سری لنکا ٹی ٹوئنٹی کا نیا عالمی چیمپئن، سنگا اور مہیلا کے شایان شان الوداع

14 1,179

سری لنکا بالآخر 18 سال کے طویل و صبر آزما انتظار بعد کوئی عالمی اعزاز حاصل کرنے میں کامیاب ہوگیا اور بھارت کو 6 وکٹوں سے شکست دے کر ٹی ٹوئنٹی کا نیا عالمی چیمپئن بن گیا۔ کمار سنگاکارا اور مہیلا جے وردھنے کو اس سے بہتر انداز میں ٹی ٹوئنٹی دنیا سے رخصت نہیں کیا جا سکتا تھا، جن میں سے سنگاکارا نے اپنے آخری مقابلے میں بھی بہترین نصف سنچری بنائی اور مرد میدان قرار پائے۔

عالمی کپ 2007ء، ورلڈ ٹی ٹوئنٹی 2009ء، عالمی کپ 2011ء اور ورلڈ ٹی ٹوئنٹی 2012ء کے فائنل مقابلوں تک پہنچنے کے باوجود ناکام ہونے والی ٹیم لنکا نے آج ڈھاکہ میں کوئی غلطی نہیں دہرائی اور ٹاس جیتنے سے لے کر کمار سنگاکارا کی یادگار نصف سنچری تک، اپنے ہر قدم اور ہر مہرے کو بہترین انداز میں استعمال کیا جبکہ بھارت کے لیے سوائے ویراٹ کوہلی کے کوئی نہ چل پایا بلکہ یووراج سنگھ کو اگر بھارتی اننگز کا "ولن" کہا جائے تو بے جا نہیں ہوگا، جن کی آخری لمحات میں سست باری بھارت کی اننگز کو پٹری سے اتار گئی۔

میرپور، ڈھاکہ میں ہونے والے تاریخی ٹورنامنٹ کا فیصلہ کن مقابلہ بارش کی وجہ سے 40 منٹ تاخیر سے شروع ہوا اور میں سری لنکا نے ابر آلود مطلع کا فائدہ اٹھانے کے لیے ٹاس جیت کر پہلے باؤلنگ سنبھالی اور ویراٹ کوہلی کی شاندار 77 رنز کی باری کے باوجود بھارت کو محض 130 رنز تک محدود کردیا۔

صرف 131 رنز کے ہدف کا تعاقب کرتے ہوئے سری لنکا کو ابتداء میں مشکلات کا ضرور سامنا کرنا پڑا جب کوشال پیریرا غیر ضروری جارح مزاجی دکھاتے ہوئے دوسرے اوور کی پہلی گیند پر مڈ آف پر دھر لیے گئے جبکہ تلکارتنے دلشان بھی فائنل میں یادگار اننگز نہ کھیل سکے اور 16 گیندوں پر 18 رنز بنانے کے بعد اس وقت آؤٹ ہوئے جب اسکور بورڈ پر 41 رنز موجود تھے۔

پھر کریز پر کمار سنگاکارا اور مہیلا جے وردھنے آئے۔ یہ دونوں عظیم بلے بازوں کا آخری ٹی ٹوئنٹی مقابلہ تھا اور سری لنکا کے لیے بہت ضروری تھا کہ یہ دونوں کھلاڑی کافی دیر تک کریز پر قیام کریں۔ لیکن نصف منزل طے ہونے سے کچھ پہلے بھارت نے مہیلا جے وردھنے اور لاہیرو تھریمانے کی وکٹیں حاصل کرکے سری لنکا کی پیشرفت کو خاصا نقصان پہنچایا۔ اس وقت لنکا ہدف سے 53 رنز کے فاصلے پر تھا جبکہ 45 گیندوں کا کھیل باقی تھا اور مقابلہ کسی بھی وقت ایک ٹیم کے حق میں جھک سکتا تھا۔ اس مرحلے پر کمار سنگاکارا نے اپنے پورے تجربے کو بروئے کار لاتے ہوئے کمال کی اننگز کھیلی اور ان دوسرے اینڈ پر آج کے مقابلے میں خصوصی طور پر کھلائے گئے، اور اوپری نمبروں پر بھیجے گئے، تھیسارا پیریرا نے ان کا بھرپور ساتھ دیا۔ اور دونوں نے صرف 32 گیندوں پر 56 رنز کی ناقابل شکست رفاقت کے ذریعے بھارت کی ابھرتی ہوئی امیدوں کا خاتمہ کردیا۔ بالخصوص اٹھارہویں اوور میں جس طرح سنگا نے ابتدائی دونوں گیندوں پر آشون کو چوکے لگائے اور پھر پانچویں گیند پر پیریرا نے چھکا حاصل کرکے سری لنکا کو جتوایا، وہ لمحات لاکھوں سری لنکن باشندوں کو تاعمر یاد رہیں گے۔

قبل ازیں بھارت نے بادل نخواستہ بیٹنگ سنبھالی تو ابتدائی اوورز میں اجنکیا راہانے کی بڑی وکٹ گنوانے کے باوجود ویراٹ کوہلی نے اس کی اننگز کو بہترین انداز سے سنبھالا۔ روہیت شرما کے ساتھ ان کی دوسری وکٹ پر 65 رنز کی شراکت داری ایسی تھی کہ بھارت مقابلے پر حاوی ہوگیا لیکن اس کے بعد دوسرے اینڈ سے بدترین بیٹنگ نے سری لنکا کو مقابلے میں واپس آنے کا موقع فراہم کیا۔ بالخصوص یووراج سنگھ کی بلے بازی۔ ایک مرحلے پر جب بھارت کو آخری 4 اوورز میں 40 رنز بنا کر 150 رنز کی نفسیاتی حد عبور کرنے کی سخت ضرورت تھی، یووراج کی 21 گیندوں پر محض 11 رنز کی مایوس کن اننگز نے بھارت کی پیشرفت کو سخت نقصان پہنچایا جس سے بھارت ان چار اوورز میں صرف 19 رنز بنائے اور یوں پورا مقابلہ سری لنکا کے حق میں پلٹ گیا۔

بھارت کی جانب سے ویراٹ کوہلی 77 رنز بنا کر سب سے نمایاں رہے، گو کہ اس میں بھی قسمت ان کے ساتھ تھی کیونکہ محض 11 رنز کے انفرادی اسکور پر لاستھ مالنگا نے ان کا کیچ چھوڑ دیا تھا۔ وہ اننگز کی آخری گیند پر رن آؤٹ ہوئے۔ 58 گیندوں پر کھیلی گئی اس خوبصورت باری میں 4 چھکے اور 5 چوکے شامل تھے۔ اس بارے میں ملا کر ویراٹ نے ٹورنامنٹ میں چھ اننگز کھیلیں اور 106.33 کی اوسط سے 319 رنز بنا کر سب سے زیادہ رنز بنانے والوں میں سرفہرست رہے۔ انہیں اس کارکردگی کی بنیاد پر ورلڈ ٹی ٹوئنٹی 2014ء کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔

سری لنکا کی جانب سے رنگانا ہیراتھ نے4 اوورز میں 23 رنز دے کر ایک کھلاڑی کو آؤٹ کیا جبکہ کولاسیکرا اورمیتھیوز نے اتنے ہی اوورز میں بالترتیب 29 اور 25 رنز دے کر ایک، ایک وکٹ حاصل کی۔

یوں محدود اوورز کی کرکٹ میں سری لنکا کی فتوحات کا شاندار سلسلہ جاری رہا جس نے ورلڈ ٹی ٹوئنٹی سے قبل ایشیا کپ میں ناقابل شکست رہتے ہوئے ٹورنامنٹ جیتا اور پھر بنگلہ دیش میں سال کے سب سے بڑے و اہم مقابلے میں بھی سوائے ایک شکست کے تمام میچز میں فتوحات حاصل کیں اور پہلی بار ٹی ٹوئنٹی کا عالمی چیمپئن بن گیا۔