کھلاڑی فکسرز کے ساتھ کھیلتے رہے، پی سی بی لاعلم

2 1,024

پاکستان کے کھلاڑی پیسہ کمانے کے چکر میں صحیح اور غلط کی تمیز تک بھول جاتے ہیں اور 2010ء کا اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل اس کی بہت بڑی مثال ہے۔ ان دنوں میں جب انگلستان پاکستان میں سیلاب زدگان کی مدد کے لیے متحدہ عرب امارات میں خصوصی میچز کھیلنے کے لیے تیار تھا، قومی ٹیم کے کپتان سمیت تین کھلاڑی جان بوجھ کر نو بالز پھینک کر سٹے بازوں سے رقوم بٹور رہے تھے۔ انہوں نے تو اس عمل کی سزا پائی لیکن ایسا لگتا ہے کہ کھلاڑیوں کو اب بھی سمجھ نہیں آئی اور امریکہ میں جاری ایک ٹورنامنٹ میں جہاں اسپاٹ فکسنگ پر تاحیات پابندی پانے والے دانش کنیریا نے شرکت کی، وہیں چند ایسے کھلاڑی موجود رہے جن کے سامنے ابھی روشن مستقبل موجود ہے۔ لیکن اس ٹورنامنٹ میں شرکت کرکے وہ نہ صرف پاکستان کی رسوائی کا سبب بنے بلکہ ہوسکتا ہے کہ انہیں سزاؤں کا سامنا بھی کرنا پڑے۔

ڈیڑھ سال پہلے تاحیات پابندی کی سزا سننے والے دانش کنیریا پاکستان کے نوجوان کھلاڑیوں کے ساتھ ایکشن میں نظر آئے (تصویر: AFP)
ڈیڑھ سال پہلے تاحیات پابندی کی سزا سننے والے دانش کنیریا پاکستان کے نوجوان کھلاڑیوں کے ساتھ ایکشن میں نظر آئے (تصویر: AFP)

امریکہ میں کھیلے گئے یو ایس اے فرینڈشپ کپ ٹی 20 میں پاکستان کے سزا یافتہ کھلاڑی دانش کنیریا نے ہیوسٹن ایگلز کی نمائندگی کی جبکہ اسی ٹیم میں شاہزیب حسن بھی موجود رلے جو ماضی قریب میں ملک کی نمائندگی کر چکے ہیں اور آئندہ بھی کرنا چاہتے ہیں۔ اس کے علاوہ ناصر جمشید، فواد عالم اور وہاب ریاض بھی اسی ٹورنامنٹ میں مختلف ٹیموں کی جانب سے کھیلے جبکہ محمد سمیع اور خالد لطیف ویزہ مسائل کی وجہ سے شرکت نہیں کرپائے۔ یہ تمام وہ کھلاڑی ہیں، جنہیں اپنی اہلیت ثابت کرکے قومی ٹیم میں جگہ مضبوط کرنی ہے، لیکن بے خیالی میں یا جان بوجھ کر یہ ایسے ٹورنامنٹ میں کھیل بیٹھے جہاں تاحیات پابندی کے شکار کھلاڑیوں کی شمولیت ان کے اپنے کیریئر کو بھی نقصان پہنچا سکتی ہے۔

دانش کنیریا کو کاؤنٹی کرکٹ میں اسپاٹ فکسنگ کرنے پر ڈیڑھ سال پہلے انگلینڈ اینڈ ویلز کرکٹ بورڈ نے تاحیات پابندی سنا دی تھی اور بین الاقوامی کرکٹ کونسل کے قانون کے مطابق کسی ایک بورڈ کی جانب سے پابندی عائد کیے جانے کے بعد تمام دیگر رکن بورڈز کا اس پابندی کو لاگو کرنا ضروری ہے۔ اس لیے بین الاقوامی سطح پر سزا یافتہ کھلاڑی کے ساتھ کھیلنا ان نوجوان پاکستانیوں کے لیے خاصا نقصان دہ ہو سکتا ہے۔

دوسری جانب کھلاڑیوں پر ہمہ وقت گہری نظر رکھنے کا دعویٰ کرنے والا پاکستان کرکٹ بورڈ بھی نجانے کس ترنگ میں ہے کہ بات بے بات کھلاڑیوں کو مختلف ٹورنامنٹس کھیلنے کی اجازت نہ دینے کی طویل تاریخ رکھنے کے باوجود اس پورے معاملے سے بے خبر رہا۔

11 سے 13 اپریل تک ہونے والا یہ ٹورنامنٹس ہیوسٹن، ٹیکساس میں کھیلا گیا جس میں کل 12 ٹیموں نے شرکت کی جن میں متعدد بین الاقوامی کھلاڑی بھی شامل تھے۔