پاک-بھارت کرکٹ کی بحالی کا مژدہ، کہ خوشی سے مر نہ جاتے؟

0 1,037

گزشتہ شب سے پاکستان اور بھارت کے درمیان آئندہ 8 سالوں میں 6 باہمی سیریز کھیلنے کی خبر گردش کررہی ہے، اور ہمیں” کہ خوشی سے مر نہ جاتے، اگراعتبار ہوتا “کی زندہ مثال بنائے ہوئے ہے۔ جن دو ملکوں کے درمیان گزشتہ ربع صدی (یعنی 25 سالوں) میں صرف 5 باہمی ٹیسٹ سیریز کھیلی گئی ہوں، اور ان میں سے صرف دو سرزمین پاک پر منعقد ہوئی ہوں، وہاں 8 سالوں کےمختصر عرصے میں 6 سیریز،ان میں سے چار کی میزبانی، کیوں نہ شادئ مرگ کی کیفیت طاری کرے؟ لیکن حقیقت یہ ہے کہ چاہتے ہوئے بھی اس خبر پر یقین کرنے کو دل نہیں چاہتا اور نجانے کیوں دل کو دھڑکا سا ہے کہ ابھی سرحد کے اُس پار سے بیان جاری ہوجائے گا کہ پاکستان کے ساتھ کھیلنے کا کوئی وعدہ نہیں کیا۔

لیکن دونوں ملکوں کے کروڑوں کرکٹ شائقین اس لمحے کے لیے بے چین ہیں، جب سات، آٹھ سال کے طویل عرصے کے بعد دونوں ممالک کے کھلاڑی کسی ٹیسٹ مقابلے میں آمنے سامنے ہوں، لیکن ہنوز دلی دور است۔ کیونکہ خبروں، بلکہ دعووں، کے مطابق بھی مجوزہ طور پر اگلی پاک-بھارت سیریز دسمبر 2015ء میں ہوگی، یعنی ڈیڑھ سال کا عرصہ ابھی باقی ہے۔ جس میں دعوے کے مطابق 14 ٹیسٹ، 30 ون ڈے اور 12 ٹی ٹوئنٹی مقابلے کھیلے جائیں گے۔

پاکستان اور بھارت کے کرکٹ تعلقات اس وقت ختم ہوگئے تھے جب 2008ء میں ممبئی میں دہشت گردوں نے حملہ کیا تھا اور حسب روایت اس کا الزام پاکستان پر عائد کیا گیا۔ باقی نوعیت کے تعلقات تو اپنی جگہ، لیکن کرکٹ تعلقات اب تک مکمل طور پر بحال نہیں ہو سکے۔ بھارت کسی بھی سطح پر پاکستان کے ساتھ کرکٹ تعاون کرنے کو تیار نہیں، یہاں تک کہ دنیا کی سب سے بڑی لیگ "انڈین پریمیئر لیگ" میں پاکستان کے کھلاڑیوں کا غیر اعلانیہ بائیکاٹ کیا گیا ہے۔ نیلامی کے لیے دستیاب ہونے کے باوجود آئی پی ایل کا کوئی فرنچائز پاکستانی کھلاڑیوں کو خریدنے کو تیار نہیں، حالانکہ وہ نیدرلینڈز اور بنگلہ دیش جیسے ملکوں میں بھی "کرائے کے سپاہی" تلاش کرتی پھر رہی ہیں، لیکن پاکستان کے معاملے میں آنکھیں بند ہیں، جو ظاہر کرتا ہے کہ انہیں "اوپر" سے کیا ہدایات دی گئی ہیں۔ گو کہ دسمبر 2012ء میں محدود اوورز کی ایک مختصر سیریز ضرور کھیلی گئی لیکن اس کے بعد ایک مرتبہ پھر حالات وہی کے وہی رہے۔

ان حالات میں جبکہ پاکستان کی ابتدائی مخالفت کے باوجود بگ تھری تجاویز باآسانی منظور ہوگئیں، اورپاکستان کو بادل نخواستہ انہیں تسلیم کرنا پڑا، صاف نظر آتا ہے کہ بھارت کو کوئی حاجت نہیں کہ وہ کمال فیاضی کا مظاہرہ کرتے ہوئے پاکستان کے ساتھ ایک یا دو نہیں بلکہ پوری چھ سیریز کھیلے اور ان میں سے بھی چار کی میزبانی پاکستان کو بخش دے؟ اتنا بڑا انعام تو شاید پاکستان کو پہلے دن ہی سے بگ تھری کی حمایت کرنے پر نہ ملتا۔ بہرحال،دیکھتے ہیں کہ اونٹ کس کروٹ بیٹھتاہے۔ بدقسمتی سے نجانے کیوں ہمیں اس خبر میں کوئی صداقت نظر نہیں آتی، پھر بھی امید پہ دنیا قائم ہے، دیکھتے ہیں کیا ہوتا ہے۔