فکسنگ اسکینڈل میں ایک اور پاکستانی کا نام سامنے آگیا

5 1,042

فکسنگ کی بات ہو اور پاکستان کے کسی کھلاڑی کا نام نہ آئے؟نیوزی لینڈ کے سابق بلے باز لو ونسنٹ کے بیانات نے دنیائے کرکٹ میں تہلکہ مچایا توانگلینڈ اینڈ ویلز کرکٹ بورڈ نے ان کے ساتھ ایک پاکستانی کھلاڑی کو بھی فوری طور پر معطل کرکے ان کے خلاف جامع تحقیقات کا آغاز کردیا ہے۔

نوید عارف گوندل نے سسیکس کاؤنٹی کی جانب سے پہلا سیزن کھیلتے ہوئے مقابلے فکس کیے، بری کارکردگی دکھائی اور ٹیم کو ہروایا (تصویر: PA Photos)
نوید عارف گوندل نے سسیکس کاؤنٹی کی جانب سے پہلا سیزن کھیلتے ہوئے مقابلے فکس کیے، بری کارکردگی دکھائی اور ٹیم کو ہروایا (تصویر: PA Photos)

انگلینڈ اینڈ ویلز کرکٹ بورڈ کے مطابق لو ونسنٹ اور پاکستان سے تعلق رکھنے والے نوید عارف گوندل نے اگست 2011ء سسیکس کاؤنٹی کی نمائندگی کرتے ہوئے جان بوجھ کر ایسی کارکردگی دکھائی، جو ان کی ٹیم کی شکست کی وجہ بنی۔ 32 سالہ نوید عارف منڈی بہاؤ الدین سے تعلق رکھتے ہیں اور انہوں نے 2011ء اور 2012ء کے دوران 8 ٹی ٹوئنٹی، 12 فرسٹ کلاس اور 14 لسٹ 'اے' مقابلوں میں سسیکس کی نمائندگی کی تھی۔ لو ونسنٹ بھی سسیکس ہی کی جانب سے کھیلتے تھے۔

نوید عارف سیالکوٹ اور سیالکوٹ اسٹالینز کی جانب سے بھی کھیل چکے ہیں اور انہوں نے پاکستان میں آخری مقابلہ دسمبر 2012ء میں سیالکوٹ اسٹالینز کی جانب سے کھیلا تھا۔ اگر ای سی بی کے الزامات درست ہیں تو اس کا مطلب ہوگا کہ عین ان دنوں میں جب بین الاقوامی کرکٹ کونسل پاکستان کے تین مشہور کھلاڑیوں سلمان بٹ، محمد آصف اور محمد عامر پر طویل پابندیاں لگا چکی تھی اور ان تینوں کو برطانیہ میں عدالتوں کی جانب سے قید کی سزائیں ملنے والی تھیں ، نوید عارف اسی انگلش سرزمین پر ملک کا نام اس طرح "روشن" کررہے تھے۔

جو دو مقابلے تحقیقات کی زد میں ہیں ان میں اگست 2011ء میں کھیلا گیا فرینڈزلائف ٹی20 کا کوارٹر فائنل بھی شامل ہے جس میں سسیکس کو 20 رنز سے شکست ہوئی تھی۔ اس مقابلے میں ونسنٹ پہلی ہی گیند پر وکٹوں کے پیچھے کیچ دے گئے تھے۔ دوسرا مقابلہ اسی ماہ کھیلا گیا سی بی40 مقابلہ تھا جس میں سسیکس کو 15 رنز سے شکست ہوئی تھی۔ اس مقابلے میں عارف نے اپنے 6 اوورز میں بغیر کوئی وکٹ لیے 41 رنز کھائے تھے اور ونسنٹ سات گیندوں پر صرف 1 رن بناکر رن آؤٹ ہوگئے تھے۔

اس ٹی ٹوئنٹی مقابلے کے بارے میں پہلے بھی شکوک و شبہات ظاہر کیے گئے تھے کیونکہ اس مقابلے پر جوئے کی قانونی مارکیٹ ہی میں 12 ملین پاؤنڈز کی ریکارڈ شرطیں لگی تھیں لیکن بین الاقوامی کرکٹ کونسل کے اینٹی کرپشن اینڈ سیکورٹی یونٹ سے تحقیقات کے بعد اسے شفاف قرار دیا تھا یہاں تک کہ اگست 2012ء میں انگلینڈ اینڈ ویلز کرکٹ بورڈ نے اس معاملے کو اپنے سیکورٹی یونٹ کی مدد سے دوبارہ کھولا اور وہ شواہد سمیٹے جن کی بنیاد پر ونسنٹ اور نوید کو ذمہ دار ٹھہرایا جارہا ہے۔ اسی سے آئی سی سی کے اینٹی کرپشن یونٹ کی اہلیت کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے، جس کے ایک عہدیدا رکے بارے میں بھی چند روز قبل یہ خبر سامنے آئی ہے کہ وہ ایک بھارتی سٹے باز سے ملا ہوا تھا۔

بہرحال، اگر ای سی بی کی مزید تحقیقات میں یہ الزامات ثابت ہوگئے تو دونوں کھلاڑیوں کو تاحیات پابندی کا سامنا ہوگا اور اس کا اطلاق بھی عالمی سطح پر ہوگا جس طرح ای سی بی نے پاکستان سے تعلق رکھنے والے دانش کنیریا پر پابندی لگائی تھی۔