پاکستان روایتی رنگ و روپ میں، 71 پر ڈھیر اور شکست

7 1,024

ورلڈ ٹی ٹوئنٹی میں اپنے اہم ترین مقابلے سے محض دو روز قبل پاکستان کی بیٹنگ لائن اپ اپنے روایتی رنگ و روپ میں آ گئی اور جنوبی افریقہ کے خلاف صرف 71 رنز پر ڈھیر ہوکر ٹیم کو ایک مایوس کن شکست سے دوچارکرگئی۔

عمر اکمل، صہیب مقصود اور احمد شہزاد کے علاوہ کوئی بلے باز دہرے ہندسے میں بھی نہ پہنچ پایا (تصویر: AFP)
عمر اکمل، صہیب مقصود اور احمد شہزاد کے علاوہ کوئی بلے باز دہرے ہندسے میں بھی نہ پہنچ پایا (تصویر: AFP)

پاکستان کے بلے بازوں کی حالت کا اندازہ اسکور لائن سے لگایا جا سکتا ہے: عمر اکمل 17، صہیب مقصود 15 اوراحمد شہزاد 12، یہ تین ہی تھے جو دہرے ہندسے میں پہنچے باقیوں کو تو یہ "اعزاز" بھی حاصل نہیں ہوا۔

براہ راست نشر نہ کیے جانے والے اس مقابلے میں تین اوورز کے بعد بجلی بند ہوگئی لیکن میچ جب شروع ہوا تو ایسا لگا کہ میدان کی بتیاں تو جل گئیں لیکن پاکستانی کھلاڑیوں کے دماغ کی بتیاں نہیں جل پائیں۔ تیسرے اوور میں احمد شہزاد کے آؤٹ ہونے سے جو سلسلہ شروع ہوا وہ 18 ویں اوور میں محمد حفیظ کی صورت میں آخری وکٹ گرنے تک نہ تھم سکا۔ اس میں دو رن آؤٹ بھی شامل ہیں جن میں سے ایک 'عادی رن آؤٹ مجرم' صہیب مقصود تھے جبکہ دوسرے کامران اکمل۔

جنوبی افریقہ نے بہترین باؤلنگ دکھائی اور پاکستان کے پہلے بیٹنگ کرنے کے فیصلے کو غلط ثابت کر دکھایا۔ لونوابو سوٹسوبے نے 4 اوورز میں صرف 15 رنز دے کر 2 کلھاڑیوں کو آؤٹ کیا جبکہ بیورن ہینڈرکس نے 2 اوورز میں صرف تین رنز دیے او دو وکٹیں اپنے نام کیں۔ اس کے علاوہ وین پارنیل نے بھی دو وکٹیں حاصل کیں۔ ایک، ایک کھلاڑی کو ژاں-پال دومنی اور آرون فانگیسو نے آؤٹ کیا۔

پاکستان کی باؤلنگ لائن چاہے جتنی بھی طاقتور ہو، اس کے لیے 71 رنز کے اس معمولی سے مجموعے کا دفاع کرنا ممکن نہ تھا۔ دوسری جانب جنوبی افریقہ کے لیے یہ ہدف بائیں ہاتھ کا کھیل تھا جو اس نے محض 14 اوورز میں حاصل کرلیا۔ پاکستان ہاشم آملہ اور کوئنٹن ڈی کوک کی وکٹیں حاصل کرنے میں ضرور کامیاب رہا لیکن اس کے بعد ڈیوڈ ملر اور اور ابراہم ڈی ولیئرز نے باآسانی بقیہ 33 رنز بنائے اور یوں فتح یاب ٹھہرا۔

پاکستان کے لیے یہ مقابلہ مایوس کن تو ضرور تھا لیکن ضرورت اس امر کی ہے کہ اس میچ کی غلطیوں سے سبق سیکھتے ہوئے بھارت کے خلاف اہم مقابلے کی تیاری کی جائے۔ جنوبی افریقہ کے خلاف مقابلہ تو وارم اپ تھا لیکن جمعے کو بھارت کے خلاف ٹورنامنٹ کے پہلے باضابطہ مقابلے میں اگر شکست ہوگئی تو اس کا ازالہ بہت مشکل سے ہوگا۔