کوہلی کا کمال، جنوبی افریقہ پھر ہار گیا!

10 1,031

جنوبی افریقہ جیسی مضبوط باؤلنگ لائن اپ کے خلاف بھارت نے 173 رنز کے ہدف کا تعاقب اس آسانی کے ساتھ کیا کہ ایک لمحے کے لیے بھی پروٹیز کے شہرۂ آفاق باؤلرز اس پر غالب نہ آ سکے، یہاں تک کہ ڈیل اسٹین بھی ویراٹ کوہلی کی شاندار اننگز کے سامنے بجھے بجھے دکھائی دیے۔ آخری اوور کی پہلی گیند پر کوہلی نے انہی کو چوکا رسید کرکے ورلڈ ٹی ٹوئنٹی 2014ء کے دوسرے سیمی فائنل کا فیصلہ کردیا اور بھارت 6 وکٹوں سے کامیاب ہونے کے بعد تاریخ میں دوسری بار اس ٹورنامنٹ کے فائنل تک پہنچ گیا۔

ویراٹ کوہلی کے سامنے جنوبی افریقہ کی ایک نہ چلی، ناقابل شکست اور فتح گر 72 رنز بھارت کو فائنل میں پہنچا گئے (تصویر: ICC)
ویراٹ کوہلی کے سامنے جنوبی افریقہ کی ایک نہ چلی، ناقابل شکست اور فتح گر 72 رنز بھارت کو فائنل میں پہنچا گئے (تصویر: ICC)

سات سال کے طویل وقفے کے بعد اس مقام تک پہنچنے میں کلیدی کردار 'سچن ثانی' ویراٹ کوہلی نے ادا کیا، جنہوں نے گزشتہ چند دنوں سے ہدف کے تعاقب میں بری طرح ناکام ہونے والی تمام ٹیموں کو اپنی کارکردگی کے ذریعے بتایا کہ اگر ہوش و حواس میں رہیں، دماغ پر قابو رکھیں اور ہاتھ پیر کو پھولنے سے بچائیں تو چاہے سامنے دنیا کا بہترین باؤلنگ اٹیک ہو اور ہدف کتنا ہی زیادہ ہو، فتح تک باآسانی پہنچا جا سکتا ہے۔ کوہلی نے صرف 44 گیندوں پر ناقابل شکست 72 رنز بنائے اور مرد میدان قرار پائے۔

اب بھارت اتوار 6 اپریل کو اسی میدان پر ٹی ٹوئنٹی کے عالمی اعزاز کے لیے سری لنکا کے مدمقابل ہوگا جو دفاعی چیمپئن ویسٹ انڈیز کو چت کرکے حتمی مقابلے تک پہنچا ہے۔

جب میرپور، ڈھاکہ میں جنوبی افریقہ نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ سنبھالی اور فف دو پلیسی اور ژاں-پال دومنی کی بدولت 172 رنز کا مجموعہ جوڑ لیا تو انتہائی پرامید بھارتی شائقین کے حوصلے بھی کچھ دیر کے لیے ڈانواں ڈول ہوگئے کہ آخر دنیا کے بہترین باؤلنگ اٹیک کے خلاف بھارت 173 رنز کیسے بنائے گا؟ لیکن کوہلی نے ایسا کر دکھایا۔ اجنکیا راہانے، روہیت شرما اور سریش رینا نے ان کا بھرپور ساتھ دیا اور ایک لمحے کے لیے بھی ایسا نہیں ہوا کہ بھارت کی مقابلے پر گرفت کمزور پڑی ہو۔

راہانے 30 گیندوں پر 32، شرما 13 گیندوں پر 24 اور رینا 10 گیندوں پر 21 رنز کا بہترین اضافہ کرنے کے بعد آؤٹ ہوئے لیکن ایک اینڈ سے کوہلی ڈٹے رہے یہاں تک کہ آخری اوور کی پہلی گیند پر ڈیل اسٹین کو چوکا رسید کرکے جنوبی افریقہ کے خواب چکناچور کردیے۔ کوہلی کی 72 رنز کی اننگز میں دو شاندار چھکے اور 5 خوبصورت چوکے شامل تھے۔

ٹیسٹ ہو یا ون ڈے یا پھر ٹی ٹوئنٹی جیسی برق رفتار کرکٹ، کوہلی ہر طرح کی کرکٹ کے مزاج میں ڈھل جاتے ہیں اور بلاشبہ سچن تنڈولکر کے حقیقی جانشیں ہیں۔ جس ٹھنڈے دماغ کے ساتھ انہوں نے آج ہدف کا تعاقب کیا، اور جس باؤلنگ کے خلاف کیا، کوئی اور ٹیم ہوتی تو شاید ہی اس کے قریب پھٹک پاتی۔ کوہلی نے مقابلے کے اختتام کے بعد خود بھی کہا کہ یہ وہ دن تھا جب میں نے اپنے دماغ کو ٹھنڈا رکھا، اعصاب کو قابو میں رکھا اور بالآخر منزل کو پالیا۔

جنوبی افریقہ کے اہم ترین باؤلرز کا حال سنیں، ڈیل اسٹین 3.1 اوورز میں 36 رنز اور کوئی وکٹ نہ لے سکے۔ عمران طاہر کو 4 اوورز میں 30 رنز پڑے البتہ وہ ایک وکٹ حاصل کرنے میں کامیاب رہے۔ سب سے نمایاں باؤلر بیورن ہینڈرکس رہے جنہوں نے 31 رنز دے کر دو کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔

کوہلی کے سامنے جنوبی افریقہ کا کیا حال تھا؟ اس تصویر سے عیاں ہے (تصویر: AFP)
کوہلی کے سامنے جنوبی افریقہ کا کیا حال تھا؟ اس تصویر سے عیاں ہے (تصویر: AFP)

قبل ازیں جنوبی افریقہ نے ٹاس جیت کر توقعات کے مطابق پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا اور ابتداء ہی میں کوئنٹن ڈی کوک کی وکٹ گرنے کے باوجود کپتان فف دو پلیسی اور ژاں-پال دومنی کی بہترین بیٹنگ کی بدولت 172 رنز کا مجموعہ حاصل کیا۔ گوکہ بھارت نے پاور پلے کے دوران ہی دونوں جنوبی افریقی اوپنرز کو ہتھیا لیا جن میں سے ڈی کوک بہت بدقسمت رہے جنہیں پہلے ہی اوور میں امپائر این گولڈ نے انگلی کے اشارے سے چلتا کردیا۔ ری پلے سے بھی واضح نہیں ہوا کہ گیند ان کے بلے سے کو چھوئی تھی یا نہیں اور اس پر ڈی کوک خفا بھی بہت ہوئے۔ مقابلہ کچھ آگے بڑھا تو چھٹے اوور کی پہلی گیند پر روی چندر آشون نے ہاشم آملہ کی قیمتی وکٹ بھی حاصل کرلی۔

اس مرحلے پر کپتان فف دو پلیسی نے ان فارم دومنی کے ساتھ اننگز کو سنبھالا۔ فف ایک میچ کی پابندی کے بعد آج کھیلنے کے لیے آئے تھے اور 41 گیندوں پر 58 رنز کی بہترین بلے بازی کرکے تیسری وکٹ پر اسکو رمیں 71 رنز کا اضافہ کر ڈالا۔ 14 ویں اوور میں جب ان کی وکٹ گری تو ابراہم ڈی ولیئرز کھیلنے آئے جن سے جنوبی افریقہ کو بہت امیدیں وابستہ تھیں لیکن وہ 8 گیندو ں پر 10 رنز ہی بنا پائے اور آشون کی تیسری وکٹ بنے۔ ڈیوڈ ملر نے دومنی کے ساتھ مل کر آخری 27 گیندوں پر 43 رنز کا اضافہ کیا اور مجموعے کو 172 تک پہنچا دیا۔

روی چندر آشون کے لیے یہ مقابلہ اچھا رہا جس میں انہوں نے 4 اوورز میں صرف 22 رنز دیے اور ہاشم، فف اور اے بی کی قیمتی وکٹیں حاصل کیں جبکہ ایک کھلاڑی کو بھوونیشور کمار نے آؤٹ کیا۔

اس شاندار فتح کے بعد اب بھارت بغیر کوئی مقابلہ ہارے فائنل تک پہنچ گیا ہے ۔ ٹورنامنٹ کی تاریخ میں وہ صرف ایک بار حتمی مقابلے تک پہنچا اور اس میں بھی کامیابی حاصل کی جب 2007ء میں اس نے روایتی حریف پاکستان کو سنسنی خیز مقابلے کے بعد زیر کیا تھا۔

دوسری جانب جنوبی افریقہ کی عالمی ٹورنامنٹس میں اہم مقابلوں میں باہر ہونے کی روایت برقرار رہی، اور اس ٹورنامنٹ میں چند بہترین مقابلوں کے بعد حاصل کردہ فتوحات سیمی فائنل میں اس کے کسی کام نہ آئیں۔ یعنی کوہلی کے سامنے 'کچھ نہ دوا نے کام کیا۔'

اب اتوار کو 'سب قدم، سب راستے' میرپور کے شیر بنگلہ اسٹیڈیم کی طرف ہوں گے جہاں نئے ٹی ٹوئنٹی عالمی چیمپئن کا فیصلہ ہوگا۔ دیکھنا یہ ہے کہ کیا بھارت ایک روزہ کرکٹ کے دونوں بڑے اعزازات ورلڈ کپ اور چیمپئنز ٹرافی کے بعد اپنے سینے پر یہ تمغہ بھی سجا پائے گا؟ موجودہ کارکردگی کو دیکھ کر تو یہی محسوس ہوتا ہے کہ وہ سری لنکا کی رکاوٹ بھی عبور کرلے گا۔