اسپاٹ فکسنگ تنازع؛ پاکستانی کھلاڑی وزڈن کرکٹرز آف دی ایئر فہرست سے خارج

0 1,023

معروف برطانوی سالنامے 'وزڈن' نے سال کے بہترین کھلاڑیوں کے ناموں کا اعلان کر دیا ہے اور منتخب ہونے والے ایک کھلاڑی کے اسپاٹ فکسنگ تنازع میں ملوث ہو کر پابندی کا نشانہ بن جانے کے باعث 86 سال کے پہلا موقع آیا ہے کہ وزڈن کے اعلان کردہ کھلاڑیوں کی تعداد 5 نہیں ہے۔

یہ مختصر فہرست بدھ کو باضابطہ طور پر جاری ہونے والے Wisden Cricketer’s Almanack کے 148 ویں شمارے میں شایع کی گئی ہے۔ وزڈن جسے 'کرکٹ کی بائبل' بھی کہا جاتا ہے کے سالانہ کھلاڑیوں کی فہرست میں شامل ہونا بڑے اعزاز کی بات سمجھا جاتا ہے اور 1889ء سے پیش کی جانے والی یہ فہرست بلاشبہ کرکٹ کا سب سے پرانا اعزاز ہے۔

وزڈن انگلش کرکٹ سیزن میں سال میں سب سے بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے پانچ کھلاڑیوں کا نام منتخب کرتا ہے۔ ابتدائی دور میں سال کے بہترین چھ باؤلرز کا انتخاب کیا جاتا تھا اور 1926ء سے مستقل بنیادوں پر پانچ کھلاڑیوں کو منتخب کیا جاتا ہے۔

لیکن 1926ء سے قائم یہ روایت رواں سال ٹوٹ گئی ہے کیونکہ وزڈن کے منتخب کردہ ایک پاکستانی کرکٹر، جن کا نام ادارے نے ظاہر نہیں کیا ہے، اسپاٹ فکسنگ میں ملوث ہونے کے بعد فہرست سے خارج کر دیے گئے ہیں۔ پاکستان اور انگلستان کے درمیان گزشتہ سال اگست میں کھیلے جانے والے لارڈز ٹیسٹ کے بعد ایک برطانوی اخبار کی رپورٹ میں پاکستانی کھلاڑیوں پر جان بوجھ کر نو بالز کرانے کا الزام لگایا گیا تھا اور بعد میں بین الاقوامی کرکٹ کونسل نے تحقیقات کے بعد اس وقت کے کپتان سلمان بٹ پر 10 اور تیز باؤلرز محمد آصف اور محمد عامر پر بالترتیب 7 اور 5 سال کی پابندیاں عائد کیں۔

گو کہ وزڈن نے خارج کیے گئے کھلاڑی کا نام ظاہر نہیں کیا لیکن اندازہ یہی ہے کہ اس سال کے پانچویں کھلاڑی ممکنہ طور پر 18 سالہ محمد عامر ہوں گے جنہوں نے انگلستان کے خلاف چار ٹیسٹ میچز میں 18.36 کی اوسط سے 19 وکٹیں حاصل کیں اور اس سے قبل انگلش سرزمین پر ہی آسٹریلیا کے خلاف دو مقابلوں میں 11 کھلاڑیوں کو شکار بنایا۔ اس میں ہیڈنگلے میں کھیلے گئے دوسرے ٹیسٹ میں حاصل کی گئی سات وکٹیں بھی شامل ہیں۔ یہ عامر ہی کی شاندار باؤلنگ تھی جس کے نتیجے میں آسٹریلیا کی پوری ٹیم 88 رنز ڈھیر ہوئی۔

وزڈن کے ایڈیٹر سائیلڈ بیری نے کہا ہے کہ "اگر اسپاٹ فکسنگ تنازع میں ملوث کھلاڑی کے بے گناہ قرار دیا جاتا ہے تو وزڈن میں ان کا نام دوبارہ شامل کرنے پر غور کیا جا سکتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ ہم نے ان کی جگہ کسی دوسرے کھلاڑی کا انتخاب نہیں کیا۔

منتخب کردہ کھلاڑیوں میں وزڈن میں جگہ پانے والے بنگلہ دیش اور آئرلینڈ کے اولین کھلاڑی بھی شامل ہیں۔ بنگلہ دیشی بلے باز تمیم اقبال، جنہوں نے گزشتہ مئی اور جون میں دورۂ انگلستان میں لارڈز اور اولڈ ٹریفرڈ کے ٹیسٹ میچز میں یادگار سنچریاں اسکور کیں، وزڈن کی فہرست میں شامل ہونے والے پہلے بنگلہ دیشی کھلاڑی ہیں جبکہ ورلڈ ٹی ٹوئنٹی اور پاکستان اور آسٹریلیا کے خلاف ایک روزہ سیریز جیتنے میں اہم کردار ادا کرنے پر ایون مورگن بھی فہرست میں شامل کیے گئے ہیں۔
دو دیگر کھلاڑیوں میں سال میں سب سے زیادہ یعنی 1325 رنز بنانے والے کھلاڑی انگلش کھلاڑی جوناتھن ٹراٹ بھی شامل ہیں جنہوں نے لارڈز میں کھیلے گئے دو میچز میں 226 اور 184 رنز کی یادگار اننگز کھیليں۔ اس کے علاوہ ناٹنگھم شائر کو کاؤنٹی چیمپیئن شپ جتوانے میں قائدانہ کردار ادا کرنے والے کرس ریڈ بھی فہرست میں شامل ہیں۔

ایلیسٹر کک جو اس فہرست کے لیے منتخب تو کیے جا سکتے تھے لیکن جیسا کہ پہلے بتایا گیا ہے کہ وزڈن کی فہرست میں منتخب ہونے کا معیار انگلش سیزن میں کارکردگی ہے جبکہ کک نے بہترین کارکردگی کا مظاہرہ آسٹریلیا میں کھیلی گئی ایشیز سیریز میں کیا تھا جبکہ ہوم سیریز میں وہ انتہائی ناکام رہے تھے اس لیے انہیں فہرست میں شامل نہیں کیا گیا۔ البتہ ان کی یادگار کارکردگی کو سراہتے ہوئے انہیں سرورق پر جگہ دی گئی ہے۔

واضح رہے کہ ایک مرتبہ وزڈن کرکٹر آف دی ایئر کا اعزاز حاصل کرنے کے بعد کوئی کھلاڑی اس فہرست میں دوبارہ شامل نہیں کیا جا سکتا۔

ماضی میں پاکستان سے تعلق رکھنے والے مختلف کھلاڑی وزڈن کے بہترین کرکٹرز میں شمار ہو چکے ہیں جن میں فضل محمود (1955ء)، مشتاق محمد (1963ء)، آصف اقبال (1968ء)، حنیف محمد (1968ء)، ماجد خان (1970ء)، ظہیر عباس (1972ء)،جاوید میانداد (1982ء)، سلیم ملک (1988ء)، وقار یونس (1992ء)، وسیم اکرم (1993ء)، مشتاق احمد (1997ء)، سعید انور (1997ء)، ثقلین مشتاق (2000ء) اور محمد یوسف (2007ء) شامل ہیں۔