دوسرے ممالک کے پرچم میدان میں لانے پر پابندی، بنگلہ دیش کا انوکھا فیصلہ

6 1,046

ورلڈ ٹی ٹوئنٹی کے دوران بنگلہ دیشی ٹیم کی چاہے کارکردگی جو بھی رہی ہو، لیکن بنگلہ دیشی شائقین نے دنیائے کرکٹ کے دل جیت لیے ہیں۔ ہر مقابلے میں شائقین کی بڑی تعداد کی میدان میں نہ صرف موجودگی، بلکہ مکمل دلچسپی اور بھرپور تیاری کے ساتھ مقابلے دیکھنا ان کی کرکٹ سے محبت کو ظاہر کرتا ہے حالانکہ نیدرلینڈز اورآئرلینڈ جیسے کمزور حریفوں کے درمیان مقابلے کو بھی ہزاروں تماشائیوں نے ملاحظہ کیا۔ لیکن بنگلہ دیش کی حکومت نے ایک عجیب حکم صادر فرما کر ان شائقین کے لیے ایک مصیبت کھڑی کردی ہے، جس کے مطابق کرکٹ میدانوں کا رخ کرنے والے مقامی تماشائیوں پر پابندی عائد کردی ہے کہ وہ کسی اور ملک کا پرچم لے کر میدان میں داخل نہیں ہوں گے۔

بنگلہ دیش کے قوانین کے تحت سفارت خانوں کی عمارات اور سفارتی اہلکارو ں کے علاوہ کوئی بلااجازت غیر ملکی پرچم نہیں لہرا سکتا (تصویر: AP)
بنگلہ دیش کے قوانین کے تحت سفارت خانوں کی عمارات اور سفارتی اہلکارو ں کے علاوہ کوئی بلااجازت غیر ملکی پرچم نہیں لہرا سکتا (تصویر: AP)

صاف ظاہر ہے کہ اس حکم کا ہدف وہ شائقین ہیں جنہوں نے حالیہ ایشیا کپ اور جاری ورلڈ ٹی ٹوئنٹی میں میچز کے دوران پاکستان کی حمایت کی تھی اور ان بنگلہ دیشی شائقین کی پاکستانی پرچموں کے ساتھ تصاویر نے بنگلہ دیش کے پاکستان مخالف حلقوں میں خاصی کھلبلی مچائی تھی۔ یہاں تک کہ سوشل میڈيا کے ذریعے عوام میں "شعور" اجاگر کرنے کی ایک مہم تک شروع کردی گئی جس میں عوام کو قوانین سے آگہی فراہم کی گئی کہ غیر ملکی جھنڈوں کا بے جا استعمال پر قانون کے تحت سزا ہو سکتی ہے۔

بنگلہ دیش کے قوانین کے مطابق "دوسرے ملکوں کے قومی پرچم سفارتی مشنوں اور بنگلہ دیش میں ان کے قونصل خانوں پر لہرائے جا سکتے ہیں جبکہ سفارتی مشن کے سربراہان اپنی سرکاری رہائش گاہوں اور گاڑیوں پر بھی اپنے پرچم لگا سکتے ہیں۔ جبکہ حکومت بنگلہ دیش کی خصوصی اجازت کے بغیر کسی دوسرے ملک کا پرچم کسی گاڑی یا عمارت پر آویزاں نہیں کیا جا سکتا۔"

بنگلہ دیش کرکٹ بورڈ کے ترجمان نے کہا ہے کہ حالیہ چند مقابلوں میں متعدد مقامی تماشائیوں کو دوسرے ممالک کے پرچم لہراتے دیکھا گیا تھا جو ملکی پرچم کے قوانین کی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اس حوالے سے خاص ہدایات ملی ہیں کہ سیکورٹی اہلکار کو احکامات جاری کیے جائیں کہ بنگلہ دیشی شائقین کسی اور ملک کے پرچم لے کر میدانوں میں داخل نہ ہوں۔

گو کہ اس فیصلے کے محرکات بالکل واضح ہیں لیکن اب دیکھنا یہ ہے کہ بھارت اور دیگر ممالک کے پرچم لے کر داخل ہونے والے شائقین سے کس طرح نمٹا جائے گا؟ اور اس فیصلے کی خلاف ورزی کرنے والے شائقین کرکٹ کے خلاف کیا کارروائی ہوگی؟ لیکن اپنی نہاد میں فیصلہ حد درجہ بچکانہ ہے کیونکہ کرکٹ کو چاہنے والے کھیل کو پسند کرتے ہیں۔ اگر ایسی بات ہوتی تو 1999ء میں چنئی ٹیسٹ جیتنے کے بعد بھارت کے شائقین پاکستانی ٹیم کے لیے کھڑے ہوکر تالیاں نہ بجاتے اور 2004ء میں کراچی میں بھارتی ٹیم کی فتح کے بعد کراچی کے شائقین مہمان ٹیم کو خراج تحسین نہ پیش کرتے۔

حکومت بنگلہ دیش کا یہ انوکھا فیصلہ عین اس وقت سامنے آیا ہے جب ملک کا یوم آزادی منایا جا رہا ہے۔ بنگلہ دیش 26 مارچ 1971ء کو کیے گئے اعلان آزادی کے دن کو یوم آزادی کے طور پر مناتا ہے جبکہ 16 دسمبر کو یوم فتح کی حیثیت حاصل ہے۔