بھارت ایک اور آسان فتح کے ساتھ سیمی فائنل میں

5 1,032

بھارت میں کرکٹ کے معاملات چاہے عدالتوں ہی میں کیوں نہ گھسیٹے جا رہے ہوں لیکن میدان میں ان کی کارکردگی کا کوئی مقابل نہیں۔ بھارت بنگلہ دیش کو شکست دینے کے بعد نہ صرف ورلڈ ٹی ٹوئنٹی 2014ء میں سیمی فائنل تک رسائی حاصل والی پہلی ٹیم بن چکا ہے بلکہ اس نے ٹی ٹوئنٹی کی عالمی درجہ بندی میں بھی سرفہرست پوزیشن حاصل کرلی ہے۔

ویراٹ کوہلی اور روہیت شرما کی دوسری وکٹ پر 100 رنز کی شراکت داری نے ہدف کا تعاقب آسان ترین بنا دیا (تصویر: Getty Images)
ویراٹ کوہلی اور روہیت شرما کی دوسری وکٹ پر 100 رنز کی شراکت داری نے ہدف کا تعاقب آسان ترین بنا دیا (تصویر: Getty Images)

میرپور، ڈھاکہ کے شیر بنگلہ اسٹیڈیم میں ہونے والے سپر 10 مرحلے کے مقابلے میں بھارت کو ایک مرتبہ پھر بہت زیادہ مشکلات کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔ پاکستان اور ویسٹ انڈیز کی طرح میزبان بنگلہ دیش بھی بھارت کی عمدہ باؤلنگ کے سامنے ایسا مجموعہ اکٹھا نہ کرسکا کہ جس کا دفاع کیا جاسکتا ہو۔

مہندر سنگھ دھونی نے ایک مرتبہ پھر ٹاس جیتا اور پھر فیلڈنگ ہی چنی اور کچھ ہی دیر بعد جب محض 21 رنز پر بنگلہ دیش کے تین بلے باز آؤٹ ہوچکے تھے تو گویا مقابلے کے رخ کا اندازہ ہوگیا۔

تمیم اقبال 10 گیندوں پر 6 رنز بنانے کے بعد سلپ میں سریش رینا کے ایک عمدہ کیچ کا نشانہ بنے تو اپنی پہلی ہی گیند کو سلاگ سویپ کرکے میدان بدر کرنے کی ناکام کوشش شمس الرحمٰن کی واپسی کا بھی پروانہ بنی۔ ان فارم انعام الحق کا ساتھ دینے کے لیے تجربہ کار شکیب الحسن کو بھیجا گیا جو نجانے کن خیالوں میں تھے کہ محض ایک رن بنانے کے بعد اپنی وکٹیں بکھیرتی چھوڑ گئے۔

انعام الحق نے کپتان مشفق الرحیم کے ساتھ مل کر 46 رنز کا اضافہ ضرور کیا لیکن بھارت کے باؤلرز بالخصوص امیت مشرا اور روی چندر آشون کو کھیلنا ان کے بس کی بات نہ لگتی تھی۔ مشفق 21 گیندوں پر 24 رنز بنانے کے بعد آؤٹ ہوئے اور تیرہویں اوور کے ساتھ ہی انعام الحق کی 44 رنز کی اننگز بھی تمام ہوئی۔ 43 گیندوں پر دو چھکوں اور 5 چوکوں کی مدد سے بنائی یہ کہ بنگلہ دیشی اننگز کی واحد قابل ذکر باری تھی۔ہاں، آخر میں محمود اللہ نے 23 گیندوں پر 33 رنز کا اچھا اضافہ کیا اور اسکور کو 138 رنز تک پہنچایا۔

بھارت کی جانب سے امیت مشرا ایک مرتبہ پھر کامیاب ترین باؤلر رہے جنہوں نے 26 رنز دے کر تین کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا جبکہ آشون نے دو اور محمد شامی اور بھوونیشور کمار نے ایک، ایک وکٹ لی۔

محض 139 رنز کے ہدف کا دفاع کرنا، اور وہ بھی بھارت کے خلاف؟ بنگلہ دیش کے لیےناممکنات میں سے تھا۔ انہوں نے ابتداء ہی میں آؤٹ آف فارم شیکھر دھاون کی وکٹ ضرور حاصل کرلی لیکن روہیت شرما اور ویراٹ کوہلی کے مضبوط بندوں نہ توڑ پائے جنہوں نے 100 رنز کی شراکت داری کے ساتھ بھارت کے لیے معاملہ بالکل آسان بنا دیا۔ روہیت 44 گیندوں پر 56 رنز بنانے کے بعد اس وقت آؤٹ ہوئے جب بھارت کو 26 رنز کی ضرورت تھی۔ جو بعد ازاں ویراٹ کوہلی اور کپتان مہندر سنگھ دھونی نے باآسانی پورے کرلیے۔

کوہلی 50 گیندوں پر 57 اور دھونی 12 گیندوں پر 22 رنز کے ساتھ ناقابل شکست رہے۔

روی چندر آشون کو بنگلہ دیشی بیٹنگ لائن اپ پر دو کاری ضربیں لگانے پر میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔

بھارت اپنے ابتدائی تینوں مقابلے جیتنے کے بعد اب سیمی فائنل میں نشست پکی کرچکا ہےجبکہ اس کا ایک مقابلہ ابھی باقی ہے جو آسٹریلیا کے خلاف کھیلا جانا ہے۔ باقی ٹیموں کے لیے امکانات ابھی بھی باقی ہیں۔