ہیراتھ کی جادوئی باؤلنگ، نیوزی لینڈ بدترین انداز میں باہر

3 1,040

سری لنکا نے رنگانا ہیراتھ کی عظیم الشان باؤلنگ کی بدولت نیوزی لینڈ کو شکست دے کر ورلڈ ٹی ٹوئنٹی 2014ء کے سیمی فائنل میں جگہ پالی۔ محض 120 رنز کے ہدف کے تعاقب میں ہیراتھ کی باؤلنگ کے سامنے نیوزی لینڈ ایسا حواس باختہ ہوا کہ پوری اننگز کی بساط محض 60 رنز پر لپٹ گئی۔ ہیراتھ نے 3.3 اوورز میں صرف 3 رنز دے کر 5 وکٹیں حاصل کرنے کا محیر العقول کارنامہ انجام دیا۔

رنگانا ہیراتھ: 3.3 اوورز، دو میڈنز، 3 رنز دے کر 5 وکٹیں (تصویر: Getty Images)
رنگانا ہیراتھ: 3.3 اوورز، دو میڈنز، 3 رنز دے کر 5 وکٹیں (تصویر: Getty Images)

ایسا محسوس ہوتا تھا کہ سوموار کے دن ظہور احمد چودھری اسٹیڈیم کی پچ پر بارودی سرنگیں نصب تھیں۔ پہلے انگلستان 134 رنز کے ہدف کے حصول کے لیے دوڑ میں 88 رنز بنا کر ڈھیر ہوا اور کچھ یہی کہانی شام کو کھیلے گئے دوسرےمقابلے میں بھی دہرائی گئی جہاں پہلے بیٹنگ کی دعوت ملنے پر سری لنکا کی بیٹنگ لائن بری طرح ناکام ہوئی اور وہ بمشکل ہی نیوزی لینڈ کو 120 رنز کا ہدف دے پایا۔ پھر ہیراتھ میدان میں اترے اور تنہا ہی نیوزی لینڈ کے لیے کافی ثابت ہوئے۔ اگر یہ کہا جائے تو بے جا نہ ہوگاکہ نیوزی لینڈ کی کارکردگی نے آج نیدرلینڈز کے خلاف انگلستان کے تماشے کو بھی گہنا دیا۔

کوارٹر فائنل کی حیثیت اختیار کرجانے والے اس مقابلے سے شائقین کو بڑی امیدیں وابستہ تھیں اور ہزاروں کی تعداد میں کرکٹ پرستاروں نے میدان کا رخ بھی کیا لیکن نیوزی لینڈ کی شرمناک کارکردگی نے ایک اچھے مقابلے کے امکانات کا ابتداء ہی میں خاتمہ کردیا۔

نیوزی لینڈ کے بلے بازوں کے لیے رنگانا ہیراتھ کی گیندوں کو کھیلنا تو کجا، ان کے سرفہرست بیٹسمین تک آنے والی گیندوں کو چھونے کی "فضیلت" سے بھی محروم دکھائی دیتے تھے۔ مارٹن گپٹل کے رن آؤٹ ہونے تک تو معاملات نیوزی لینڈ کے ہاتھوں میں تھے لیکن جیسے ہی رنگانا ہیراتھ نے کمال ہوشیاری کے ساتھ برینڈن میک کولم کی وکٹ حاصل کی، نیوزی لینڈ کے حوصلے ٹوٹ گئے۔ پھر کوئی بلے باز ان کے سامنے مزاحمت نہ کرسکا۔ روز ٹیلر آؤٹ ہونے سے پہلے مسلسل گیندوں پر ایل بی ڈبلیو کی اپیلوں سے بچے لیکن بالآخر امپائر نے انہیں واپسی کا پروانہ دکھا ہی دیا۔ کپتان کے بعد ٹیلر کا صفر پر آؤٹ ہونا ناقابل تلافی نقصان تھا، جس کے بعد کین ولیم سن کے علاوہ باقی تمام بیٹسمین ہیراتھ کے سامنے بے دست و پا ہوگئے۔

نیوزی لینڈ کی اننگز میں صرف کین ولیم سن 42 رنز کے ساتھ دہرے ہندسے میں داخل ہوپائے، باقی کوئی کھلاڑی 5 رنز سے آگے نہ بڑھ پایا جبکہ برینڈن اور ٹیلر کے علاوہ نیشام صفر کی ہزیمت سے دوچار ہوئے اور پوری اننگز 17.4 اوورز میں 88 رنز پر مکمل ہوگئی۔ کوری اینڈرسن فیلڈنگ کے دوران زخمی ہوگئے تھے، اس لیے بیٹنگ کے لیے نہیں آئے۔

ایسا محسوس ہورہا تھا کہ رنگانا آج جس چیز کو ہاتھ لگائیں گے وہ سونا بن جائے گی، انہوں نے پانچ وکٹوں کے علاوہ دو کھلاڑیوں کو رن آؤٹ بھی کیا۔ حیران کن بات یہ ہے کہ ہیراتھ کو عرصہ دراز کے بعد، بلکہ گزشتہ ورلڈ ٹی ٹوئنٹی کے بعد، پہلی بار قومی ٹیم میں شامل کیا گیا تھا اور آتے ہی انہوں نے اپنی اہلیت کو ثابت کر دکھایا۔ انہوں نے آخری مقابلہ ورلڈ ٹی ٹوئنٹی 2012ء میں پاکستان کے خلاف کھیلا تھا جہاں 25 رنز دے کر محمد حفیظ، شعیب ملک اور شاہد آفریدی کی قیمتی وکٹیں حاصل کرنے کی کارکردگی نے سری لنکا کو فائنل تک پہنچایا تھا۔ آج ڈیڑھ سال بعد دوبارہ موقع دیے جانے پر ایک مرتبہ پھر ان کی کارکردگی نے سری لنکا کی فتح میں کلیدی کردار ادا کیا۔ جس پر انہیں میچ کے بہترین کھلاڑی کے اعزاز سے نوازا گیا۔

قبل ازیں سری لنکا نے نیوزی لینڈ کی دعوت پر پہلے بیٹنگ تھامی تو اسے ٹورنامنٹ میں پہلی بار سخت آزمائش سے گزرنا پڑا۔ دنیش چندیمال کی عدم موجودگی میں قیادت کی ذمہ داریاں لاستھ مالنگا کے سپرد کی گئیں اور جب پہلی اننگز محض 119 رنز پر تمام ہوئی تو تشویش ان کے چہرے پر نمایاں تھی، جو بے جا بھی نہیں تھی۔ جب کمار سنگاکارا اور تلکارتنے دلشان جیسے بہترین بلے باز دہرے ہندسے میں داخل ہونے سے بھی پہلے دھر لیے جائیں اور ٹیم 6 رنز فی اوور کا اوسط بھی حاصل نہ کرپائے تو پریشانی تو ہوگی۔ سری لنکا نے دوسرے اوور میں ٹرینٹ بولٹ کے ہاتھوں اپنی وکٹیں گنوانا شروع کیں تو پھر یہ سلسلہ آخرتک رکنے میں نہیں آیا۔ بولٹ نے کوشال پیریرا، دلشان اور سنگا کو واپسی کا راستہ دکھایا تو جمی نیشام اور مچل میک کلیناگھن باقی بلے بازوں پر جھپٹے۔ مہیلا جے وردھنے 32 گیندوں پر 25 رنز کی اننگز کھیلنے میں کامیاب ہوئے، بلکہ اسے کامیابی نہ ہی کہا جائے تو بہتر ہوگا۔ ان کے علاوہ کوئی بیٹسمین 20 رنز سے اوپر نہیں جاسکا اور آخری اوور میں جمی نیشام کے ہاتھوں قائم مقام کپتان کے بولڈ ہوتے ہی اننگز تمام ہوئی۔

نیوزی لینڈ کی جانب سے ٹرینٹ بولٹ اور جمی نیشام نے تین، تین جبکہ میک کلیناگھن نے دو اور کائل ملز اور ناتھن میک کولم نےایک، ایک وکٹ حاصل کی۔

اس فتح کے ساتھ ہی سری لنکا نے ورلڈ ٹی ٹوئنٹی کے سیمی فائنل میں اپنی جگہ مضبوط کرلی ہے اور اس کا مقابلہ پاک-ویسٹ انڈیز میچ کے فاتح سے 3 اپریل کو میرپور، ڈھاکہ میں ہوگا۔ دوسری جانب اس مقابلے سے یہ بھی طے پاگیا کہ 4 اپریل کو دوسرے سیمی فائنل میں بھارت اور جنوبی افریقہ مدمقابل ہوں گے۔