کیون پیٹرسن ایک مرتبہ پھر انگلستان کی کپتانی کے خواہاں

0 1,034

انگلستان کے بلے باز کیون پیٹرسن نے کہا ہے کہ اگر کپتان اینڈریو اسٹراس ایک روزہ کرکٹ میں ٹیم کی قیادت چھوڑ دیتے ہیں تو انہیں ایک مرتبہ پھر قائدانہ کردار نبھا کر خوشی ہوگی۔

کیون پیٹرسن، جو ہرنیا کی تکلیف کے باعث عالمی کپ کے دوران ہی وطن واپس لوٹ گئے تھے

برطانوی اخبار انڈیپنڈنٹ کے مطابق اسٹراس عالمی کپ میں بدترین کارکردگی کے مظاہرے کے بعد ممکنہ طور پر ایک روزہ کرکٹ ٹیم کی قیادت سے دستبرادر ہو جائیں گے اور اپنی تمام تر توجہ ٹیسٹ کرکٹ پر مرکوز رکھیں گے۔

پیٹرسن نے 2008ء اور 2009ء میں تقریبا چھ ماہ تک انگلستان کی قومی کرکٹ ٹیم کی قیادت کی تھی اور اب بھی وہ اس کردار کو نبھانے کے خواہشمند دکھائی دیتے ہیں۔ اخبار ڈیلی مرر کو انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ اگر ایک روزہ ٹیم کی قیادت کا عہدہ خالی ہوتا ہے، تو وہ اس کے حصول کے لیے مکمل طور پر تیار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آخری مرتبہ قیادت سنبھالنے کے بعد سے اب تک پلوں کے نیچے سے کافی پانی گزر چکا ہے اور اینڈری اسٹراس کی دستبرادری کی افواہوں کے بعد سے میں گزشتہ چند ہفتوں سے اس پر غور کر رہا ہے۔ مجھے دوسرا موقع ملتا ہے تو میں اس کام کو پہلے سے بہت زیادہ بہتر انداز میں انجام دے سکتا ہوں کیونکہ عمر کے ساتھ ساتھ میری شخصیت میں پختگی بھی آئی ہے اور اب میں معاملات کو پہلے سے کہیں مختلف انداز میں نمٹا سکتاہوں۔

انہوں نے کہا کہ میرا نہیں خیال کہ میرا قیادت کا مختصر عرصہ انگلستان کے لیے بہت زیادہ برا تھا، ہم نے جنوبی افریقہ کے خلاف سیریز میں یادگار کامیابیاں حاصل کیں اور چنئی میں وہ سچن ٹنڈولکر کی سنچری ہی تھی جس نے ہمیں ایک یادگار فتح سے محروم کر دیا۔ اس لیے میں سمجھتا ہوں کہ اگر موقع ملے اور مجھ سے پوچھا جائے تو میں شکریہ کے ساتھ ایک مرتبہ پھر قیادت کرنے کو پسند کروں گا۔

واضح رہے کہ عالمی کپ 2011ء میں انگلستان کی کارکردگی عروج و زوال کی کہانی تھی، ایک جانب اس نے بھارت کے خلاف مقابلہ برابر کھیلا اور جنوبی افریقہ جیسے مضبوط ترین حریف کو شکست دی تو دوسری جانب اسے آئرلینڈ اور بنگلہ دیش کے خلاف اپ سیٹ شکستیں بھی ہوئیں۔ بالآخر کوارٹر فائنل میں سری لنکا کے ہاتھوں شکست کے ساتھ ہی اس کا عالمی کپ کا سفر تمام ہوا اور یوں اینڈریو اسٹراس ان کپتانوں کی فہرست میں شامل ہونے جا رہے ہیں جنہوں نے ایک روزہ کرکٹ میں قائدانہ فرائض انجام دینے سے دستبردار ہونے کا اعلان کیا ہے۔ اس سے قبل سری لنکا کے کپتان کمار سنگاکارا، جنوبی افریقہ کے قائد گریم اسمتھ اور نیوزی لینڈ کے کپتان ڈینیل ویٹوری اپنی اپنی ٹیموں کی قیادت سے استعفے دے چکے ہیں۔