دلچسپ مقابلے کا مایوس کن اختتام، نیوزی لینڈ فاتح قرار

1 1,040

انگلستان، جسے ورلڈ ٹی ٹوئنٹی 2014ء کے لیے کمزور ترین امیدوار سمجھا جا رہا تھا، نے پہلے ہی مقابلے میں اپنی اہلیت و صلاحیت ثابت کردی لیکن بارش نے ممکنہ طور پر سنسنی خیز مقابلے کو آ لیا اور نیوزی لینڈ ڈک ورتھ لوئس طریق کار کے مطابق 9 رنز سے فاتح قرار پایا۔

کوری اینڈرسن کو دو وکٹیں لینے اور دو شاندار کیچز تھامنے پر میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا (تصویر: AFP)
کوری اینڈرسن کو دو وکٹیں لینے اور دو شاندار کیچز تھامنے پر میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا (تصویر: AFP)

معین علی، جوس بٹلر اور روی بوپارہ کی جارحانہ بیٹنگ کی بدولت 172 رنز کا بھاری بھرکم مجموعہ حاصل کرنے کے بعد اس امر کی توقع تھی کہ میچ بہت دلچسپ ہوگا لیکن نیوزی لینڈ کی اننگز کے دوران چھٹے اوور میں چٹاگانگ کے ظہور احمد چودھری اسٹیڈیم کو بارش نے آ لیا۔ اس وقت نیوزی لینڈ ایک وکٹ پر 52 رنز کے ساتھ مستحکم پوزیشن پر کھڑا تھا۔ ٹی ٹوئنٹی کے قوانین کے مطابق کسی بھی میچ کا فیصلہ اس وقت ڈک ورتھ لوئس طریقے کے مطابق کیا جا سکتا ہے جب اس میں دوسری اننگز میں کم از کم 5 اوورز کھیل لیے جائیں۔

جب آسمان پر بجلی گرج رہی تھی، اس وقت میک کولم انگلش باؤلرز پر برس رہے تھے۔ انہوں نے اپنے ہم منصب اسٹورٹ براڈ کے پہلے اوور میں دو چھکوں اور ایک چوکے کی مدد سے 16 رنز سمیٹے اور رنز کو ڈک ورتھ لوئس پار اسکور تک پہنچایا۔ اگلے اوور میں کین ولیم سن نے کرس جارڈن کی گیند کو چوکے کی راہ دکھا کر انگلستان کے معمولی سے امکانات کا بھی خاتمہ کردیا۔ اس سے ثابت ہوا کہ نیوزی لینڈ نے مکمل حاضر دماغی کا ثبوت دیا اور اسکور بورڈ اور موسم پر بیک وقت کڑی نظر رکھی اور صرف پانچ اوورز کی جدوجہد کے ذریعے مقابلہ اپنے نام کیا۔

نتیجہ اس حد تک تو مایوس کن قرار دیا جاسکتا ہے کہ انگلستان کی شاندار بیٹنگ کے جواب میں نیوزی لینڈ بھی 20 اوورز تک کھیلتا تاکہ برابر کا ٹکراؤ ہوتا لیکن پھر بھی حاضر دماغی پر نیوزی لینڈ کو داد بنتی ہے۔ کین ولیم سن 17 گیندوں پر 24 اور برینڈن میک کولم 6 گیندوں پر 16 رنز کے ساتھ ناقابل شکست رہے۔ کپتان میک کولم کی اننگز میں دو شاندار چھکے بھی شامل تھے۔ واحد گرنے والی وکٹ مارٹن گپٹل کی رہی جو 11 رنز بنانے کے بعد جیڈ ڈرنباخ کی گیند پر آؤٹ ہوئے۔

قبل ازیں انگلستان نے نیوزی لینڈ کی جانب سے دعوت ملنے کے بعد پہلے بیٹنگ کی تو پہلے ہی اوور میں ایلکس ہیلز کی وکٹ گر گئی۔ کائل ملز کی گیند بلے کا اوپری کنارہ لیتی ہوئی ہوا میں اچھلی اور کوری اینڈرسن نے مڈ آف پر ایک خوبصورت کیچ لے کر ہیلز کی اننگز کا خاتمہ کردیا۔ محض ایک رن پر وکٹ گرنے کے بعد معین علی میدان میں اترے اور انہوں نے مائیکل لمب کے ساتھ مل کر بہترین شراکت داری قائم کی۔ اننگز کے تیسرے اوور کی آخری تین گیندوں پر انہوں نے کائل ملز کو دو چوکے اور ایک چھکا رسید کیے اور بعد ازاں ٹم ساؤتھی کو آمد کے ساتھ ہی دو مسلسل چوکے جڑے۔ دونوں نے 44 گیندوں پر 72 رنز جوڑے اور انگلستان کو بہترین پوزیشن پر پہنچا دیا۔ بالخصوص معین علی کی باری نے انگلستان کو وہ اعتماد بخشا جس کو بنیاد بنا کر وہ ایک بڑا مجموعہ اکٹھا کرنے میں کامیاب ہوا۔ 23 گیندوں پر ایک چھکے اور 6 خوبصورت چوکوں سے مزین یہ اننگز اس وقت ختم ہوئی جب آٹھویں اوور میں کوری اینڈرسن نے انہیں ڈیپ اسکوائر لیگ پر میک کلیناگھن کے ہاتھوں کیچ آؤٹ کروایا۔

ساتھی کے چلے جانے کےبعد مائیکل لمب بھی زیادہ دیر نہ ٹھہر پائے اور اگلے اوور میں میک کلیناگھن کی گیند پر اینڈرسن کو کیچ دے گئے۔ میک-اینڈی کا یہ ملاپ نیوزی لینڈ کو میچ میں واپس لے آیا۔ طویل عرصے سے جدوجہد کرتے دکھائی دینے والے ایون مورگن آج بھی ناکام ہوئے اور 15 گیندوں پر 12 رنز بنانے کے بعد ٹم ساؤتھی کی واحد وکٹ بنے جبکہ وکٹ کیپر جوس بٹلر 23 گیندوں پر 32 رنز بنانے کے بعد آؤٹ ہوئے۔ انگلستان نے آخری چار اوورز میں 42 رنز کا اضافہ کیا جس میں روی بوپارہ کے 19 گیندوں پر 24 اور ٹم بریسنن کے 8 گیندوں پر 17 رنز شامل رہے، دونوں بلے باز آؤٹ نہیں ہوئے۔

نیوزی لینڈ کی جانب سے کوری اینڈرسن نے دو جبکہ باقی تمام آزمائے گئے باؤلرز ملز، میک کلیناگھن، ساؤتھی اور ناتھن میک کولم نے ایک، ایک وکٹ حاصل کی۔

کوری اینڈرسن کو دو وکٹیں حاصل کرنے اور دو شاندار کیچز تھامنے پر میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔