آج معین خان اور ثقلین مشتاق آمنے سامنے

3 1,042

1990ء کی دہائی میں پاکستان کے میچز کے دوران وکٹوں کے عقب سے آنے والی "شاباش ثقی" کی آواز آج بالکل نہیں سنائی دے گی کیونکہ اسپنر اور وکٹ کیپر کی مشہور زمانہ جوڑی آج حلیف نہیں بلکہ حریف ہے۔ ورلڈ ٹی ٹوئنٹی 2014ء کے پاکستان-ویسٹ انڈیز کوارٹر فائنل مقابلے میں معین خان پاکستان کے ہیڈ کوچ ہیں جبکہ ثقلین مشتاق ویسٹ انڈیز کے اسپن باؤلنگ مشیر اور یہ ٹکراؤ فیصلہ کرے گا کہ 3 اپریل کو سری لنکا کے خلاف پہلا سیمی فائنل کون کھیلے گا۔

کیا ثقلین مشتاق کی تربیت کی بدولت آج ویسٹ انڈیز سعید اجمل سے نمٹنے میں کامیاب ہوپائے گا؟ (تصویر: ESPNCricinfo)
کیا ثقلین مشتاق کی تربیت کی بدولت آج ویسٹ انڈیز سعید اجمل سے نمٹنے میں کامیاب ہوپائے گا؟ (تصویر: ESPNCricinfo)

بلاشبہ اس وقت پاکستان اور ویسٹ انڈیز ٹی ٹوئنٹی کرکٹ کے بہترین اسپنرز کے حامل ہیں۔ ویسٹ انڈیز کے سنیل نرائن اور سیموئل بدری ٹی ٹوئنٹی کی عالمی درجہ بندی میں سرفہرست ہیں جبکہ پاکستان کے سعید اجمل، محمد حفیظ اور شاہد آفریدی بھی ٹاپ 10 میں موجود ہیں ۔اس لیے یہ کہنا بے جا نہ ہوگا کہ آج ڈھاکہ میں اسپنرز کی جنگ ہوگی۔

ویسٹ انڈیز کو یہ برتری حاصل ہے کہ اپنے زمانے کا دنیا کا بہترین اسپنر اور "دوسرا" کا موجد ثقلین مشتاق ان کے کھلاڑیوں کو نہ صرف اسپن باؤلنگ بلکہ سعید اجمل سے بچنے کے گر سکھانے کے لیے بھی ویسٹ انڈین کیمپ میں موجود ہے۔ ثقلین مشتاق کی موجودگی پاکستان کو کس قدر کھٹک رہی ہے اس کا اندازہ محمد حفیظ کے بیان سے لگایا جا سکتا ہے جن کا کہنا ہے کہ ثقلین ضرور اپنے زمانے کے عظیم اسپنر تھے لیکن اپنی مہارت و صلاحیت یکدم کسی میں منتقل کرنا ممکن نہیں۔ "یہ کوئی گولی نہیں ہے کہ دے دی اور سب اچھا ہوجائے گا۔" اسپن باؤلنگ ہنر اور مہارت مانگتی ہے اور اس وقت پاکستان کے پاس بہترین اسپنرز ہیں۔

بہرحال، اہم مقابلے سے قبل دونوں ملکوں کے لیے ایک بات تشویشناک ہے، ان کے بلے باز بھارت کے خلاف مقابلوں میں اسپن باؤلنگ کے سامنے بری طرح ڈھیر ہوچکے ہیں۔ پاکستان بھارت کے خلاف 130 جبکہ ویسٹ انڈیز 129 رنز ہی بنا پایا اور نتیجہ دونوں ٹیموں کی شکست کی صورت میں نکلا۔ اس لیے باؤلنگ سے زیادہ بڑا امتحان دونوں ٹیموں کے لیے اچھے اسپن اٹیک کے خلاف بیٹنگ کرنا ہے۔

تو آج پاکستان سعید اجمل، محمد حفیظ، شاہد آفریدی یا ذوالفقار بابر کے ذریعے ویسٹ انڈین بیٹسمینوں کو کس طرح باندھے گا؟ یا پاکستانی بلے باز سیموئل بدری اور سنیل نرائن کا سامنا کیسے کریں گے؟ کیا "گھر کا بھیدی، لنکا ڈھانے" میں کامیاب ہوگا؟ ان تمام سوالات کا جواب آج شب تک مل جائے گا اور فاتح ٹیم سیمی فائنل کی آخری نشست حاصل کرلے گی۔