جوس بٹلر کی ریکارڈ ساز اننگز رائیگاں، سری لنکا نے سیریز برابر کردی

0 1,063

ایک روزہ کرکٹ میں اپنے کسی بلے باز کی تیز ترین سنچری بھی انگلستان کو سری لنکا کے خلاف مقابلہ نہ جتوا سکی اور یوں سیریز دو-دو سے برابر ہونے کے بعد اب انتہائی دلچسپ مرحلے میں داخل ہوگئی ہے۔

جوس بٹلر نے انگلینڈ کی جانب سے تیز ترین ون ڈے سنچری کا نیا ریکارڈ قائم کیا (تصویر: PA Photos)
جوس بٹلر نے انگلینڈ کی جانب سے تیز ترین ون ڈے سنچری کا نیا ریکارڈ قائم کیا (تصویر: PA Photos)

لارڈز میں کھیلے گئے ایک سنسنی خیز مقابلے میں انگلستان اس وقت مقابلے کی دوڑ سے باہر نظر آتا تھا جب 301 رنز کے تعاقب میں اس کی آدھی ٹیم آؤٹ ہو چکی تھی۔ لاستھ مالنگا کے شاندار ابتدائی اسپیل نے کپتان ایلسٹر کک اور تجربہ کار این بیل کو واپسی کی راہ دکھا کر میزبان کی امیدوں کو سخت ٹھیس پہنچائی۔ جو روٹ اور گیری بیلنس کے درمیان بننے والی 84 رنز نے حالات کو سنبھالا دیا اور اسکور کو 94 رنز تک پہنچایا لیکن یکے بعد دیگرے تین وکٹیں گرنے سے اس کی پیشرفت کو سخت نقصان پہنچا۔ نیلسن یعنی 111 رنز پر 5 آؤٹ اور بقیہ 130 گیندوں پر مزید 190 رنز درکار۔

ان حالات میں جوس بٹلر اور روی بوپارا نے محض 98 گیندوں پر 133 رنز کا شاندار اضافہ کیا اور معاملہ آخری چھ اوورز میں درکار 62 رنز تک پہنچ گیا۔ بوپارا 51 رنز بنانے کے بعد آؤٹ ہوئے تو کرس جارڈن جوس کا ساتھ دینے کے لیے آئے اور جب آخری اوور پھینکنے کے لیے گیند لاستھ مالنگا کے ہاتھ میں تھمائی گئی تو انگلستان کو درکار رنز صرف 12 تھے۔ بٹلر کی موجودگی میں کچھ بھی ناممکن نہیں تھا لیکن پہلی ہی گیند پر صرف ایک رن بننے سے مقابلے کا دھارا پلٹ گیا۔ اگلی گیند پر کرس جارڈن آؤٹ ہوگئے اور چوتھی گیند پر جوس بٹلر کے رن آؤٹ نے انگلستان کی امیدوں کا خاتمہ کردیا۔ آخری دو گیندوں پر صرف ایک رن بن پایا اور یوں سری لنکا سنسنی خیز مقابلے کے بعد 7 رنز سے میچ جیتنے میں کامیاب ہوا اور سیریز بھی برابر ہوگئی۔

بٹلر کی باری غالباً ایک روزہ کرکٹ تاریخ میں انگلینڈ کے کسی بھی بیٹسمین کی بہترین اننگز قرار پاسکتی ہے اور ریکارڈ ساز تو تھی ہی۔ انہوں نے محض 61 گیندوں پر سنچری بنا کر کیون پیٹرسن کا 69 گیندوں پر 100 رنز بنانے کا ریکارڈ توڑا اور اگر آخری اوور میں وہ رن آؤٹ نہ ہوجاتے تو انگلستان باآسانی جیت سکتا تھا۔ صرف 74 گیندوں پر 4 چھکوں اور 11 چوکوں پر مشتمل 121 رنز کی یہ اننگز مدتوں یاد رکھی جائے گی۔

قبل ازیں سری لنکا نے انگلستا ن کی دعوت پر پہلے بیٹنگ کی اور دوسری وکٹ پر تلکارتنے دلشان اور کمار سنگاکارا کے درمیان 172 رنز کی شراکت داری نے اننگز کی رفتار متعین کردی۔ درحقیقت ایسا محسوس ہوتا تھا کہ سری لنکا شاید 350 رنز بھی بنا لے لیکن بیٹنگ پاور پلے کے پہلے ہی اوور میں اس شراکت داری کے ٹوٹنے کے بعد آنے والے بیٹسمین اس سلسلے کو جاری نہ رکھ پائے اور محض 102 رنز ہی کا اضافہ ہوسکا۔

انگلینڈ میں دلشان کی شاندار کارکردگی کا تسلسل لارڈز میں بھی جاری رہا جہاں انہوں نے 109 گیندوں پر 71 رنز بنائے جبکہ کمار سنگاکارا نے 104 گیندوں پر 112 رنز کی بہترین اننگز کھیلی ۔ یہ کمار کے ایک روزہ کیریئر کی 19 ویں سنچری تھی۔ لیکن ان دونوں بلے بازوں کے بعد آنے والا کوئی کھلاڑی قابل ذکر کارکردگی نہ دکھا سکا۔ اینجلو میتھیوز ہی 30 رنز بنا کر نمایاں رہے۔

انگلستان کی جانب سے ہیری گرنی نے چار جبکہ جمی اینڈرسن اور کرس جارڈن نے دو، دو وکٹیں حاصل کی۔ ایک وکٹ جیمز ٹریڈویل کے ہاتھ بھی لگی۔

گو کہ جوس بٹلر کی اننگز فتح گر ثابت نہ ہوسکی، لیکن انہیں میچ کا بہترین کھلاڑی ضرور قرار دیا گیا۔ بقول انگلش کپتان ایلسٹر کک کے کہ یہ باری شکست کی حقدار نہ تھی۔

بہرحال، اب سیریز کا آخری و فیصلہ کن مقابلہ 3 جون کو برمنگھم میں کھیلا جائے گا۔