نیوزی لینڈ اور فتح کی راہ میں ڈیل اسٹین حائل، جنوبی افریقہ 2 رنز سے فاتح

0 1,036

ڈیل اسٹین نے آج عالمی سطح پر ثابت کیا کہ وہ ہر طرز کی کرکٹ میں دنیا کے بہترین باؤلر ہیں اور اس وقت جب جنوبی افریقہ کا کوئی باؤلر نیوزی لینڈ کے رنز کے سامنے بند نہیں باندھ پا رہا تھا، اسٹین نے آخری اوور میں صرف 7 رنز کا کامیابی سے دفاع کرکے جنوبی افریقہ کو محض 2 رنز سے اہم مقابلہ جتوادیا ۔ جنوبی افریقہ، جو ابتدائی مقابلے میں سری لنکا سے شکست کھا چکا تھا، کے لیے نیوزی لینڈ کے خلاف جیتنا بہت ضروری تھا اور شکست کی صورت میں اس کے سیمی فائنل تک پہنچنے کی امیدیں آخری سانسوں تک پہنچ جاتیں لیکن اسٹین نجات دہندہ بن کر آئے اور بازی لے گئے۔

ڈیل اسٹین نے آج ثابت کیا کہ انہیں کیوں دنیا کا نمبر ایک باؤلر کہا جاتا ہے (تصویر: AFP)
ڈیل اسٹین نے آج ثابت کیا کہ انہیں کیوں دنیا کا نمبر ایک باؤلر کہا جاتا ہے (تصویر: AFP)

نیوزی لینڈ 171 رنز کے تعاقب میں اس وقت بہترین پوزیشن پر تھا جب 140 رنز پر اس کے محض تین کھلاڑی آؤٹ تھے اور روز ٹیلر ایک شاندار نصف سنچری کے ساتھ کریز پر موجود تھے لیکن اسٹین کے محض دو اوورز سے نیوزي لینڈ کے پیروں تلے سے زمین کھینچ لی۔ ابتدائی اسپیل میں دو اوورز میں پانچ رنز دینے والے اسٹین کو فف دو پلیسی نے آخری اوورز کے لیے بچا کر رکھا حالانکہ پروٹیز گیند باز کین ولیم سن اور روز ٹیلر کے ہاتھوں سے بری طرح پٹ رہے تھے۔ اسٹین کو جب اٹھارہواں اوور تھمایا گیا تو نیوزی لینڈ کو 29 رنز کی ضرورت تھی۔ انہوں نے کوری اینڈرسن کی قیمتی وکٹ حاصل کرکے حالات کو کچھ بہتر بنایا لیکن مورنے مورکل نے انیسويں اوور میں 14 رنز دے کر ساری محنت پر پانی پھیر دیا۔

اسٹین کو آخری اوور میں دفاع کے لیے صرف 7 رنز ملے اور انہوں نے اپنی پوری جان اس اوور پر لگا دی، تیز سے تیز تر گیند اور نتیجہ جنوبی افریقہ کے حق میں۔ انہوں نے آخری اوور کی پہلی گیند پر لیوک رونکی کو وکٹوں کے پیچھے آؤٹ کروایا اور اس کے بعد نئے آنے والے بلے باز ناتھن میک کولم کو دو خوبصورت گیندیں پھینک کر معاملہ تین گیندوں پر 7 رنز تک پہنچا دیا۔ اس مرحلے پر ناتھن نے آخری کوشش کی اور ایکسٹرا کور پر چوکا حاصل کرلیا۔ نیوزی لینڈ کے کھلاڑیوں کی جان میں جان آئی لیکن ان کے لیے بڑا مسئلہ یہ تھا کہ ٹیلر دوسرے اینڈ پر بے بسی کی تصویر بنے کھڑے تھے یہاں تک کہ پانچویں گیند پر ناتھن میک کولم کے آؤٹ ہونے کے ساتھ ہی انہیں آخری گیند کھیلنے کا موقع ملا جہاں نیوزی لینڈ کو تین رنز کی ضرورت تھی۔ آخری گیند پر اسٹین نے ہر باؤلر کے چھکے چھڑا دینے والے ٹیلر کی سب چالیں ناکام بنا دیں اور انہیں رن آؤٹ کرکے جنوبی افریقہ کو کامیابی دلا دی۔

اسٹین نے آخری اوور میں پانچ ایسی گیندیں تھیں جن پر کوئی رن نہيں بنا۔ اس مرحلے پر کہ دوسرے اینڈ سے جنوبی افریقہ کے باؤلرز ہر اوور میں 10 رنز سے زیادہ کھا رہے تھے، محض 7 رنز کا دفاع کر جانا اسٹین کی مہارت کا ثبوت ہے۔

نیوزی لینڈ کی جانب سے روز ٹیلر 37 گیندوں پر 62 رنز بنا کر سب سے نمایاں بلے باز رہے۔ ان کی باری میں تین چھکے اور 4 چوکے بھی شامل تھے۔

کچھ دیر پہلے نیوزی لینڈ اس وقت اپنے مقابلے پر مکمل طور پر حاوی تھا جب ہدف کے تعاقب میں مارٹن گپٹل اور کین ولیم سن نے اسے 7 اوورز میں 57 رنز کا شاندار آغاز فراہم کیا۔ گو کہ گپٹل اپنی جارحانہ بیٹنگ کی وجہ سے معروف ہیں، لیکن یہ فریضہ آج ولیم سن نے انجام دیا جنہوں نے صرف 31 گیندوں پر اپنی پہلی ٹی ٹوئنٹی نصف سنچری مکمل کی اور گپٹل کے بعد برینڈن میک کولم کی قیمتی وکٹ گرجانے کے باوجود نیوزی لینڈ کے امکانات کو زندہ رکھا۔

میچ اب نیوزی لینڈ کی سخت گرفت میں تھا اور بالآخر کپتان فف نے اسٹین سے دوسرا اوور کروانے کا فیصلہ کرلیا۔ انہوں نے آتے ہی تیسری گیند پر ولیم سن کی قیمتی وکٹ حاصل کی۔ ولیم سن صرف 35 گیندوں پر دو چھکوں اور 5 چوکوں کی مدد سے 51 رنز بنا کر میدان سے لوٹے تو کسی کے وہم و گمان میں بھی نہیں تھا کہ نیوزی لینڈ ہار جائے گا بالخصوص اس امر کو ذہن میں رکھتے ہوئے کہ روز ٹیلر کا ساتھ دینے کے لیے کوری اینڈرسن، کولن منرو اور لیوک رونکی جیسے بلے باز موجود ہیں۔

دراصل مقابلے نے سترہویں اوور میں پلٹا کھایا جب عمران طاہر نے کولن منرو کو آؤٹ کرکے اپنی دوسری وکٹ حاصل کی۔ عمران پہلے برینڈن میک کولم کو آؤٹ کر چکے تھے اور سترہویں اوور کی تیسری گیند پر انہوں نے منرو کو ڈیپ مڈ وکٹ پر کیچ آؤٹ کرواکے اسے واپسی کی راہ دکھائی۔ اس کے بعد اسٹین نے اٹھارہواں اوور پھینکا جس میں انہوں نے ایک چوکا کھانے کے باوجود اینڈرسن کی قیمتی وکٹ سمیٹی اور پھر مورنے مورکل کی تمام تر غلطیوں کا ازالہ آخری اوور میں کرکے انہیں زبردست تنقید سے بچا لیا۔

ڈیل اسٹین نے اپنے 17 رنز دے کر 4 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا اور یوں مقابلے کے دوران فف کی انہیں بچا کر رکھنے کی حکمت عملی کو تنقید کا نشانہ بنانے والوں کو ثابت کر دکھایا کہ آخر کپتان نے ان سے آخری دو اوورز کیوں کروائے۔ ان کے علاوہ دو وکٹیں عمران طاہر نے حاصل کیں جن کے چار اوورز میں نیوزی لینڈ کے بیٹسمین 27 رنز حاصل کرنے میں کامیاب رہے۔ البے مورکل نے 13 رنز دے کر ایک کھلاڑی کو آؤٹ کیا۔ مورنے مورکل کے لیے آج ایسا دن تھا جسے وہ اپنی یادداشت سے حذف کرنا چاہیں گے۔ انہوں نے صرف 3 اوورز میں 50 رنز کھائے، جس میں اننگز کے بارہویں اوور میں روز ٹیلر کے ہاتھوں کھائے گئے تین مسلسل چھکے بھی شامل تھے۔

قبل ازیں نیوزی لینڈ نے ٹاس جیت کر پہلے فیلڈنگ کا فیصلہ کیا تو پروٹیز قائد نے کہا کہ وہ بھی ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ ہی کرتے، اس لیے فیصلے سے خوش ہیں لیکن محض 42 رنز پر کوئنٹن ڈی کوک اور ابراہم ڈی ولیئرز سمیت اپنی وکٹ گنوانے کے بعد وہ واقعی سوچ رہے ہوں گے کہ حریف کپتان کا فیصلہ ٹھیک تھا۔ اس مرحلے پر کہ 14 اوورز میں جنوبی افریقہ 97 رنز ہی جمع کر پایا اور چار وکٹیں بھی گنوائیں۔ ژاں-پال دومنی نے دن کی سب سے بہترین اننگز کھیلی۔ انہوں نے 43 گیندوں پر 3 چھکوں اور 10 چوکوں کی مدد سے ناقابل شکست 86 رنز بنائے۔ ان کے بعد صرف ہاشم آملہ ہی قابل ذکر بلے باز رہے لیکن ان کا کردار اننگز کو سنبھالنے کا تھا، حاوی آنے کا نہیں۔ 40 گیندوں پر صرف دو چوکوں کے ساتھ41 رنز بنانے کے بعد ہاشم بہت ہی بدقسمت رہے۔ ان کا ایک بھرپور شاٹ دوسرے اینڈ پر کھڑے دومنی کے بلے پر لگا اور گیند فضا میں اچھل گئی جسے باؤلر کوری اینڈرسن نے قابو کرکے ان کی اننگز کا خاتمہ کردیا۔

جے پی دومنی کی بہترین بیٹنگ کی بدولت جنوبی افریقہ نے آخری 6 اوورز میں 73 رنز حاصل کیے اور ایک ایسا مجموعہ اکٹھا کیا جس کا دفاع کرنا ممکن تھا، بالخصوص ڈیل اسٹین کی موجودگی، لیکن حیران کن طور پر انہیں میچ کا بہترین کھلاڑی قرار نہیں دیا گیا بلکہ یہ اعزاز دومنی کا ملا.