احمد شہزاد کی فتح گر سنچری، پاکستان کو ویسٹ انڈیز پر 0-2 کی برتری حاصل

2 1,042

احمد شہزاد کی سست رفتار لیکن فتح گر سنچری اننگ کی بدولت پاکستان نے ویسٹ انڈیز کو دوسرے ایک روزہ بین الاقوامی میچ میں بھی 7 وکٹوں سے شکست دے کر سیریز میں 0-2 کی برتری حاصل کر لی ہے۔

احمد شہزاد، کیریئر کی دوسری سنچری کی جانب رواں دواں (اے ایف پی)

گروس آئی لیٹ، سینٹ لوشیا کے بوسیجور اسٹیڈیم میں کھیلے گئے دوسرے میچ میں پاکستان نے ٹاس جیت کر ویسٹ انڈیز کو کھیلنے کی دعوت دی۔ سرسبز و شاداب علاقے میں گھاس کی ہریالی سے محروم میدان میں ویسٹ انڈین بلے باز مسلسل دوسرے میچ میں پاکستانی اسپنرز کے خلاف جدوجہد کرتے دکھائی دیے اور سوائے لینڈل سیمنز کے کوئی بلے باز اچھی اننگ نہ کھیل سکا۔ اوپنر کی حیثیت سے سیمنز نے 48 گیندوں پر 2 چھکوں اور 4 چوکوں کی مدد سے 51 رنز بنائے۔ مارلون سیموئلز 29 اور کیمار روچ 24 رنز کے ساتھ دیگر قابل ذکر بلے باز رہے۔

سیموئلز کی انتہائی سست رفتار اننگ کی وجہ سے ویسٹ انڈیز آخری پاور پلے کا فائدہ بھی نہ اٹھا سکا اور اس میں محض 14 رنز بنائے اور دو وکٹیں بھی گنوائیں۔ سیموئلز نے محض 29 رنز بنانے کے لیے 74 گیندیں کھیلیں اور صرف دو مواقع ایسے ہیں جب وہ گیند کو باؤنڈری کی راہ دکھا سکے۔ وہ اپنا پہلا ایک روزہ بین الاقوامی میچ کھیلنے والے حماد اعظم کا پہلا شکار بنے۔

ویسٹ انڈین ٹیم مقررہ 50 اوورز میں تمام وکٹوں کے نقصان پر محض 221 رنز بنا پائی اور یوں پاکستان کو فتح کے لیے 222 رنز کا ہدف ملا۔

پاکستان کی جانب سے شاہد آفریدی، سعید اجمل اور محمد حفیظ پر مشتمل اسپن مثلث نے دو، دو وکٹیں حاصل کیں جبکہ سیمر وہاب ریاض کو دو اور حماد اعظم کو ایک وکٹ ملی۔

پاکستان نے ہدف کا انتہائی سست رفتاری سے تعاقب شروع کیا اور تیز گیند بازی کے لیے معروف محمد حفیظ اور احمد شہزاد نے ابتدائی پاور پلے یعنی 10 اوورز میں صرف 33 رنزبنائے۔ پاکستان کا یہ حد سے زیادہ محتاط رویہ معمولی رن اوسط کو ساڑھے 5 رنز فی اوسط تک لے گیا۔ 19 ویں اوور میں جب محمد حفیظ دیوندر بشو کی گیند پر آؤٹ ہوئے تو پاکستان کا اسکور محض 66 رنز تھا۔ وہ پہلے پاور پلے میں کم اسکور بننے کی وجہ سے کچھ تیز کھیلنا چاہ رہے تھے لیکن ان کے آؤٹ ہونے کے بعد پاکستانی کھلاڑیوں کے بلے سے نکلنے والی گیند نے 31 ویں اوور تک باؤنڈری کا رخ نہیں کیا۔

حفیظ کے بعد نوجوان بلے باز اسد شفیق میدان میں آئے تو ان میں بھی رنز بنانے کی بہت زیادہ طلب دکھائی نہیں دی۔ دونوں بلے باز گیند کو باؤنڈری کی راہ دکھانے میں ناکام تو رہے ہی بلکہ ایک اور دو رن لینے میں بھی انہیں بہت زیادہ کامیابی نہیں ملی۔ اس کے باوجود کیونکہ پاکستان بہت بڑے ہدف کا تعاقب نہیں کر رہا تھا اس لیے 132 کے مجموعی اسکور پر جب اسد شفیق (23 رنز) رن آؤٹ ہوئے تو پاکستان کو فتح کے لیے تقریبا 17 اوورز میں 90 رنز درکار تھے جو اس نے آخری لمحات میں احمد شہزاد اور مصباح الحق کی کچھ تیز رفتاری کے باعث 48 اوورز میں بنا لیے۔ احمد شہزاد نے 148 گیندوں پر ایک چھکے اور 7 چوکوں کی مدد سے 102 رنز بنائے اور دیوندر بشو کی ایک گیند کو میدان بدر کرنے کی کوشش میں وکٹوں کے پیچھے اسٹمپ ہو گئے۔ یہ ان کے کیریئر کی دوسری سنچری تھی۔ ان کے آؤٹ ہونے کے بعد رن اوسط 6 کو عبور کرنے لگا تو مصباح اور عمر نے چند باؤنڈریز رسید کر کے پاکستان کو مسلسل دوسری فتح دلائی۔ مصباح الحق 43 اور عمر اکمل 17 رنز پر ناقابل شکست رہے۔

ویسٹ انڈیز کی جانب سے ایک مرتبہ پھر دیوندر بشو کی وہ باؤلر رہے جو پاکستانی بلے بازوں کی وکٹ حاصل کرنے میں کامیاب رہے۔ پاکستانی اننگ میں باؤلرز کے ہاتھوں گرنے والی دونوں وکٹیں انہی کے ہاتھ لگیں۔

احمد شہزاد کو سنچری اننگ کھیلنے پر میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔

سینٹ لوشیا میں مسلسل دو ایک روزہ میچز کھیلنے کے بعد اب دونوں ٹیمیں برج ٹاؤن، بارباڈوس کا رخ کریں گی جہاں 28 اپریل کو دونوں ٹیمیں کینسنگٹن اوول میں تیسرے ایک روزہ بین الاقوامی مقابلے میں آمنے سامنے ہوں گی۔ اس میدان میں پاکستان آج تک صرف ایک مرتبہ ویسٹ انڈیز کے مدمقابل آیا ہے۔ 2000ء میں کھیلے گئے اس سنسنی خیز مقابلے میں پاکستان نے ویسٹ انڈیز کو محض 17 رنز سے زیر کیا تھا۔