سری لنکا فائنل میں پہنچ گیا، ویسٹ انڈیز کے ارمان بارش میں بہہ گئے

8 1,024

وہی ہوا، جس کا خدشہ ظاہر کیا جارہا تھا کہ ڈھاکہ کے اس میدان پر جہاں گزشتہ چند مقابلوں میں ہدف کا تعاقب کرنے والی ٹیمیں بہت بری طرح زیر ہوئیں، وہاں دفاعی چیمپئن ویسٹ انڈیز بھی پھسل گیا اور بارش سے قبل ہونے والے 13.5 اوورز میں صرف 80 رنز ہی جوڑ پایا جو طوفانی بارش اور ژالہ باری کی آمد کے ساتھ ویسٹ انڈیز کی شکست کا موجب بنے۔ یوں 'فیورٹ' سری لنکا تیسری مرتبہ ورلڈ ٹی ٹوئنٹی کے فائنل تک پہنچ گیا جبکہ ویسٹ انڈیز کے سفر کا اختتام ہوا، اسی 80 کے پیٹے میں جہاں چند روز قبل نیوزی لینڈ، انگلینڈ، آسٹریلیا اور پاکستان دھر لیے گئے تھے۔

لاستھ مالنگا نے ایک ہی اوور میں کرس گیل اور ڈیوین اسمتھ کی وکٹیں حاصل کرکے سری لنکا کو مقابلے پر غالب کردیا (تصویر: Getty Images)
لاستھ مالنگا نے ایک ہی اوور میں کرس گیل اور ڈیوین اسمتھ کی وکٹیں حاصل کرکے سری لنکا کو مقابلے پر غالب کردیا (تصویر: Getty Images)

سری لنکا جو ڈیڑھ سال قبل کولمبو میں ویسٹ انڈیز کے خلاف مایوس کن انداز میں ہار گیا تھا، آج اپنے اگلے پچھلے تمام بدلے چکانے میں کامیاب رہا۔ پہلے بہترین بلے بازی کرتے ہوئے 160 رنز کا مجموعہ سجایا اور پھر قبل اس کے کہ ویسٹ انڈیز کے طوفانی بلے باز خطرناک روپ دھارتے، ان کی وکٹیں حاصل کرکے پچھلے قدموں پر دھکیلا۔ یہاں تک کہ قسمت نے بھی بارش کی صورت میں اس کی یاوری کی اور جب مقابلہ روکا گیا اس وقت ویسٹ انڈیز کو میچ کی بقیہ 37 گیندوں پر 81 رنز کی ضرورت تھی اور وہ ڈک ورتھ لوئس طریق کار کے مطابق ہدف سے کہیں پیچھے تھا اور مقابلہ دوبارہ نہ ہونے کی وجہ سے سری لنکا کو 27 رنز سے کامیاب قرار دے دیا گیا۔

میرپور میں سری لنکا نے ٹاس جیت کر پہلے بلے بازی کا فیصلہ کیا اور اوپنرز کوشال پیریرا نے تلکارنے دلشان نے چار اوورز میں 41 رنز کا بہترین آغاز فراہم کیا ۔ بالخصوص پیریرا نے بہت دھواں دار بیٹنگ کی اور صرف 12 گیندوں پر دو چھکوں اور دو ہی چوکوں کے ساتھ 26 رنز بنائے۔ اگر کرشمار سنتوکی کے ہاتھوں بولڈ نہ ہوتے تو آج ویسٹ انڈین بلے بازوں کی خیر نہ تھی۔

اس مرحلے پر ویسٹ انڈیز نے مہیلا جے وردھنے اور کمار سنگاکارا کی قیمتی وکٹیں سمیٹ کر مقابلے میں کچھ دیر کے لیے غلبہ حاصل کیا۔ دونوں کھلاڑی جو موجودہ ٹورنامنٹ کے اختتام پر ٹی ٹوئنٹی کو خیرباد کہنے کا اعلان کر چکے ہیں، ساتھی کھلاڑی دلشان کی وجہ سے بغیر کسی گیند کا سامنا کیے رن آؤٹ ہوئے جبکہ سنگا صرف ایک رن بنانے کے بعد سیموئل بدری کی گیند پر انہی کے ہاتھوں دھر لیے گئے۔ 49 رنز پر تین وکٹیں گرجانے کے بعد تلکارتنے دلشان نے روایت سے ہٹ کر محتاط کھیلتے ہوئے اننگز کو سنبھالا دیا اور 39 گیندوں پر اتنے ہی رنز بنائے۔ گو کہ وہ خود بھی رن آؤٹ ہوئے لیکن 13.3 اوورز میں 91 رنزکے مجموعے سے آنے والے بلے بازوں کے لیے بہترین بنیاد دے گئے۔ پھر لاہیرو تھریمانے اور اینجلو میتھیوز نے اپنا کمال دکھایا۔ تھریمانے 35 گیندوں پر 44 اور میتھیوز 23 گیندوں پر 40 رنز کی شاندار باریاں کھیلنے کے بعد آؤٹ ہوئے۔ بالخصوص میتھیوز کی بدولت سری لنکا نے آخری پانچ اوورز میں 53 رنز سمیٹے۔

گزشتہ چند مقابلوں میں ہدف کا تعاقب کرنے والی ٹیم کے حالات کو دیکھتے ہوئے 160 رنز کا مجموعہ کافی سے زیادہ معلوم ہوتا تھا لیکن ویسٹ انڈیز کے ارادے خطرناک تھے اور اس کا کھلا اظہار پہلے اوور کی اولین دو گیندوں پر ہی ہوگیا جب ڈیوین اسمتھ نے نووان کولاسیکرا کو ایک چوکا اور پھر شاندار چھکا رسید کیا۔ سری لنکا کے کپتان لاستھ مالنگا اسی اینڈ سے خلاف معمول جلد ہی خود باؤلنگ کے لیے آئے اور پہلے اوور میں صرف دو رنز دینے کے بعد اپنے اگلے اوور میں ویسٹ انڈیز پر کاری ضرب لگائی۔ پہلے انہوں نے کرس گیل کو اور پھر پانچویں گیند پر ڈیوین اسمتھ کو بولڈ کرکے مقابلے کا نقشہ ہی بدل دیا۔ سری لنکا نے پہلے اوور میں 17 رنز کھانے کے باوجود اپنے حواس اس طرح قابو میں رکھے کہ پھر پاور پلے کے بقیہ 5 اوورز میں صرف 13 رنز دیے اور یہ دو قیمتی وکٹیں بھی سمیٹیں۔

آج سری لنکا نے تھیسارا پیریرا کی جگہ سیکوگے پرسنا کو ٹیم میں جگہ دی تھی جنہوں نے اپنی پہلی ہی گیند پر لینڈل سیمنز کو ایل بی ڈبلیو کرکے اپنے انتخاب کو درست ثابت کر دکھایا۔

ویسٹ انڈین اننگز کا سب سے مایوس کن پہلو مارلون سیموئلز کی سست رفتار بیٹنگ تھی۔ جس مقابلے میں ٹیم کو 8 رنز فی اوور کا اوسط درکار تھا وہاں انہوں نے 62 کے اسٹرائیک ریٹ سے صرف 18 رنز بنائے۔ حالانکہ سب کو اندازہ تھا کہ آج بارش کی پیشن گوئی ہے اور ٹھنڈی ہوائیں اس کا پیش خیمہ بھی تھیں لیکن وہ ٹس سے مس نہ ہوئے۔ اس وجہ سے دوسرے اینڈ پر غیر ضروری دباؤ آیا۔ ڈیوین براوو نے حالات کے مطابق 19 گیندوں پر 30 رنز کی اچھی باری کھیلی لیکن ان کے آؤٹ ہوتے ہی ویسٹ انڈیز کی امیدیں آدھی بھی نہ رہ گئیں۔گو کہ ڈیرن سیمی میدان میں تھے لیکن درکار رن اوسط اس وقت 13 رنز فی اوور سے بھی اوپر جاچکا تھا۔اس سے پہلے کہ سیمی اس کو نیچے لاتے،بارش اور ژالہ باری شروع ہوگئی اور بالآخر سری لنکا کو ڈی/ایل طریقہ کار کے تحت 27 رنز سے فاتح قرار دے دیا گیا۔

اگر یہ کہا جائے تو غلط نہ ہوگا کہ ویسٹ انڈیز آج بالکل اسی صورتحال سے گزرا، جو چند روز قبل پاکستان کو درپیش تھی۔ گو کہ ٹورنامنٹ میں پاک-ویسٹ انڈیز مقابلے سے قبل بھی آسٹریلیا، نیوزی لینڈ اور انگلستان جیسی ٹیمیں ہدف کے تعاقب میں بری طرح ناکام ہوئیں اور عالمی اعزاز کی دوڑ سے باہر ہوئیں لیکن تنقید کے نشتر صرف پاکستان پر برسے ۔ ہم امید کرتے ہیں کہ ویسٹ انڈیز کی آج کی شکست کو دیکھتے ہوئے کئی پاکستانی شائقین کو یہ بات سمجھ آ گئی ہوگی کہ اس روز پاکستان آخر کیوں ہدف کے تعاقب میں بری طرح ناکام ہوا۔

یہ تیسرا ورلڈ ٹی ٹوئنٹی ہوگا جس میں سری لنکا کی ٹیم فائنل کھیلے گی اور 2009ء اور 2012ء میں اسے بالترتیب پاکستان اور ویسٹ انڈیز کے ہاتھوں شکست ہوئی تھی۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ اس مرتبہ وہ اپنے عظیم کھلاڑیوں مہیلا جے وردھنے اور کمار سنگارا کو بہترین انداز میں الوداع کہہ پائے گا یا ان کا ٹی ٹوئنٹی کیریئر تین ورلڈ ٹی ٹوئنٹی فائنل مقابلوں میں مایوس کن شکستوں کے ساتھ تمام ہوگا۔ فیصلہ 6 اپریل کو اسی میدان میں ہوگا۔