کربو، لڑبو، جیت بو! کولکتہ آئی پی ایل چیمپئن بن گیا

1 1,218

کولکتہ نائٹ رائیڈرز نے ایک دلچسپ مقابلے کے بعد کنگز الیون پنجاب کو 3 وکٹوں سے شکست دے کر دوسری بار انڈین پریمیئر لیگ کا اعزاز جیت لیا۔ بنگلور کے ایم چناسوامی اسٹیڈیم میں کھیلے گئے فائنل میں ثابت ہوا کہ ٹی ٹوئنٹی طرز کی کرکٹ میں دھواں دار بیٹنگ کی صلاحیت ہی کافی نہیں ہوتی بلکہ آپ کے پاس ہدف کا دفاع کرنے کے لیے باؤلنگ قابلیت کا ہونا بھی اتنا ہی ضروری ہے اور فائنل میں پنجاب کی باؤلنگ کمزوری کھل کر سامنے آ گئی جو 200 رنز کا دفاع بھی نہ کر پائی۔

پیوش چاؤلہ فاتحانہ چوکا لگانے کے بعد میدان میں جشن مناتے ہوئے (تصویر: BCCI)
پیوش چاؤلہ فاتحانہ چوکا لگانے کے بعد میدان میں جشن مناتے ہوئے (تصویر: BCCI)

اس آئی پی ایل کے ابتدائی 7 میں سے صرف 2 مقابلے جیتنے کے بعد کولکتہ نے جس شاندار انداز میں ٹورنامنٹ میں واپسی کی، اس کا اندازہ اسی بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ انہوں نے فائنل سمیت مسلسل 9 مقابلے جیت کر آئی پی ایل کا تاج اپنے سر پر پہنا۔ دوسری جانب پنجاب کے 'ڈریم رن' کا بالآخر فائنل میں خاتمہ ہوا۔ متحدہ عرب امارات میں ہونے والے ابتدائی مرحلے میں تمام ٹیموں کو چت کرنے اور لیگ کی سب سے مضبوط ٹیم چنئی سپر کنگز کو تین مرتبہ شکست دینے کے بعد فائنل تک پہنچنے والی کنگز الیون تمام تر جدوجہد کے باوجود پہلی بار یہ اعزاز اپنے نام نہیں کرپائی۔ بہرحال، ایک ایسی ٹیم جو 7 سیزن میں صرف ایک بار سیمی فائنل تک پہنچی ہو اور کبھی گروپ مرحلے سے باہر نہ نکل پائی ہو، کے لیے فائنل تک رسائی حاصل کرنا بھی بہت بڑی بات ہے اور اس کا سہرا جارج بیلی کی شاندار کپتانی، گلین میکس ویل اور وریندر سہواگ کی طوفانی بیٹنگ کو جاتا ہے۔

فائنل میں قسمت بھی کولکتہ کے ساتھ رہی جس نے ٹاس جیتنے کے بعد پہلے باؤلنگ کرنے کی ٹھانی تاکہ وہ بیٹنگ میں ایک انتہائی مضبوط ٹیم کے حوصلوں کو آزمائے اور پھر اس کی کمزور باؤلنگ کا فائدہ اٹھاتے ہوئے درکار ہدف کو حاصل کرجائے۔ یہ حکمت عملی کارگر ثابت ہوئی۔ 30 رنز پر 2 وکٹیں حاصل کرنے کے بعد پنجاب نے مقابلے میں واپسی کی اور منن ووہرا اور وکٹ کیپر وریدھمن ساہا کی شاندار بیٹنگ کی بدولت محض 12 اوورز میں اسکور میں 129 قیمتی رنز کا اضافہ کیا۔ اس شراکت داری میں ساہا کا حصہ 77 رنز کا رہا جن کو روکنا آج کلکتے کے کسی باؤلر کے بس میں نہ دکھائی دیتا تھا۔ 67 رنز بنانے ووہرا کی روانگی کے بعد انہیں میکس ویل کی قیمتی وکٹ کا نقصان اٹھانا پڑا جو فائنل جیسے اہم مقابلے میں گولڈن ڈک کی ہزیمت کا شکار ہوئے لیکن پھر بھی ساہا تن تنہا اسکور کو 199 تک لے جانے میں کامیاب ہوگئے۔ وکٹ کیپر بیٹسمین 55 گیندوں 8 چھکوں اور 10 چوکوں کی مدد سے 115 رنز کے ساتھ ناقابل شکست میدان سے لوٹے۔

اب کولکتہ کو 200 رنز کے ایک ایسے مجموعے تک پہنچنا تھا، جو اس نے سیزن میں ایک بار بھی حاصل نہیں کیا تھا۔ ہدف کا دباؤ پہلے ہی اوور میں اس وقت مزید بڑھ گیا جب روبن اوتھپا صرف 5 رنز بنانے کے بعد مچل جانسن کا شکار بن گئے۔ کپتان گوتم گمبھیر نے منیش پانڈے کے ساتھ مل کر درکار رن اوسط کو برقرار رکھا اور ابتدائی پاور پلے، یعنی 6 اوورز، میں اسکور کو 59 تک پہنچادیا لیکن جیسے ہی یہ مرحلہ مکمل ہوا، ساتویں اوور کی پہلی ہی گیند گوتم کی روانگی کا پروانہ ثابت ہوئی۔ کرن ویر سنگھ نے انہیں لانگ آن باؤنڈری پر ڈیوڈ ملر کے ہاتھوں آؤٹ کرایا۔

منیش کو اب یوسف پٹھان کا ساتھ میسر آیا اور دونوں نے 53 رنز کی شراکت داری کے ذریعے اننگز کو مستحکم کیا۔ جب اسکور 130 پر پہنچا تو یوسف کرن ویر سنگھ ہی کی گیند پر لانگ آن پر آؤٹ ہونے والے اگلے بیٹسمین بن گئے۔ 23 رنز کی اننگز تمام ہوئی اور اب منیش کے کاندھوں پر ذمہ داری بھاری ہوتی چلی گئی کیونکہ اب آگے صرف آل راؤنڈرز تھے۔ پھر بھی سولہویں اوور کے وسط تک بازی مکمل طور پر کولکتہ کی گرفت میں تھی جسے صرف 44 رنز کی ضرورت تھی اور ابھی 27 گیندیں اور 7 وکٹیں باقی تھی۔

منیش پانڈے کی 50 گیندوں پر 94 رنز کی اننگز فیصلہ کن و فتح گر ثابت ہوئی (تصویر: BCCI)
منیش پانڈے کی 50 گیندوں پر 94 رنز کی اننگز فیصلہ کن و فتح گر ثابت ہوئی (تصویر: BCCI)

اس مرحلے پر جارج بیلی کے براہ راست تھرو نے شکیب الحسن کی اننگز کا خاتمہ کردیا اور ایسا محسوس ہوا کہ بیلی کا ایک اور رن آؤٹ کوالیفائر کی کہانی نہ دہرا دے جہاں سریش رینا کے بل بوتے پر 227 رنز کے ہدف کے تعاقب میں رواں دواں چنئی کو بیلی کی براہ راست تھرو کی وجہ سے سریش رینا کی قیمتی ترین وکٹ گنوانا پڑی اور بازی چنئی کے ہاتھ سے نکل گئی۔ لیکن کولکتہ نے اس غلطی کو نہیں دہرایا، جو چنئی کے بلے بازوں نے کی تھی۔ گو کہ اس کے بعد کولکتہ کی اننگز لڑکھڑائی ضرور اور راین ٹین ڈیس کاٹے اور منیش پانڈے ایک ہی اوور میں کرن ویر سنگھ کے ہتھے چڑھ گئے۔ لیکن منیش کی اننگز فاصلے کو اتنا کم کرگئی تھی کہ کولکتہ کے لیے ہارنا ممکن نہیں رہا تھا اور ہارنے کے لیے انہیں بہت برا کھیلنا پڑتا۔

آخری تین اوورز میں صرف 21 رنز حاصل کرنے کےلیے پیوش چاؤلہ نے اپنے تجربے کا بھرپور استعمال کیا اور انیسویں اوور کی آخری گیند پر مچل جانسن کو شاندار چھکا رسید کرکے ان کے پورے اوور کا ستیاناس مار دیا۔ آخری اوور میں صرف 5 رنز کا دفاع کرنے کے لیے گیند پرویندر اوانا کو تھمائی گئی جنہوں نے اپنے گزشتہ 3 اوورز میں 38 رنز دیے تھے اور ابھی گزشتہ مقابلے میں چنئی کے خلاف ایک ہی اوور میں 33 رنز کی مار بھی سہہ چکے تھے ۔ اس کارکردگی کو دیکھتے ہوئے تو توقع نہ تھی کہ اوانا 5 رنز کا دفاع کر پائیں گے اور وہ توقعات پر پورا بھی اترے اور تیسری ہی گیند پر پیوش کے ہاتھوں چوکا کھا کر مقابلے کا خاتمہ کردیا۔ کولکتہ کے کھلاڑی دیوانہ وار میدان میں دوڑ پڑے اور سرزمین بنگال بھی خوشی سے جھوم اٹھی۔

منیش پانڈے کو شاندار بیٹنگ پر میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا جبکہ اس کے علاوہ بھی درجنوں اعزازات بانٹے گئے۔ کیرون پولارڈ کے "اس کمال کیچ" کو سیزن کا بہترین کیچ قرار دیا گیا، گلین میکس ویل کو سب سے زیادہ چھکے لگانے پر اعزاز دیا گیا، آکشر پٹیل کو ابھرتے ہوئے کھلاڑی کا ایوارڈ ملا، چنئی سپر کنگز کو فیئرپ پلے ایوارڈ دیا گیا۔ فائنل میں ناکام ہونے والے روبن اوتھپا اورنج کیپ جبکہ موہیت شرما نے پرپل کیپ حاصل کی اور آخر میں گوتم گمبھیر نے خوبصورت ٹرافی اور 15 کروڑ روپے کی خطیر رقم کا چیک حاصل کیا۔

آئی پی ایل میں ابتدائی چار سیزنز تک جدوجہد کرنے والا کولکتہ گزشتہ تین میں سے دو سیزنز میں چیمپئن بنا، اور اب کولکتہ کی شاہراہیں اور ایک جشن اور شاندار استقبال کے لیے تیار ہیں۔