صفائی کا ٹھیکہ

1 1,083

بگ تھری کی بدمعاشی پر لکھ لکھ کر قلم بھی گھس گیا ہے مگر تین بڑوں کی عیاری اب بھی بہت سے لوگوں کو سمجھ نہیں آرہی جو مسلسل یہی راگ الاپے جارہے ہیں کہ انٹرنیشنل کرکٹ کی بہتری بگ تھری سے ہی مشروط ہے۔ بگ تھری کی شان میں قصیدے پڑھنے والوں اور انہیں مائی باپ قرار دینے والوں کا قصہ پھر کسی دن کے لیے اٹھا رکھتے ہیں کیونکہ اس وقت موضوع بحث بگ تھری کا ایک اور گھناؤنا منصوبہ اور آئی سی سی پر اجارہ داری ہے جس نے کرکٹ کو کرپشن سے پاک کرنے کی بجائے کرپشن کو پاک کرنے کا منصوبہ بنا لیا۔

اینٹی کرپشن یونٹ کو تبدیلی کے نام پر بگ تھری کے تابع کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے (تصویر: ICC)
اینٹی کرپشن یونٹ کو تبدیلی کے نام پر بگ تھری کے تابع کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے (تصویر: ICC)

یہ بات طے شدہ ہے کہ ٹی 20 کرکٹ کی آمد کے بعد میچ فکسنگ کے واقعات میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے جبکہ پرائیویٹ ٹی 20 لیگز نے کرپشن کا ایسا در کھولا ہے جسے بند کرنا مشکل سے مشکل تر ہوتا جارہا ہے۔ بظاہر اس کرپشن کی روک تھام کے لیے بگ تھری ممالک آئی سی سی کے اینٹی کرپشن یونٹ کے کردار، حجم اور اس کی ہیئت میں تبدیلی کے متمنی ہیں لیکن سفارشات کرپشن کو ختم کرنے کے لیے بلکہ بڑھانے کے لیے ہیں۔ ماضی میں بی سی سی آئی نے انڈين کرکٹ لیگ کو اس لیے بند کروایا تھا کہ اس طرح لیگز سے کرپشن کو فروغ ملے گا مگر پھر بھارتی بورڈ کی چھتری تلےآئی پی ایل کا آغاز کیا گیا جس نے کرپشن کو مزید ہوا دی اور اس حمام میں سب ننگے دکھائی دیے۔

ماضی میں آئی سی سی کے اینٹی کرپشن یونٹ کو شدید تنقید بنایا گیا ہے کیونکہ اکثر آئی سی سی کا یہ سفید ہاتھی کرپشن کی روک تھام کرنے میں ناکام رہا ہے۔ گزشتہ برس آئی پی ایل میں کرپشن کے کئی واقعات سامنے آئے جس میں تین کھلاڑیوں کو پابندی کا سامنا بھی کرنا پڑا لیکن کرپشن میں ملوث لوگوں کو پکڑنے میں آئی سی سی کے اینٹی کرپشن یونٹ کا کردار نہ ہونے کے برابر تھا۔ اس لیے بگ تھری کا یہ مطالبہ بالکل درست ہے کہ اینٹی کرپشن یونٹ کو اَپ ڈیٹ کرنے کی ضروت ہے لیکن دوسری یہ بات بھی تشویش ناک ہے کہ بگ تھری اور خصوصا بھارت آئی سی سی اینٹی کرپشن یونٹ کو اپنی باندی بنانےکا منصوبہ بنا رہا ہے کیونکہ عالمی کرکٹ میں کرپشن کا سب سے بڑا گڑھ بھارت اور آئی پی ایل ہے اور گزشتہ برس آئی پی ایل میں ہونے والی کرپشن کی پاداش میں بھارتی سپریم کورٹ بی سی سی آئی کے صدر سری نواسن کو معطل بھی کرچکی ہے مگر اب وہی سری نواسن آئی سی سی کے چیئرمین بننے جارہے ہیں جس سے کرکٹ میں کرپشن کم ہونے کی بجائے مزید بڑھے گی۔

آئی سی سی کی گزشتہ میٹنگ میں بگ تھری کے تین نمائندوں کےساتھ آئی سی سی کے چیف ایگزیکٹیو ڈیو رچرڈسن پر مشتمل چاررکنی کمیٹی قائم کرنے کا فیصلہ کیا تھا جو آئی سی سی کے اینٹی کرپشن یونٹ کے کردار، طریقہ کار اور حجم کا جائزہ لے گی اور عین ممکن ہے کہ آئی سی سی کے اگلے سالانہ اجلاس میں اینٹی کرپشن یونٹ بھی بگ تھری کے تابع ہوجائے جو تبدیلیوں کے بعد کسی بھی حساس واقعے کی رپورٹ براہ راست آئی سی سی کے چیئرمین کو کی جائے گی تو مجوزہ طور پر سری نواسن ہی ہونگے۔ سری نواسن کے ہاتھ خؤد غلاظت میں لتھڑے ہوئے ہیں اور ان کے ملک کی سپریم کورٹ انہیں بورڈ کی صدارت سے ہٹاچکی ہے جو خود کرپشن میں ملوث رہے ہیں۔ایسی صورتحال میں کیا اینٹی کرپشن یونٹ ایمانداری کےساتھ کام کرسکے گا؟ اور کیا سری نواسن کرپشن میں ملوث کسی بھارتی پر ہاتھ ڈال سکیں گے؟ ایسا ہرگز نہیں ہوگا بلکہ کرپشن کے کیس میں چھوٹے ممالک کے پتلی گردن والے کھلاڑی ہی شکنے میں آئیں گے جبکہ آئی پی ایل میں کالے پیسے کو پوری رفتار کے ساتھ ضربیں دی جائیں گی۔

تبدیلی کے نام پرآئی سی سی اینٹی کرپشن یونٹ کو بگ تھری کے تابع کرنے کی کوشش کی جارہی ہے جو اپنی ناک تلے ہونے والی کرپشن کی بو بھی نہیں سونگھ سکیں گے کیونکہ جنہیں صفائی کا ٹھیکہ دیا گیا ہے وہ ماضی میں گند پھیلاتے رہے ہیں!