحال، اس فتح کے ساتھ ہی بنگلہ دیش ابتدائی مرحلے کے دونوں مقابلے اپنے نام کرچکا ہے اور اسے اب صرف ہانگ کانگ کے خلاف آخری مقابلہ کھیلنا ہے جو اب تک کوئی مقابلہ نہیں جیت پایا۔

دوسری جانب نیپال ابتدائی مقابلے میں ہانگ کانگ کو ہرانے کے بعد اب 20 مارچ کو افغانستان کا سامنا کرے گا۔

الامین حسین کو اپنی کفایتی باؤلنگ پر میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا اور شاید بلے بازوں میں سے کسی کو یہ انعام نہ دینے کا فیصلہ ان کے بچکانہ رویے کی وجہ سے کیا گیا جو بہت حد تک مناسب لگتا ہے۔