پاکستان دباؤ میں آنے کے سبب سیمی فائنل ہارا، عمران خان

0 1,042

پاکستانی ٹیم کے سابق کپتان عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان کی ناقص بلے بازی عالمی کپ کے سیمی فائنل میں شکست کا باعث بنی۔ انہوں نے خیال ظاہر کیا کہ تینوں طرز کی کرکٹ میں شاہد آفریدی کو قیادت سونپی جانی چاہیے۔

عالمی کپ میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے معروف پاکستانی امپائر علیم ڈار کے اعزاز میں منعقدہ تقریب کے موقع پر عمران خان نے کہا کہ میں ہمیشہ کہتا رہتا ہوں کہ بہترین بلے بازوں کو پہلے بھیجنے کی ضرورت ہے تاکہ وکٹیں بچائی جا سکیں۔ اگر آپ وکٹیں بچانے میں کامیاب ہو جاتے ہیں تو دباؤ فیلڈنگ کرنے والی ٹیم پر منتقل ہو جاتا ہےاور اگر آپ کے پاس کچھ جارح مزاج بلے باز ہیں تو آپ حتمی اوورز میں تیزی سے رنز بڑھا سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے 1987ء اور 1992ء کے عالمی کپ کے ناک آؤٹ مرحلے میں یہی حکمت عملی اپنائی۔

بھارت کے خلاف سیمی فائنل میں شکست پر انہوں نے کہا کہ یہ بہت افسوسناک شکست تھی اور اسے قبو ل کرنا بھی بہت مشکل ہے۔ انہوں نے کہا کہ افسوس کے باوجود میں آپ کو سچ بتاؤں کہ پاکستانی ٹیم دباؤ کو نہیں جھیل سکی۔ ٹیم نے بحیثیت مجموعی بہت اچھی کارکردگی دکھائی اور سیمی فائنل تک رسائی حاصل کی جس کی کوئی توقع نہیں کر رہا تھا. لیکن اس کے باوجود بھارت کے خلاف ایک تناؤ بھرے مقابلے میں ٹیم دباؤ کو نہ جھیل سکی حالانکہ انہیں اس صورتحال کے لیے تیار رہنا چاہیے تھا۔ بدقسمتی سے یہی دباؤ پاکستان کی شکست کی وجہ بنا۔

عمران خان نے کہا کہ انہیں زیادہ افسوس اس لیے ہو رہا ہے کہ بھارت ہوم کراؤڈ اور فیورٹ ہونے کی وجہ سے پاکستان سے کہیں زیادہ دباؤ میں تھا۔ جب بھارتی بلےباز میدان میں اترے تو آپ دیکھ سکتے تھے کہ وہ دباؤ میں ہیں اور سوائے وریندر سہواگ کے جنہوں نے پاورپلے کا خوب استعمال کیا، سچن ٹنڈولکر سمیت بھارت کے تمام بلے باز اس دباؤ تلے نظر آئے۔ یہی وجہ ہے کہ ان جیسے عالمی سطح پر معروف بلے باز سے بھی چار مواقع پر کیچ نکلے۔ بھارت شدید دباؤ میں تھا اور ایسا لگ رہا تھا کہ وہ شکست کھا جائے گا لیکن جب ہماری باری آئی تو ہمارے بلے باز دباؤ کو برداشت نہ کر سکے۔

عمران خان نے عالمی کپ میں بھارت کی فتح کی وجہ مہندر سنگھ دھونی کی تینوں طرز میں قیادت کو قرار دیا جس کی وجہ سے بھارت کی ٹیم ہر فارمیٹ میں دباؤ کو برداشت کرنے کے قابل ہے۔ انہوں نے پاکستان کو تجویز دی کہ وہ تینوں طرز کی کرکٹ میں ایک کپتان کے ساتھ کھیلے جس کے لیے انہوں نے شاہد آفریدی کا نام بھی پیش کیا۔