انگلش کھلاڑیوں کا رونا شروع، سعید اجمل کے باؤلنگ ایکشن پر اعتراض

14 1,104

انگلینڈ کے کھلاڑیوں اور ذرائع ابلاغ کو ایک پرانی بیماری ہے، جب تک کہ ان کے کھلاڑیوں کو کوئی ہنر نہ آ جائے، اس وقت تک وہ اس اہلیت کے حامل دوسرے شخص کی قانونی حیثیت پر سوال اٹھاتے رہتے ہیں۔ 90ء کی دہائی میں پاکستان کے ریورس سوئنگ کرنے والے باؤلرز پر گیند سے چھیڑچھاڑ کے الزامات لگائے لیکن جب 2005ء میں خود انگلینڈ کے باؤلرز نے ریورس سوئنگ کی تو اس وقت ایسی کوئی بات سامنے نہیں آئی۔ پھر 2012ء میں سعید اجمل نے اپنی جادوئی باؤلنگ کے ذریعے انگلستان کے بلے بازوں کو چت کیا تو یہی انگلش میڈیا اور کھلاڑی سعید کے باؤلنگ ایکشن کی قانونی حیثیت پر سوالات اٹھانے لگے۔ اب جبکہ سعید اجمل کا باؤلنگ ایکشن شفاف قرار دیا جا چکا ہے، اس کے باوجود نہ صرف سابق بلکہ انگلستان کے موجودہ کھلاڑی بھی سعید کے حوالے سے شاکی دکھائی دیتے ہیں۔

مائیکل وان اور اسٹورٹ براڈ کے ٹوئٹس کا واضح مطلب یہی نکلتا ہے کہ وہ سعید اجمل کے باؤلنگ ایکشن کو قانونی نہيں سمجھتے (تصویر: Getty Images)
مائیکل وان اور اسٹورٹ براڈ کے ٹوئٹس کا واضح مطلب یہی نکلتا ہے کہ وہ سعید اجمل کے باؤلنگ ایکشن کو قانونی نہيں سمجھتے (تصویر: Getty Images)

کاؤنٹی چیمپئن شپ میں وارسسٹرشائر کی جانب سے کھیلتے ہوئے سعید اجمل نے 13 وکٹوں کی فتح گر کارکردگی کیا دکھائی، کئی حلقوں کو یہ بات ہضم ہی نہیں ہو رہی۔ سابق کپتان اور موجودہ تبصرہ کار مائیکل وان ، ایک مرتبہ پھر، سعید اجمل کے باؤلنگ ایکشن پر تنقید کرتے نظر آئے اور سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر انہوں نے سعید اجمل کی ایک تصویر لگا کر یہ تبصرہ چسپاں کیا کہ "گیند پھینکتے ہوئے آپ کو بازو میں صرف 15 درجے تک کی لچک کی اجازت ہے"۔ اس پر انگلستان کے موجودہ ٹی ٹوئنٹی کپتان اسٹورٹ براڈ کو بھی کہنے کا موقع ملا، جنہوں نے جواباً کہا کہ "اس تصویر کا جعلی ہونا ضروری ہے " اور مزید فرمایا کہ "باؤلر وکٹیں حاصل کرنے کے لیے اور جانچ کے دوران لیب میں مختلف باؤلنگ ایکشن اختیار کرتے ہیں۔"

اس بیان کا واضح مطلب کیا ہے؟ بالکل وہی جو سعید اجمل نے سمجھا ہے کہ انہوں نے میچ میں جس ایکشن کے ساتھ باؤلنگ کروائی، آئی سی سی کی جانب سے کیے گئے تجربات کے دوران اختیار کیا گیا باؤلنگ ایکشن اس سے مختلف تھا۔ پھر دوسری بات یہ کہ اس بات سے صاف محسوس ہوتا ہے کہ وہ سعید اجمل کے باؤلنگ ایکشن کو قانونی نہیں سمجھتے۔ اب سعید اجمل نے اپنے ایجنٹ کے ذریعے انگلینڈ اینڈ ویلز کرکٹ بورڈ سے رابطہ کیا ہے اور اس معاملے پر وضاحت طلب کی ہے۔ کیونکہ براڈ انگلینڈ کا سینٹرل کانٹریکٹ رکھتے ہیں، اس لیے وہ قانونی طور پر پابندی ہے کہ وہ کسی کھلاڑی کے بارے میں تبصرہ نہ کریں۔ اگر تبصرہ توہین آمیز قرار پایا تو انہیں سزا بھی ہوسکتی ہے۔

2011ء میں دورۂ ویسٹ انڈیز اور اس کے بعد انگلستان کے خلاف ہوم سیریز میں سعید اجمل کی تباہ کن باؤلنگ کے بعد کئی سابق کھلاڑیوں نے ان کے باؤلنگ ایکشن کی قانونی حیثیت پر سوال اٹھائے تھے جس پر بین الاقوامی کرکٹ کونسل نے مکمل تحقیقات اور تجربات کے بعد ثابت کیا کہ سعید کا ایکشن تمام تر قوانین اور اصولوں پر پورا اترتا ہے۔