ناقابل شکست بھارت حاوی آگیا، آسٹریلیا چاروں شانے چت

3 1,013

بھارت نے آسٹریلیا کو کھیل کے تمام شعبوں میں چت کرتے ہوئے اپنا آخری گروپ مقابلہ 73 رنز کے واضح فرق سے جیت لیا اور یوں سپر 10 مرحلے کے گروپ 2 میں پہلی پوزیشن حاصل کرلی۔

بھارت کے لیے سب سے خوش آئند خبر، یووراج سنگھ کا بروقت فارم میں واپس آنا (تصویر: ICC)
بھارت کے لیے سب سے خوش آئند خبر، یووراج سنگھ کا بروقت فارم میں واپس آنا (تصویر: ICC)

میرپور، ڈھاکہ میں یہ مقابلہ گو کہ نہ بھارت کی سیمی فائنل تک پیشرفت کو روک سکتا تھا اور نہ آسٹریلیا کے آگے بڑھنے کے لیے کوئی امکانات رکھتا تھا لیکن بھارت گروپ میں سرفہرست پوزیشن اور آسٹریلیا تمام مقابلوں میں شکست کی ہزیمت سے بچنے کے لیے کھیل رہا تھا۔ بھارت اپنے مقاصد میں کامیاب ہوا اور آسٹریلیا بری طرح ناکام۔ اس فتح کے ساتھ ہی یہ طے پاگیا کہ بھارت 4 اپریل کو میرپور کے اسی میدان پر گروپ1 میں دوسرے نمبر پر آنے والی ٹیم کے خلاف سیمی فائنل کھیلے گا۔

پہلے بیٹنگ کی دعوت ملنے پر بھارت نے اننگز کا آغاز کیا تو گزشتہ میچز کے مقابلے میں یہ بہت مایوس کن تھا۔ بارہویں اوور تک بھارت صرف 64 رنز ہی جوڑ پایا اور اس کے چار بہترین بلے باز میدان بدر ہوچکے تھے۔ روہیت شرما 5، ویراٹ کوہلی 23، اجنکیا راہانے 19 اور سریش رینا 6 رنز کے بعد باہر بیٹھے میچ کا نظارہ کررہے تھے۔ اس مرحلے پر کریز پر آؤٹ آف فارم یووراج سنگھ موجود تھے، جن کی گزشتہ کارکردگی کو بہت تنقید کا نشانہ بنایا گیا بلکہ خود مہندر سنگھ دھونی کو ان کے انتخاب پر وضاحتیں پیش کرنا پڑیں۔ آج بھی 'یووی' ابتداء میں جدوجہد کرتے دکھائی دیے لیکن جیسے ہی ان کی اننگز اگلے گیئر میں داخل ہوئی، پھر انہوں نے پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا۔

اپنے 'مانوس دشمن' آسٹریلیا کو انہوں نے خوب آڑے ہاتھوں لیا اور دھونی کے ساتھ مل کر صرف 42 گیندوں پر 84 رنز کا اضافہ کرکے بھارت کو بالادست پوزیشن پر پہنچا دیا۔ دھونی اور یووراج کی شراکت داری کے خاتمے سے قبل آخری پانچ اوورز میں 70 رنز لوٹے گئے اور جب مقررہ 20 اوورز کا کھیل ختم ہوا تو بھارت 159 رنز پر موجود تھا جو ابتدائی حالات کو دیکھتے ہوئے کافی حوصلہ افزا مجموعہ تھا۔

یووراج سنگھ 43 گیندوں پر 4 چھکوں اور 5 چوکوں کے ساتھ 60 رنز بنا کر آخری اوور میں آؤٹ ہوئے جبکہ دھونی نے 20 گیندوں پر 24 رنز بنائے۔ آسٹریلیا کی جانب سے آزمائے گئے تمام چھ باؤلرز نے ایک، ایک وکٹ حاصل کی۔

160 رنز کے ہدف کے تعاقب میں آسٹریلیا نے بدترین کھیل کا مظاہرہ کیا، ایک ایسی کارکردگی جس کی توقع شاید بنگلہ دیش سے بھی نہیں کی جاسکتی تھی ۔ جس ٹیم میں آرون فنچ اور گلین میکس ویل جیسے بلے باز ہوں، وہ 16.2 اوورز میں صرف 86 رنز پر ڈھیر ہوجائے، یہ ہضم ہونے والی بات نہیں۔ آسٹریلیا نے آغاز تو پہلی گیند پر آرون فنچ کے چوکے کے ساتھ کیا لیکن اس کے بعد ہر گزرتے اوور کے ساتھ مقابلہ پر اس کی گرفت ڈھیلی ہوتی چلی گئی۔ جن بلے بازوں سے بڑی امیدیں تھیں، وہ اتنے ہی زیادہ ناکام ہوئے۔ گلین میکس ویل نے روایتی انداز میں تین چھکے ضرور لگائے لیکن جس بدترین انداز میں وہ آؤٹ ہوئے وہ آسٹریلیا کی اننگز کا حقیقی عکاس تھا۔ پوری ٹیم 17 ویں اوور میں 86 رنز پر ڈھیر ہوگئی۔ میکس ویل کے علاوہ صرف وارنر اور بریڈ ہوج دہرے ہندسے میں داخل ہوپائے۔

آسٹریلیا جس نے ٹورنامنٹ کا آغاز 'ہاٹ فیورٹ' کی حیثیت سے کیا تھا، اس بری طرح شکست سے دوچار ہوگا، کسی نے تصور بھی نہیں کیا تھا۔ بنگلہ دیش کی اسپنرز کے لیے مددگار وکٹوں اور مخصوص ماحول میں اس کی گزشتہ فارم کسی کام نہ آئی اور اب اس کے پاس آخری موقع ہے کہ وہ بنگلہ دیش کے خلاف آخری گروپ مقابلہ جیت کر اپنے حوصلے مجتمع کرے۔

بھارت کی جانب سے روی چندر آشون سب سے نمایاں بلے باز رہے جنہوں نے آرون فنچ، ڈیوڈ وارنر اور گلین میکس ویل کی قیمتی وکٹوں کے ساتھ چار آسٹریلوی بلے بازوں کو شکار بنایا۔

آشون کو 11 رنز دے کر چار وکٹیں حاصل کرنے پر میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔