جنوبی افریقہ ڈچ خطرے پر قابو پاکر شرمناک شکست سے بچ گیا

2 1,176

جس مقابلے کے بارے میں توقع کی جارہی تھی کہ یہ سپر 10 مرحلے کا سب سے یکطرفہ میچ ہوگا، جنوبی افریقہ کے اعصاب کا سخت ترین امتحان ثابت ہوا اور نیدرلینڈز نے پہلے باؤلنگ اور پھر بیٹنگ میں پروٹیز کو ناکوں چنے تو چبوا دیے لیکن جیت نہ سکے۔ یوں جنوبی افریقہ نہ صرف ایک ذلت آمیز شکست بلکہ ورلڈ ٹی ٹوئنٹی سے بھی باہر ہوتے ہوتے بچ گیا۔

عمران طاہر نے اپنی سالگرہ کے دن جنوبی افریقہ کو فتح دلائی اور میچ کے بہترین کھلاڑی قرار پائے (تصویر: Getty Images)
عمران طاہر نے اپنی سالگرہ کے دن جنوبی افریقہ کو فتح دلائی اور میچ کے بہترین کھلاڑی قرار پائے (تصویر: Getty Images)

چند روز قبل نیوزی لینڈ کو ناقابل یقین انداز میں شکست دینے کے بعد جنوبی افریقہ آج اس مرحلے سے مقابلہ بچانے میں کامیاب ہوا کہ نیدرلینڈز کو 57 گیندوں پر صرف 49 رنز کی ضرورت تھی اور اس کی 7 وکٹیں باقی تھیں۔ اوپنر اسٹیفن مائی برگ کی دھواں دار بلے بازی نے پروٹیز مقابلے سے تقریباً باہر کردیا تھا لیکن 'برتھ ڈے بوائے' عمران طاہر کی باؤلنگ اسے مقابلے میں واپس لے آئی یہاں تک کہ انیسویں اوور میں ڈچ مزاحمت کا خاتمہ ہوگیا۔

146 رنز کے ہدف کے تعاقب میں نیدرلینڈز کو بہترین آغاز ملا۔ سری لنکا کے خلاف گزشتہ مقابلے میں 39 رنز پر ڈھیر ہونے والے ڈچ بلے باز آج خطرناک ارادوں کے ساتھ میدان میں آئے تھے۔ بالخصوص اسٹیفن مائی برگ، جنہوں نے آف اسٹمپ سے باہر پڑنے والی کسی باؤلر کی کسی گیند کو نہیں بخشا اور 28 گیندوں پر 51 رنز کی دھواں دار بیٹنگ کرنے کے بعد اس وقت آؤٹ ہوئے جب محض آٹھویں اوور میں نیدرلینڈز کا مجموعہ 80 رنز کو چھو رہا تھا۔ انہوں نے پہلی وکٹ مائیکل سوارٹ کے ساتھ 58 رنز کا بہترین آغاز فراہم کیا۔

نیدرلینڈز نویں اوور تک مقابلہ جیتنے کے لیے بہترین پوزیشن میں تھا۔ 82 کے مجموعے پر اس کے محض دو کھلاڑی آؤٹ تھے جب عمران طاہر کو بلایا گیا۔ انہوں نے امپائر امپائر اسٹیو ڈیویس کے "شاندار" فیصلے کی بدولت ویزلے باریسی کو ایل بی ڈبلیو کیا اور اگلے ہی اوور میں چھکا رسید کرنے والے کپتان پیٹر بورین وکٹوں کے سامنے دھر لیا۔ یہیں سے نیدرلینڈز آہستہ آہستہ مقابلے پر گرفت گنوا بیٹھا۔

کوپر برادران نیدرلینڈز کی آخری بڑی امید تھے لیکن بین کوپر ڈیل اسٹین کے ایک طاقتور باؤنسر کا نشانہ بنے اور وکٹوں کے پیچھے کیچ دے گئے جبکہ ٹام کوپر اس وقت عمران طاہر کی پڑ کر تیز اور سیدھی ہونے والی گیند پر وکٹیں بکھیر بیٹھے۔ اس وقت نیدرلینڈز کو صرف 30 رنز کی ضرورت تھی لیکن وہ محض 24 رنز ہی جوڑ پائے اور پوری ٹیم 19 ویں اوور میں 139 رنز پر آؤٹ ہوگئی۔ نیدرلینڈز 80 رنز ایک آؤٹ کی بہترین پوزیشن کے بعد صرف 59 رنز کے اضافے سے اپنی آخری 9 وکٹیں گنوا بیٹھا اور ساتھ میں مقابلہ بھی۔ کچھ دیر پہلے ڈچ خیمے میں کھلکھلاتے چہروں پر مایوسی دوڑ گئی جبکہ میچ کے بیشتر حصے میں تناؤ بھری کیفیت سے دوچار پروٹیز دستے کے اراکین خوشی سے چہکنے لگے اور انہوں نے سکھ کا سانس لیا کیونکہ وہ نہ صرف ایک کمزور حریف کے ہاتھوں ذلت آمیز شکست بلکہ ورلڈ ٹی ٹوئنٹی سے بھی باہر ہوتے ہوتے بچے۔

عمران طاہر نے 4 اوورز میں 21 رنز دے کر چار کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا اور ان میں سے تین وکٹیں ان کھلاڑیوں کی تھیں جو تن تنہا نیدرلینڈز کو تاریخی کامیابی سے ہمکنار کرسکتے تھے۔ ان کے علاوہ ڈیل اسٹین نے 4 اوورز میں 19 رنز دے کر دو کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔ ہینڈرکس، سوٹسوبے اور دومنی کو ایک، ایک وکٹ ملی۔ البتہ سب سے مایوس کن کارکردگی سوٹسوبے کی رہی جن کے 4 اوورز میں ڈچ بلے بازوں نے 46 رنز لوٹے۔

قبل ازیں جنوبی افریقہ کے بلے باز پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے غالباً یہ سوچ کر میدان میں داخل ہوئے تھے کہ انہیں 200 رنز کا مجموعہ اکٹھا کرنا ہے۔ یہی وجہ رہی کہ پہلے ہی اوور میں کوئنٹن ڈی کوک کی وکٹ گئی اور اس کے بعد ہاشم آملہ گزشتہ دو مقابلوں کی سست بلے بازی پر ہونے والی تنقید کا جواب دینے کے لیے ہر آنے والی گیند کو میدان بدر کرنے کی کوشش کرتے دکھائی دیے۔ جنوبی افریقہ نے آج اپنی پوری قوت جمع رکھی اور گزشتہ مقابلے کی مایوس کن کارکردگی کے بعد صرف مورنے مورکل کو باہر بٹھایا جن کی جگہ بیورن ہینڈرکس کو کھلایا گیا۔ یہی وجہ ہے کہ ٹیم کی بیٹنگ لائن اپ میں وہ تمام بلے باز تھے جو شہرۂ آفاق ہیں۔ کوئنٹن ڈی کوک گئے تو کپتان فف دو پلیسی میدان میں آ گئے ہاشم آملہ کے ساتھ مل کر اسکور پلک جھپکتے میں 45 رنز تک پہنچا دیا۔ آملہ 22 گیندوں پر ایک چھکے اور 7 چوکوں کے ساتھ 43 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے۔

ابراہم ڈی ولیئرز اور فف دو پلیسی نے 10 رنز فی اوور کا اوسط برقرار رکھا اور نویں اوور تک جنوبی افریقہ کا اسکور 84 رنز کو چھو رہا تھا۔ اس مقام پر نیدرلینڈز نے مقابلے میں واپسی کی۔ ڈیپ مڈوکٹ پر کیچ کے ذریعے حریف کپتان کی اننگز کا خاتمہ کرنے کے بعد نیدرلینڈز احسن ملک کی باؤلنگ کی بدولت مقابلے پر غالب آ گیا۔ ان کی دھیمی گیندیں کسی جنوبی افریقی بلے باز کے پلے نہیں پڑ رہی تھیں۔ فف کے 24 اور اس کے بعد اے بی کے 21 رنز وہ آخری قابل ذکر اضافہ تھے جو اسکور بورڈ میں ہوئے۔ بعد میں آنے والوں میں البی مورکل 5، ژاں-پال دومنی 12، ڈیوڈ ملر 17، ڈیل اسٹین 5، ہینڈرکس 3، عمران طاہر 9 اور سوٹسوبے 1 رن شامل رہے۔

احسن نے ہاشم آملہ اور البی مورکل سمیت صرف 19 رنز دے کر 5 وکٹیں حاصل کیں اور یوں کسی بھی ایسوسی ایٹ ٹیم کے باؤلر کی جانب سے مکمل رکن ملک کے خلاف بہترین کارکردگی دکھائی۔

جنوبی افریقہ گو کہ ایک بہت بڑی شکست سے بچ گیا، لیکن اسے یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ اس مقام پر اگر نیدرلینڈز کے علاوہ کوئی اور حریف ہوتا تو وہ کبھی مقابلے کو اپنے ہاتھ سے نہ نکلنے دیتا۔ اس لیے پروٹیز کی کارکردگی پر اب بھی بڑا سوال عائد ہے لیکن کپتان کو امید ہے کہ دو انتہائی سنسنی خیز مقابلے جیتنے کے بعد ٹیم کے اعصاب مضبوط ہوئے ہوں گے اور آئندہ مقابلوں میں اب بے جگری کے ساتھ کھیلیں گے۔