[آج کا دن] سعید انور کے 194 رنز

7 1,100

آف اسٹمپ سے باہر پڑی ہوئی گیند پر سعید انور کو پوائنٹ اور گلی کے درمیان سے چوکے کے لیے گیند روانہ کرتے ہوئے دیکھنا 90ء کی دہائی میں شعور کی آنکھیں کھولنے والے کسی بھی پاکستانی کرکٹ پرستار کے لیے سب سے بہترین نظارہ ہوتا تھا۔ آف سائیڈ پر چاہے کتنی ہی 'قلعہ بندی' کیوں نہ کرلی جائے، اس میں دراڑیں ڈالنا سعید انور کا محبوب مشغلہ تھا۔ دنیا کا کوئی باؤلر اور کوئی فیلڈر سعید کو آف کی جانب کھیلنے سے نہیں روک پاتا تھا اور گیند اکثر و بیشتر دو فیلڈرز کو کاٹتی ہوئی باؤنڈری لائن کا سفر کرجاتی تھی۔ لیکن اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ سعید صرف ایک سمت میں شاٹس کھیلنے میں مہارت رکھتے تھے، حقیقت یہ ہے کہ پاکستان کو ایک دہائی سے زیادہ کا عرصہ گزر چکا ہے اور اسے سعید انور نے بہتر اوپنر ابھی تک نصیب نہیں ہوسکا۔ یہ ایک عظیم کھلاڑی کی نشانی ہوتی ہے کہ اس کے جانے کے بعد متبادل تلاش کرنے میں دہائیاں گزر جائیں۔

بائیں ہاتھ سے کھیلنے والے اسٹائلش اوپنر سعید انور کے کیریئر کا سب سے یادگار لمحہ وہ تھا جب انہوں نے بھارت کے خلاف 194 رنز کی ریکارڈ شکن و ریکارڈ ساز اننگز کھیلی۔ 1997ء میں 21 مئی کے دن، یعنی آج ہی کے روز، چنئی کے ایم اے چدمبرم اسٹیڈیم میں ہزاروں تماشائیوں نے سعید انور کو اپنے جوبن پر دیکھا۔ 146 گیندوں پر 22 چوکوں اور 5 چھکوں سے مزین 194 رنز کی اننگز ایک روزہ کرکٹ تاریخ کی سب سے بڑی اننگز تو تھی ہی، لیکن ناقابل فراموش اور تاریخ کی بہترین باریوں میں سے بھی ایک تھی۔

طبیعت ناساز ہونے، اور چنئی کے انتہائی مرطوب موسم کے باوجود سعید نے آزادی کپ کے اس مقابلے کی اہمیت کے پیش نظر شرکت کا فیصلہ کیا اور پھر تاریخ رقم کر ڈالی۔ اس زمانے میں جب کوئی کھلاڑی ایک روزہ کرکٹ میں ڈبل سنچری کے قریب تک نہیں پھٹکا تھا، سعید وہ پہلے بلے باز تھے جنہوں نے 190 رنز کا ہندسہ عبور کیا اور اگر سارو گانگلی کا ایک شاندار کیچ ان کی اننگز کا خاتمہ نہ کرتا تو شاید آج سچن ٹنڈولکر کے بجائے سعید انور وہ پہلے بیٹسمین ہوتے جن کو ایک روزہ کرکٹ میں ڈبل سنچری کا اعزاز حاصل ہوتا۔ بہرحال، اس کے باوجود سعید ویوین رچرڈز کا 13 سال پرانا سب سے بڑی ون ڈے اننگز کا ریکارڈ توڑنے میں ضرور کامیاب ہوئے، جو انہوں نے 1984ء میں انگلستان کے خلاف 189 رنز جوڑ کر بنایا تھا اور بلاشبہ یہ بھی ون ڈے کرکٹ کی بہترین اننگز میں سے ایک تھی۔

saeed-anwar2

چند ناقدین، جو اچھی کرکٹ کو سراہنے کے بجائے کھیل کو اپنے ملک کی نگاہ سے کھیل کو دیکھتے ہیں، سعید انور کے رنر کےساتھ بیٹنگ کے فیصلے کو تنقید کا نشانہ بناتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ سعید کے یہ تمام رنز صرف شاہد آفریدی نے رنر کی حیثیت سے دوڑ کر بنائے جبکہ حقیقت خود واضح ہے۔ 22 چوکے اور 5 چھکے، یعنی کہ 118 رنز تو سعید نے محض باؤنڈریز ہی سے حاصل کرلیے تھے۔ تو یہ الزام ہی بے جا ہے کہ ان کے رنز کوئی اور دوڑ رہا تھا۔

اس اننگز کے دوران سعید انور نے اپنے زمانے کے بہترین لیگ اسپنر انیل کمبلے کو لگائے گئے تین مسلسل چھکے بھی شامل تھے جو ان کی اننگز کی سب سے نمایاں جھلک سمجھے جاتے ہیں۔ اننگز کے 41 ویں اوور میں ان تین چھکوں کی مدد سے سعید نے انیل کو ایک ہی اوور میں 24 رنز رسید کیے۔

جب سچن کی گیند پر گانگلی کے خوبصورت کیچ کے ساتھ اس اننگز کا خاتمہ ہوا تو مقابلے کے بیشتر حصے کو خاموشی سے چنئی کے تماشائی بھی چپ نہ رہ سکے او رانہوں نے سعید انور کو بھرپور داد دی، جنہوں نے بھارت کے خلاف اپنی پہلی ہی سنچری کو ایک یادگار ون ڈے اننگز میں بدل دیا تھا۔

سعید انور نے مجموعی طور پر 247 ون ڈے مقابلوں میں پاکستان کی نمائندگی کی اور اس وقت سچن ٹنڈولکر کے ساتھ سنچریوں کی دوڑ میں برابری کے شریک رہے، یہاں تک کہ پیچھے رہ گئے اور سچن ایک کے بعد ایک ریکارڈ توڑتے چلے گئے، جس میں سعید انور کا 194 رنز کا یہ ریکارڈ بھی شامل تھا جو 2010ء میں ایک روزہ کرکٹ کی پہلی ڈبل سنچری کی صورت میں توڑا۔ گو کہ درمیان میں کئی کھلاڑی سعید انور کے 194 رنز کے قریب پہنچے لیکن شاید قدرت کو یہی منظور تھا کہ سعید کا یہ ریکارڈ سچن جیسا عظیم بیٹسمین توڑے۔ بہرحال، سعید انور آج بھی پاکستان کی جانب سے سب سے زیادہ 20 ون ڈے سنچریوں کا ریکارڈ رکھتے ہیں جبکہ ان کے پاس مسلسل تین مقابلوں میں سنچریاں بنانے کا انوکھا ریکارڈ بھی ہے۔ آپ ایک روزہ کرکٹ میں سب سے زیادہ رنز بنانے والے پاکستانی بلے بازوں میں تیسرے نمبر پر ہیں۔

ایسے وقت میں جب بین الاقوامی ٹی ٹوئنٹی کلچر پروان نہیں چڑھا تھا، اور 260 سے زیادہ رنز بنانے والی ٹیم نفسیاتی طور پر غلبہ حاصل کرلیتی تھی، کسی بلے باز کا 194 رنز کی اننگز کھیلنا بہت بڑی بات تھی اور اتنی بڑی باری کھیلنا صرف ویوین رچرڈز، سعید انور اور سچن ٹنڈولکر جیسے پائے کے بلے بازوں ہی کے بس کی بات تھی۔

وڈیو: